تعمیر و تخریب کے تناظر میں
بھارت تحریک انصاف کی شاندار کامیابی پر واویلا مچا رہا ہے، اسے جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے۔
پاکستان لاکھوں جانوں کی قربانیوں اور مال ومتاع کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد وجود میں آیا تھا بھارت کو پاکستان کی تشکیل و تعمیر ایک آنکھ نہیں بھائی تھی لہٰذا اس نے نہتے مسلمانوں کو بیدردی کے ساتھ شہید کروایا اور پھر سقوط پاکستان میں بھی بھارت کا ہاتھ رہا، جس کا اقرار بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی ایک خاص موقعے پر ببانگ دہل بڑے فخر سے کرچکے ہیں۔
گجرات اور روہنگیا کی خون ریزی میں بھی بھارت نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان میں ''را'' کے ایجنٹ پاکستان کی بنیادوں میں شگاف ڈالنے اور وطن عزیزکا سکون غارت کرنے پر تلے رہتے ہیں انھی حالات کا ثبوت کلبھوشن یادیو ہے جو ایک دہشتگرد ہے اور جس نے اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔ ہندوستان کی کینہ پروری اور نفرت ادھر ہی انجام کو نہیں پہنچتی ہے بلکہ اسے پاکستان کے معاملات میں خاصی دلچسپی ہے اور اس کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ پاکستان کا دھڑن تختہ کسی نہ کسی طرح کردیا جائے لیکن جب اللہ کی مدد شامل ہو، افواج پاکستان کی وطن پرستی جذبہ جہاد، ایمان کی حرارت پاکستان کو شکست و ریخت سے بچانے میں ہر لمحہ پیش پیش ہے ۔
اب جب کہ اللہ کی مہربانی اور اس کے حکم سے نیا پاکستان بن گیا ہے تو یہ بڑی کامیابی بھی بھارت سے ہضم نہیں ہو رہی ہے، اور وہ کھل کر سامنے آگیا ہے بھارت کی افواج اور ان کے سپہ سالاروں نے بلاجھجک اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ انھوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر فنڈنگ کی ہے بہت پیسہ خرچ کیا ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی لیڈر نواز شریف کو شیشے میں اتارنے میں کامیاب ہوئے تھے، دولت کی ہوس اور مال و زرکی محبت نے بڑی بڑی سلطنتوں کو زوال سے اور شہنشاہوں کو دردناک اور عبرت انگیز اموات سے ہمکنار کیا ہے لیکن طمع پرستوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا ۔
بھارت تحریک انصاف کی شاندار کامیابی پر واویلا مچا رہا ہے، اسے جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے اگر گزشتہ پاکستانی اور ہندوستانی حکومتوں کے ایسے ہی حالات کو جمہوری دورکہا جائے گا تو آمریت کو کس کھاتے میں رکھا جائے؟ ہندوستان کی جمہوریت نے مسلمانوں کے لیے سانس لینا مشکل کر دیا ہے،گائے کی قربانی اور معمول کے دنوں میں اس کا ذبح کرنا مسلم نوجوانوں کی شہادت کا پیش خیمہ ہے۔ ہر ملک میں مذہبی آزادی ہر شخص کو حاصل ہے۔
اگر بھارت نے، بندر، سانپ، گائے، پتھر اور نہ جانے کسے کسے مقدس اور خدا مان لیا ہے تو وہ اپنی عبادت جس طرح کرے مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں، لیکن کم ازکم بے قصور بے خطا لوگوں کو سر راہ تہہ تیغ کرنے سے باز رہے مذہبی تہواروں اور فریضہ پر پابندی نہ لگائے۔ لیکن اسے عادت پڑ گئی ہے وہ سالہا سال سے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے، انسانی اعضا کی بے حرمتی اور انھیں جسم سے جدا کر رہا ہے۔ ہزاروں لاکھوں کشمیری مسلمان ہندوستان کے سفاک ترین اور بددیانت حکمرانوں کے ظلم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، لیکن اس کا ضمیر لعنت ملامت نہیں کرتا، اس لیے کہ جس کا ضمیر ہی مردہ ہوچکا ہو، وہ ہر طرح کا ستم ڈھاسکتا ہے۔
