صرف ایکشن رول کرنا چاہتا ہوں ودیوت جموال
اپنی پہلی فلم ’’ فورس ‘‘ اور پھر گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی ’’ کمانڈو ‘‘ میں اس نے خطرناک ایکشن سین فلم بند کروائے تھے۔
اس نوجوان نے بولی وڈ میں ایکشن کا انداز بدل دیا ہے۔
اپنی پہلی فلم '' فورس '' اور پھر گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی '' کمانڈو '' میں اس نے خطرناک ایکشن سین فلم بند کروائے تھے۔ اب تیسری فلم ''بُلٹ راجا'' میں وہ ایکشن کو مزید ایک قدم آگے لے جانے کے لیے تیار ہے۔ اس فلم میں نہ صرف وہ اپنے خطرناک سین، متبادل اداکار کی مدد لیے بغیر، خود فلم بند کروارہا ہے بلکہ لڑائی کا انداز بھی وہ خود ترتیب دے رہا ہے۔
ودیوت جموال نے اگرچہ ابھی تک دو ہی فلموں میں کام کیا ہے، مگر اسے بولی وڈ کا اگلا ایکشن ہیرو قرار دیا جارہا ہے۔ پہلی فلم ''فورس'' میں اس نے ولین کا رول کیا تھا جو پولیس کے لیے دردسر بن جاتا ہے۔ اس فلم میں ورزشی جسم کے حامل ودیوت کی اداکاری بالخصوص اس کے ماردھاڑ سے بھرپور سین بہت پسند کیے گئے تھے۔ دوسری فلم '' کمانڈو'' میں اس نے انڈین فوج کے ایک ایسے کمانڈو کا رول کیا ہے جو ایک حادثے کے نتیجے میں چینی فوج کے ہتھے چڑھ جاتا ہے، اور پھر ان کی قید سے فرار ہونے کے بعد ایک خطرناک مجرم سے اس کی مڈبھیڑ ہوجاتی ہے۔
ودیوت نے فی الوقت صرف ایکشن رول کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ اداکار کہتا ہے،'' جس فلم میں مجھے ایکشن رول کرنے کی پیش کش ہوگی میں وہ ضرور کروںگا۔ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ اس فلم کا موضوع کیا ہے یا وہ کس قسم کی فلم ہے۔ جہاں بھی مجھے اسٹنٹ کرنے کا موقع ملے گا، میں ضرور کروں گا۔'' مارشل آرٹ ودیوت کا جنون ہے۔ اس نے تین برس کی عمر سے اس فن کی ترتیب لینی شروع کردی تھی۔ ودیوت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی پوری زندگی مارشل آرٹ کے لیے وقف کردی ہے۔ آج ودیوت جس مقام پر ہے، یہاں تک پہنچنے کے لیے اس نے سخت محنت کی ہے اور وہ اس کا پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
ودیوت کو بولی وڈ کا سلویسٹر اسٹالون اور آرنلڈ شوارزنیگر کہا جانے لگا ہے جس پر وہ بہت خوش ہے۔ ودیوت کہتا ہے،''جب آپ کی محنت رنگ لاتی ہے تو اس وقت بہت خوشی ہوتی ہے۔
میں اس بات پر بھی خوش ہوں کہ اب بولی وڈ ایکشن کے معاملے میں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ ہم ہالی وڈ کی ہم عصری کرنے لگے ہیں ، اور ذاتی طور پر میں اس سے بھی آگے جانا چاہتا ہوں۔''
ودیوت کی حالیہ فلم '' کمانڈو'' کو نہ صرف شائقین نے پسند کیا بلکہ باکس آفس پر بھی اس کی کارکردگی بہت اچھی رہی۔ اس فلم میں دکھائے گئے ایکشن عالمی شہرت یافتہ تھائی فلم '' اونگ باک'' سے متاثر تھے۔ تاہم ودیوت اس کی تردید کرتا ہے۔
