غریب اور مجبور دیہاتی لڑکی کا رول نہیں کرسکتی
ڈراما سیریل’’ ساوتری ‘‘ کی ہیروئن ردھی ڈوگرہ کی باتیں
ردھی ڈوگرہ ٹیلی نگری کی گنی چُنی مقبول اداکاراؤں میں سے ایک ہے۔
چھوٹے پردے پر اس کی اداکاری دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ ہندی ڈراموں کے ناظرین کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے مگر ردھی ڈوگرہ کی خوبی یہ ہے کہ وہ مردوں میں بھی مقبول ہے۔ ردھی ڈوگرہ نے چھوٹے پردے پر کئی ڈراما سیریلز میں مختلف طرح کے کرداروں میں صلاحیتیں منوائیں۔
ٹیلی نگری میں داخل ہونے سے پہلے ردھی رقص کی تربیت دینے والے ایک ادارے میں رقاصہ تھی۔ چھوٹے پردے پر اس کی پہلی ملازمت معاون پروڈیوسر کے طور پر تھی۔ زی ٹی وی کے ڈرامے '' جھومے جیا رے'' میں مختصر کردار کی ادائیگی سے اس نے جہان اداکاری میں قدم رکھا۔ پھر اسے کلرز ٹی وی کے '' لاگی تجھ سے لگن'' میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ اسٹار ون کے '' ہارر نائٹس'' میں بھی اس کی پرفارمینس پسند کی گئی۔
ان کے علاوہ بھی اس نے کئی ڈراما سیریلز میں اداکاری کی اور رفتہ رفتہ چھوٹے پردے کی مقبول اداکارہ بن گئی۔ وہ گلوکار جاوید علی کی میوزک ویڈیو میں ماڈلنگ بھی کرچکی ہے۔ ڈراما سیریل میں اداکاری کے دوران ساتھی اداکار راکیش وششت کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی۔ کچھ ایسی ہی حالت راکیش کی بھی تھی۔
انھوں نے اپنی پریم کہانی کو منطقی انجام تک پہنچایا اور ہمیشہ کے لیے اک دوجے کے ہوگئے۔ ان دنوں یہ باصلاحیت اداکارہ لائف اوکے سے نشر ہونے والی سیریل '' ساوتری'' میں مرکزی رول کررہی ہے۔ درحقیقت اس سیریل میں ردھی ڈبل رول کررہی ہے۔ ایک طرف ناظرین اسے ساوتری کے کردار میں دیکھ رہے ہیں تو دوسری جانب راجکماری دمیانتی کے رُوپ میں بھی اسے پسند کیا جارہا ہے۔
ردھی سے جب پوچھا گیا کہ ان دونوں کرداروں میں سے اسے کون سے کردار کی ادائیگی لطف دے رہی ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا،'' دونوں کردار مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ چیلنجنگ بھی ہیں، لہٰذا میں کسی ایک کو دوسرے پر فوقیت نہیں دے سکتی۔''
ساوتری کی تاریخی؍ افسانوی کہانی کے بارے میں ردھی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ کہانی پہلی بار اپنی شادی کے بعد سنی تھی۔ اس کی ساس مہاراشٹر کی دیگر خواتین کی طرح ساوتری پوجا کرتی تھیں۔ خواتین کے حقوق کی کچھ علم برداروں نے ردھی سے پوچھا تھا کہ وہ اس طرح کے رول کیسے کرسکتی ہے جن میں عورت کی زندگی صرف مرد کی خدمت گزاری کے گرد گھومتی ہو۔ اس پر ردھی کا کہنا تھا کہ ساوتری صرف وہ کچھ کررہی ہے جسے کرنے پر ہندوستانی عورتیں یقین رکھتی ہیں۔
خواتین کو ان کی خدمت گزار فطرت کے سبب کمزور کیوں سمجھا جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ردھی نے کہا،'' جو لوگ ایسی سوچ رکھتے ہیں وہ دراصل انتہا پسند ہیں۔ بہرحال کسی کی سوچ پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ میں خواتین کی طرف دار نہیں ہوں بلکہ مرد و خواتین کے مابین مساوات پر یقین رکھتی ہوں۔