اب جب کہ نیا پاکستان ایک نئی سج دھج کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے،گوکہ ابھی سرکاری نتائج سامنے نہیں آئے ہیں لیکن الیکشن کے نتائج جو بتائے گئے ہیں کہ ان میں سب سے زیادہ فوقیت یا برتری تحریک انصاف کو حاصل ہوئی ہے۔ اس رو سے وزیراعظم کے منصب کے حقدار عمران خان ہی ہیں، جس کی بے لوث جدوجہد، حب الوطنی اور اسلام سے خالصتاً محبت رنگ لے آئی ہے تو ان حالات میں بھارت کو کیا مسئلہ ہے کہ اس نے طوفان کھڑا کردیا ہے، اس کی وجہ اسے معلوم ہے کہ عمران خان نہ بکے گا اور نہ ان کی پسند کے کام کرکے پاکستان کوکمزور کرے گا، یہی تکلیف دشمنان پاکستان کے سینوں کو چھلنی اور مستقبل کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا رہی ہے اب وہ کچھ نہیں کرسکتے تو انھوں نے خودکش دھماکے کرانا شروع کردیے۔
ظاہر ہے سچ کی روشنی باطل کے اندھیروں کے خاتمے کا سبب بنے گی، یہ تخریب کاروں کو پسند نہیں، الیکشن کو ملتوی کرانے کے لیے مستونگ میں بم دھماکا کرایا، جس میں سراج رئیسانی سمیت 130 افراد شہید ہوئے اور بے شمار زخمی ہوئے، پھر پشاور میں خودکش حملہ ہوتا ہے جس میں اے این پی امیدوار ہارون بلور سمیت 14 لوگ شہید ہوتے ہیں۔ اکرام اللہ گنڈا پور جوکہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خودکش حملے میں شہید ہوئے، ملک و قوم کو جو سب سے بڑا نقصان پہنچا کوئٹہ کا پولنگ اسٹیشن تھا یہاں بھی خودکش دھماکا کیا گیا جس میں 32 افراد شہادت کے درجے پر پہنچے 5 پولیس اہلکار بھی شہدا میں شامل تھے۔
انتخابی عمل کو سبوتاژکرنے کے لیے مختلف جگہوں اور اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن الحمدللہ پاکستانیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ان انتخابات میں ایک خاص بات اور سامنے آئی کہ عام و خاص کے اصل چہرے سامنے آگئے کہ کون مذہب و وطن پر قربان ہونے کا جذبہ رکھتا ہے اور دوسری بات یہ بھی عیاں ہوچکی ہے کہ کچھ عناصر نے فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن وہ یہ بھول گئے کہ جس فوج کی وجہ سے آج وہ آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں، عید، بقر عید ، شادی بیاہ ، غرض ہر موقعے پر خوشیاں مناتے ہیں کوئی روک ٹوک اور بے جا تشدد اور زیادتی کا شکار نہیں ہوتے، یہ فوج ہی ہے جو پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے ہر روز سینہ سپر رہتی ہے، لیکن ملک کی حفاظت میں کوتاہی یا معمولی سی غفلت بھی کبھی سامنے نہ آسکی اور نہ آئے گی انشا اللہ تعالیٰ۔
یہ ملک لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بنا ہے جسے یہ ملک پسند نہیں وہ یہ ملک چھوڑ دے، کس نے روکا ہے کہ اس میں ہی زندگی بسر اور فوائد حاصل کرتے ہوئے اسے ہی نقصان پہنچاتے ہیں، جس تھالی میں کھائے اس میں ہی سوراخ کرے، یہ ہے نا افسوس ناک امر، لیکن مکافات عمل ان کا پیچھا کرتا ہے اور وہ وقت بھی آتا ہے جب غدار وطن اپنے انجام کو پہنچتے ہیں۔ بچتا کوئی نہیں ہے۔
یہ حقیقت اپنی جگہ سو فیصد درست ہے کہ انسان جو بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔ جیساکہا تھا ویسا ہی (ن) لیگ کے سامنے آیا، اچھا کرتے، غیروں کے دل جیتنے کے بجائے اپنی قوم کے دل جیتتے تو آج نتیجہ کچھ اور ہوتا اس طرح ہرگز نہ ہوتا۔ اپنے حلقے میں جانے والے امیدواروں کو منہ کی کھانی پڑی، سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوا، یہ وہی سعد رفیق ہیں جنھوں نے ٹی وی چینل پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان شیروانی کے خواب دیکھ رہے ہیں انھیں ایک بٹن بھی نہیں ملے گا۔