اُبھرتے ہوئے ایکشن ہیرو کے مطابق، '' یہ کہنا مکمل طور پر درست نہیں ہے۔ دراصل 'اونگ باک' کے ہیرو ٹونی جا نے جیکی چن کی نقل کی تھی، اور جیکی چن نے بروس لی کی نقل کی تھی۔ دراصل مارشل آرٹ کی تمام شاخیں ہمارے اپنے فن ' کلاری پیتو' سے نکلتی ہیں۔ اسی لیے لڑائی بھڑائی کے انداز میں مشابہت جھلکتی ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ اُن لوگوں نے ہمارے فن کو پردۂ سیمیں پر ہم سے پہلے پیش کرنا شروع کردیا تھا۔ اگر ہم نے مارشل آرٹ پر پہلے فلمیں بنائی ہوتیں تو پھر لوگ کہتے کہ بروس لی اور جیکی چن نے ہماری نقل کی ہے۔''
اس وقت ودیوت کی پوری توجہ صرف ایکشن رول کرنے پر ہے۔ اداکار کہتا ہے،'' میں اس وقت کسی اور طرح کے رول نہیں کرنا چاہتا۔ اگر مجھے کسی رومانوی یا مزاحیہ فلم میں کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوتی ہے تو میں یہ پیش کش اسی صورت میں قبول کروں گا جب اس میں میرا ایکشن رول ہو۔ ایکشن میری خصوصیت ہے اور میں اسی کے بل پر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ آگے چل کر میں دوسری قسم کے رول بھی کرنا چاہوں مگر فی الوقت میری پوری توجہ ایکشن فلموں پر ہے۔''
کہا جارہا ہے کہ ایکشن ریئلٹی شو '' فیئر فیکٹر: خطروں کے کھلاڑی''کا میزبان ودیوت کو بنایا جارہا ہے۔ اس بارے میں ودیوت کا کہنا ہے،''میں ٹیلی ویژن پر کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ ضرور ہوا ہے مگر معاملات ابھی طے نہیں پائے ہیں، تاہم میں یہ شو کرنا چاہوں گا کیوں کہ یہ میرے مزاج کے مطابق ہے۔''
اپنی پہلی فلم '' فورس '' اور پھر گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی '' کمانڈو '' میں اس نے خطرناک ایکشن سین فلم بند کروائے تھے۔ اب تیسری فلم ''بُلٹ راجا'' میں وہ ایکشن کو مزید ایک قدم آگے لے جانے کے لیے تیار ہے۔ اس فلم میں نہ صرف وہ اپنے خطرناک سین، متبادل اداکار کی مدد لیے بغیر، خود فلم بند کروارہا ہے بلکہ لڑائی کا انداز بھی وہ خود ترتیب دے رہا ہے۔
ودیوت جموال نے اگرچہ ابھی تک دو ہی فلموں میں کام کیا ہے، مگر اسے بولی وڈ کا اگلا ایکشن ہیرو قرار دیا جارہا ہے۔ پہلی فلم ''فورس'' میں اس نے ولین کا رول کیا تھا جو پولیس کے لیے دردسر بن جاتا ہے۔ اس فلم میں ورزشی جسم کے حامل ودیوت کی اداکاری بالخصوص اس کے ماردھاڑ سے بھرپور سین بہت پسند کیے گئے تھے۔ دوسری فلم '' کمانڈو'' میں اس نے انڈین فوج کے ایک ایسے کمانڈو کا رول کیا ہے جو ایک حادثے کے نتیجے میں چینی فوج کے ہتھے چڑھ جاتا ہے، اور پھر ان کی قید سے فرار ہونے کے بعد ایک خطرناک مجرم سے اس کی مڈبھیڑ ہوجاتی ہے۔