مردوں سے مقابلہ کرنے پر میرا ایمان نہیں۔ حقوق نسواں کی علمبرداروں کا اعتقاد ہے کہ عورت کو مرد کی ضرورت نہیں ہے جب کہ میرے خیال میں دونوں ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔ ساوتری ہر اس بات پر قائم ہوجاتی ہے جسے وہ درست سمجھتی ہے۔ وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کا شوہر زندہ ہے جب کہ اس سوچ کی وجہ سے دوسرے لوگ اسے پاگل سمجھتے ہیں۔ ''
ساوتری ایک ایسا کردار ہے جسے قدرت نے یہ صلاحیت بخشی ہے کہ وہ روحوں کو دیکھ سکتی ہے۔ کیا حقیقی زندگی میں ردھی کو کبھی کسی پراسرار قوت سے سابقہ پڑا یا اسے کبھی پراسرار حالات کا تجربہ ہوا؟ اس بارے میں اداکارہ نے بتایا،''خوش قسمتی سے مجھے کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا، تاہم اس امر پر میں کامل یقین رکھتی ہوں کہ ہمارے اطراف ہمہ وقت ارواح موجود رہتی ہیں۔ بالخصوص اگر کوئی شخص اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل کے بغیر موت سے ہم کنار ہوجائے تو اس کی روح بھٹکتی رہتی ہے۔''
'' ساوتری'' میں یش پنڈت ، ردھی کا ساتھی اداکار ہے۔ یش کے بارے میں وہ بہت اچھے خیالات رکھتی ہے۔ ردھی کے مطابق یش بہت ہی اچھا لڑکا ہے اور یہ صرف اس کے خیالات نہیں ہیں، ان کے مشترکہ دوست بھی اس کے بارے میں کچھ ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں۔
ردھی کئی ڈراما سیریلز میں اب تک مختلف طرح کے کردار ادا کرچکی ہے۔ ہر اداکار اپنے دل میں مخصوص قسم کے رول کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اسی طرح کچھ کردار ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے وہ گریز کرنا چاہتا ہے یا سمجھتا ہے کہ وہ یہ کردار ادا نہیں کرسکتا۔ ردھی کا کہنا ہے کہ ایک کمزور، غریب اور مجبور دیہاتی لڑکی کا رول کرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ وہ ہر طرح کے کرداروں میں اداکاری کرنے کے لیے تیار ہے۔ ردھی نے اب تک جو رول کیے ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ اسے کون سا رول پسند آیا؟ اس سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا،'' میں نے ہر کردار سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مجھے اس ڈرامے ( ساوتری ) میں اپنا رول تمام کرداروں سے زیادہ اچھا لگا ہے۔ اس کے علاوہ ' مریادا' میں بھی میرا کردار زبردست تھا۔ ''
چھوٹے پردے پر اس کی اداکاری دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ ہندی ڈراموں کے ناظرین کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے مگر ردھی ڈوگرہ کی خوبی یہ ہے کہ وہ مردوں میں بھی مقبول ہے۔ ردھی ڈوگرہ نے چھوٹے پردے پر کئی ڈراما سیریلز میں مختلف طرح کے کرداروں میں صلاحیتیں منوائیں۔
ٹیلی نگری میں داخل ہونے سے پہلے ردھی رقص کی تربیت دینے والے ایک ادارے میں رقاصہ تھی۔ چھوٹے پردے پر اس کی پہلی ملازمت معاون پروڈیوسر کے طور پر تھی۔ زی ٹی وی کے ڈرامے '' جھومے جیا رے'' میں مختصر کردار کی ادائیگی سے اس نے جہان اداکاری میں قدم رکھا۔ پھر اسے کلرز ٹی وی کے '' لاگی تجھ سے لگن'' میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا۔ اسٹار ون کے '' ہارر نائٹس'' میں بھی اس کی پرفارمینس پسند کی گئی۔
