بڑی تعداد میں عوام کا ووٹنگ میں حصہ لینا جمہوریت کیلئے مثبت قدم ہے یورپی مبصرین
ملک بھرکے 9 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی قوانین اور طریقہ کار کی خلاف ورزی دیکھی گئی، یورپی مبصرین
لاہور:
یورپی مبصرین نے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کہا کہ 11 مئی کو تشدد اور دھاندلی کے باوجود انتخابات میں عوام کی بڑی تعداد نے ووٹنگ میں حصہ لیا جو کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے ایک مثبت قدم ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران یورپی مبصرین کے وفد کے ارکان نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران اور انتخابات کے دن پُر تشدد واقعات افسوسناک تھے لیکن ان کی وجہ سے جمہوری عمل متاثر نہیں ہونے دینا چاہیئے، طالبان کی جانب سے حملوں کی دھمکی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں کا ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلنا جمہوری نظام پر ان کے اعتماد کی گواہی دیتا ہے۔
یورپی مبصرین کے وفد کے سربراہ مائیکل گہلر نے الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل اور قوانین کو موثر بنانے اور بڑی تعداد میں نئے ووٹرز کی رجسٹریشن پر مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ ملک کے کچھ شہروں میں خواتین ووٹرز کی تعداد کم رہی لیکن اس کے باوجود یہ تعداد 2008 کے انتخابات میں خواتین کی تعداد سے تین گنا زیادہ تھی جو کہ خوش آئند امر ہے۔
یورپی مبصرین نے کہا کہ ملک بھرکے 9 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی قوانین اور طریقہ کار کی خلاف ورزی دیکھی گئی، مبصرین کا کہنا تھا کہ کراچی کے کچھ پولنگ اسٹیشنز میں بھی ووٹرز کو پولنگ کے دوران مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
یورپی مبصرین نے پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کہا کہ 11 مئی کو تشدد اور دھاندلی کے باوجود انتخابات میں عوام کی بڑی تعداد نے ووٹنگ میں حصہ لیا جو کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے ایک مثبت قدم ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران یورپی مبصرین کے وفد کے ارکان نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران اور انتخابات کے دن پُر تشدد واقعات افسوسناک تھے لیکن ان کی وجہ سے جمہوری عمل متاثر نہیں ہونے دینا چاہیئے، طالبان کی جانب سے حملوں کی دھمکی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں کا ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے نکلنا جمہوری نظام پر ان کے اعتماد کی گواہی دیتا ہے۔
یورپی مبصرین کے وفد کے سربراہ مائیکل گہلر نے الیکشن کمیشن کو انتخابی عمل اور قوانین کو موثر بنانے اور بڑی تعداد میں نئے ووٹرز کی رجسٹریشن پر مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ ملک کے کچھ شہروں میں خواتین ووٹرز کی تعداد کم رہی لیکن اس کے باوجود یہ تعداد 2008 کے انتخابات میں خواتین کی تعداد سے تین گنا زیادہ تھی جو کہ خوش آئند امر ہے۔
یورپی مبصرین نے کہا کہ ملک بھرکے 9 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر انتخابی قوانین اور طریقہ کار کی خلاف ورزی دیکھی گئی، مبصرین کا کہنا تھا کہ کراچی کے کچھ پولنگ اسٹیشنز میں بھی ووٹرز کو پولنگ کے دوران مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