ودیوت نے فی الوقت صرف ایکشن رول کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ اداکار کہتا ہے،'' جس فلم میں مجھے ایکشن رول کرنے کی پیش کش ہوگی میں وہ ضرور کروںگا۔ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ اس فلم کا موضوع کیا ہے یا وہ کس قسم کی فلم ہے۔ جہاں بھی مجھے اسٹنٹ کرنے کا موقع ملے گا، میں ضرور کروں گا۔'' مارشل آرٹ ودیوت کا جنون ہے۔ اس نے تین برس کی عمر سے اس فن کی ترتیب لینی شروع کردی تھی۔ ودیوت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی پوری زندگی مارشل آرٹ کے لیے وقف کردی ہے۔ آج ودیوت جس مقام پر ہے، یہاں تک پہنچنے کے لیے اس نے سخت محنت کی ہے اور وہ اس کا پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
ودیوت کو بولی وڈ کا سلویسٹر اسٹالون اور آرنلڈ شوارزنیگر کہا جانے لگا ہے جس پر وہ بہت خوش ہے۔ ودیوت کہتا ہے،''جب آپ کی محنت رنگ لاتی ہے تو اس وقت بہت خوشی ہوتی ہے۔
میں اس بات پر بھی خوش ہوں کہ اب بولی وڈ ایکشن کے معاملے میں عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ ہم ہالی وڈ کی ہم عصری کرنے لگے ہیں ، اور ذاتی طور پر میں اس سے بھی آگے جانا چاہتا ہوں۔''
ودیوت کی حالیہ فلم '' کمانڈو'' کو نہ صرف شائقین نے پسند کیا بلکہ باکس آفس پر بھی اس کی کارکردگی بہت اچھی رہی۔ اس فلم میں دکھائے گئے ایکشن عالمی شہرت یافتہ تھائی فلم '' اونگ باک'' سے متاثر تھے۔ تاہم ودیوت اس کی تردید کرتا ہے۔
اُبھرتے ہوئے ایکشن ہیرو کے مطابق، '' یہ کہنا مکمل طور پر درست نہیں ہے۔ دراصل 'اونگ باک' کے ہیرو ٹونی جا نے جیکی چن کی نقل کی تھی، اور جیکی چن نے بروس لی کی نقل کی تھی۔ دراصل مارشل آرٹ کی تمام شاخیں ہمارے اپنے فن ' کلاری پیتو' سے نکلتی ہیں۔ اسی لیے لڑائی بھڑائی کے انداز میں مشابہت جھلکتی ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ اُن لوگوں نے ہمارے فن کو پردۂ سیمیں پر ہم سے پہلے پیش کرنا شروع کردیا تھا۔ اگر ہم نے مارشل آرٹ پر پہلے فلمیں بنائی ہوتیں تو پھر لوگ کہتے کہ بروس لی اور جیکی چن نے ہماری نقل کی ہے۔''
اس وقت ودیوت کی پوری توجہ صرف ایکشن رول کرنے پر ہے۔ اداکار کہتا ہے،'' میں اس وقت کسی اور طرح کے رول نہیں کرنا چاہتا۔ اگر مجھے کسی رومانوی یا مزاحیہ فلم میں کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوتی ہے تو میں یہ پیش کش اسی صورت میں قبول کروں گا جب اس میں میرا ایکشن رول ہو۔ ایکشن میری خصوصیت ہے اور میں اسی کے بل پر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ آگے چل کر میں دوسری قسم کے رول بھی کرنا چاہوں مگر فی الوقت میری پوری توجہ ایکشن فلموں پر ہے۔''
کہا جارہا ہے کہ ایکشن ریئلٹی شو '' فیئر فیکٹر: خطروں کے کھلاڑی''کا میزبان ودیوت کو بنایا جارہا ہے۔ اس بارے میں ودیوت کا کہنا ہے،''میں ٹیلی ویژن پر کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ ضرور ہوا ہے مگر معاملات ابھی طے نہیں پائے ہیں، تاہم میں یہ شو کرنا چاہوں گا کیوں کہ یہ میرے مزاج کے مطابق ہے۔''