بے شک اللہ جسے عزت دے اور جسے ذلت۔ جیساکہ قوی امید ہے کہ نیا پاکستان الحمد للہ وجود میں آگیا ہے اور عمران خان پاکستان کی باگ ڈور سنبھالیں گے تو انھیں صبر و تحمل اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور صبر و شکر سے کام لینا ہوگا تاکہ کسی کو شکایت نہ ہو اور پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو۔ (آمین)
گجرات اور روہنگیا کی خون ریزی میں بھی بھارت نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان میں ''را'' کے ایجنٹ پاکستان کی بنیادوں میں شگاف ڈالنے اور وطن عزیزکا سکون غارت کرنے پر تلے رہتے ہیں انھی حالات کا ثبوت کلبھوشن یادیو ہے جو ایک دہشتگرد ہے اور جس نے اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔ ہندوستان کی کینہ پروری اور نفرت ادھر ہی انجام کو نہیں پہنچتی ہے بلکہ اسے پاکستان کے معاملات میں خاصی دلچسپی ہے اور اس کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ پاکستان کا دھڑن تختہ کسی نہ کسی طرح کردیا جائے لیکن جب اللہ کی مدد شامل ہو، افواج پاکستان کی وطن پرستی جذبہ جہاد، ایمان کی حرارت پاکستان کو شکست و ریخت سے بچانے میں ہر لمحہ پیش پیش ہے ۔
اب جب کہ اللہ کی مہربانی اور اس کے حکم سے نیا پاکستان بن گیا ہے تو یہ بڑی کامیابی بھی بھارت سے ہضم نہیں ہو رہی ہے، اور وہ کھل کر سامنے آگیا ہے بھارت کی افواج اور ان کے سپہ سالاروں نے بلاجھجک اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ انھوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر فنڈنگ کی ہے بہت پیسہ خرچ کیا ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی لیڈر نواز شریف کو شیشے میں اتارنے میں کامیاب ہوئے تھے، دولت کی ہوس اور مال و زرکی محبت نے بڑی بڑی سلطنتوں کو زوال سے اور شہنشاہوں کو دردناک اور عبرت انگیز اموات سے ہمکنار کیا ہے لیکن طمع پرستوں نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا ۔
بھارت تحریک انصاف کی شاندار کامیابی پر واویلا مچا رہا ہے، اسے جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے اگر گزشتہ پاکستانی اور ہندوستانی حکومتوں کے ایسے ہی حالات کو جمہوری دورکہا جائے گا تو آمریت کو کس کھاتے میں رکھا جائے؟ ہندوستان کی جمہوریت نے مسلمانوں کے لیے سانس لینا مشکل کر دیا ہے،گائے کی قربانی اور معمول کے دنوں میں اس کا ذبح کرنا مسلم نوجوانوں کی شہادت کا پیش خیمہ ہے۔ ہر ملک میں مذہبی آزادی ہر شخص کو حاصل ہے۔
اگر بھارت نے، بندر، سانپ، گائے، پتھر اور نہ جانے کسے کسے مقدس اور خدا مان لیا ہے تو وہ اپنی عبادت جس طرح کرے مسلمانوں کو کوئی اعتراض نہیں، لیکن کم ازکم بے قصور بے خطا لوگوں کو سر راہ تہہ تیغ کرنے سے باز رہے مذہبی تہواروں اور فریضہ پر پابندی نہ لگائے۔ لیکن اسے عادت پڑ گئی ہے وہ سالہا سال سے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے، انسانی اعضا کی بے حرمتی اور انھیں جسم سے جدا کر رہا ہے۔ ہزاروں لاکھوں کشمیری مسلمان ہندوستان کے سفاک ترین اور بددیانت حکمرانوں کے ظلم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، لیکن اس کا ضمیر لعنت ملامت نہیں کرتا، اس لیے کہ جس کا ضمیر ہی مردہ ہوچکا ہو، وہ ہر طرح کا ستم ڈھاسکتا ہے۔
اب جب کہ نیا پاکستان ایک نئی سج دھج کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے،گوکہ ابھی سرکاری نتائج سامنے نہیں آئے ہیں لیکن الیکشن کے نتائج جو بتائے گئے ہیں کہ ان میں سب سے زیادہ فوقیت یا برتری تحریک انصاف کو حاصل ہوئی ہے۔ اس رو سے وزیراعظم کے منصب کے حقدار عمران خان ہی ہیں، جس کی بے لوث جدوجہد، حب الوطنی اور اسلام سے خالصتاً محبت رنگ لے آئی ہے تو ان حالات میں بھارت کو کیا مسئلہ ہے کہ اس نے طوفان کھڑا کردیا ہے، اس کی وجہ اسے معلوم ہے کہ عمران خان نہ بکے گا اور نہ ان کی پسند کے کام کرکے پاکستان کوکمزور کرے گا، یہی تکلیف دشمنان پاکستان کے سینوں کو چھلنی اور مستقبل کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا رہی ہے اب وہ کچھ نہیں کرسکتے تو انھوں نے خودکش دھماکے کرانا شروع کردیے۔
ظاہر ہے سچ کی روشنی باطل کے اندھیروں کے خاتمے کا سبب بنے گی، یہ تخریب کاروں کو پسند نہیں، الیکشن کو ملتوی کرانے کے لیے مستونگ میں بم دھماکا کرایا، جس میں سراج رئیسانی سمیت 130 افراد شہید ہوئے اور بے شمار زخمی ہوئے، پھر پشاور میں خودکش حملہ ہوتا ہے جس میں اے این پی امیدوار ہارون بلور سمیت 14 لوگ شہید ہوتے ہیں۔ اکرام اللہ گنڈا پور جوکہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خودکش حملے میں شہید ہوئے، ملک و قوم کو جو سب سے بڑا نقصان پہنچا کوئٹہ کا پولنگ اسٹیشن تھا یہاں بھی خودکش دھماکا کیا گیا جس میں 32 افراد شہادت کے درجے پر پہنچے 5 پولیس اہلکار بھی شہدا میں شامل تھے۔
انتخابی عمل کو سبوتاژکرنے کے لیے مختلف جگہوں اور اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن الحمدللہ پاکستانیوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ان انتخابات میں ایک خاص بات اور سامنے آئی کہ عام و خاص کے اصل چہرے سامنے آگئے کہ کون مذہب و وطن پر قربان ہونے کا جذبہ رکھتا ہے اور دوسری بات یہ بھی عیاں ہوچکی ہے کہ کچھ عناصر نے فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی لیکن وہ یہ بھول گئے کہ جس فوج کی وجہ سے آج وہ آزاد فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں، عید، بقر عید ، شادی بیاہ ، غرض ہر موقعے پر خوشیاں مناتے ہیں کوئی روک ٹوک اور بے جا تشدد اور زیادتی کا شکار نہیں ہوتے، یہ فوج ہی ہے جو پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے ہر روز سینہ سپر رہتی ہے، لیکن ملک کی حفاظت میں کوتاہی یا معمولی سی غفلت بھی کبھی سامنے نہ آسکی اور نہ آئے گی انشا اللہ تعالیٰ۔
یہ ملک لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بنا ہے جسے یہ ملک پسند نہیں وہ یہ ملک چھوڑ دے، کس نے روکا ہے کہ اس میں ہی زندگی بسر اور فوائد حاصل کرتے ہوئے اسے ہی نقصان پہنچاتے ہیں، جس تھالی میں کھائے اس میں ہی سوراخ کرے، یہ ہے نا افسوس ناک امر، لیکن مکافات عمل ان کا پیچھا کرتا ہے اور وہ وقت بھی آتا ہے جب غدار وطن اپنے انجام کو پہنچتے ہیں۔ بچتا کوئی نہیں ہے۔
یہ حقیقت اپنی جگہ سو فیصد درست ہے کہ انسان جو بوتا ہے، وہی کاٹتا ہے۔ جیساکہا تھا ویسا ہی (ن) لیگ کے سامنے آیا، اچھا کرتے، غیروں کے دل جیتنے کے بجائے اپنی قوم کے دل جیتتے تو آج نتیجہ کچھ اور ہوتا اس طرح ہرگز نہ ہوتا۔ اپنے حلقے میں جانے والے امیدواروں کو منہ کی کھانی پڑی، سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوا، یہ وہی سعد رفیق ہیں جنھوں نے ٹی وی چینل پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان شیروانی کے خواب دیکھ رہے ہیں انھیں ایک بٹن بھی نہیں ملے گا۔
بے شک اللہ جسے عزت دے اور جسے ذلت۔ جیساکہ قوی امید ہے کہ نیا پاکستان الحمد للہ وجود میں آگیا ہے اور عمران خان پاکستان کی باگ ڈور سنبھالیں گے تو انھیں صبر و تحمل اور حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور صبر و شکر سے کام لینا ہوگا تاکہ کسی کو شکایت نہ ہو اور پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو۔ (آمین)