ان کے علاوہ بھی اس نے کئی ڈراما سیریلز میں اداکاری کی اور رفتہ رفتہ چھوٹے پردے کی مقبول اداکارہ بن گئی۔ وہ گلوکار جاوید علی کی میوزک ویڈیو میں ماڈلنگ بھی کرچکی ہے۔ ڈراما سیریل میں اداکاری کے دوران ساتھی اداکار راکیش وششت کی محبت اس کے دل میں گھر کرگئی۔ کچھ ایسی ہی حالت راکیش کی بھی تھی۔
انھوں نے اپنی پریم کہانی کو منطقی انجام تک پہنچایا اور ہمیشہ کے لیے اک دوجے کے ہوگئے۔ ان دنوں یہ باصلاحیت اداکارہ لائف اوکے سے نشر ہونے والی سیریل '' ساوتری'' میں مرکزی رول کررہی ہے۔ درحقیقت اس سیریل میں ردھی ڈبل رول کررہی ہے۔ ایک طرف ناظرین اسے ساوتری کے کردار میں دیکھ رہے ہیں تو دوسری جانب راجکماری دمیانتی کے رُوپ میں بھی اسے پسند کیا جارہا ہے۔
ردھی سے جب پوچھا گیا کہ ان دونوں کرداروں میں سے اسے کون سے کردار کی ادائیگی لطف دے رہی ہے تو اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا،'' دونوں کردار مختلف ہونے کے ساتھ ساتھ چیلنجنگ بھی ہیں، لہٰذا میں کسی ایک کو دوسرے پر فوقیت نہیں دے سکتی۔''
ساوتری کی تاریخی؍ افسانوی کہانی کے بارے میں ردھی کا کہنا ہے کہ اس نے یہ کہانی پہلی بار اپنی شادی کے بعد سنی تھی۔ اس کی ساس مہاراشٹر کی دیگر خواتین کی طرح ساوتری پوجا کرتی تھیں۔ خواتین کے حقوق کی کچھ علم برداروں نے ردھی سے پوچھا تھا کہ وہ اس طرح کے رول کیسے کرسکتی ہے جن میں عورت کی زندگی صرف مرد کی خدمت گزاری کے گرد گھومتی ہو۔ اس پر ردھی کا کہنا تھا کہ ساوتری صرف وہ کچھ کررہی ہے جسے کرنے پر ہندوستانی عورتیں یقین رکھتی ہیں۔
خواتین کو ان کی خدمت گزار فطرت کے سبب کمزور کیوں سمجھا جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ردھی نے کہا،'' جو لوگ ایسی سوچ رکھتے ہیں وہ دراصل انتہا پسند ہیں۔ بہرحال کسی کی سوچ پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ میں خواتین کی طرف دار نہیں ہوں بلکہ مرد و خواتین کے مابین مساوات پر یقین رکھتی ہوں۔
مردوں سے مقابلہ کرنے پر میرا ایمان نہیں۔ حقوق نسواں کی علمبرداروں کا اعتقاد ہے کہ عورت کو مرد کی ضرورت نہیں ہے جب کہ میرے خیال میں دونوں ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔ ساوتری ہر اس بات پر قائم ہوجاتی ہے جسے وہ درست سمجھتی ہے۔ وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کا شوہر زندہ ہے جب کہ اس سوچ کی وجہ سے دوسرے لوگ اسے پاگل سمجھتے ہیں۔ ''
ساوتری ایک ایسا کردار ہے جسے قدرت نے یہ صلاحیت بخشی ہے کہ وہ روحوں کو دیکھ سکتی ہے۔ کیا حقیقی زندگی میں ردھی کو کبھی کسی پراسرار قوت سے سابقہ پڑا یا اسے کبھی پراسرار حالات کا تجربہ ہوا؟ اس بارے میں اداکارہ نے بتایا،''خوش قسمتی سے مجھے کبھی ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا، تاہم اس امر پر میں کامل یقین رکھتی ہوں کہ ہمارے اطراف ہمہ وقت ارواح موجود رہتی ہیں۔ بالخصوص اگر کوئی شخص اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل کے بغیر موت سے ہم کنار ہوجائے تو اس کی روح بھٹکتی رہتی ہے۔''
'' ساوتری'' میں یش پنڈت ، ردھی کا ساتھی اداکار ہے۔ یش کے بارے میں وہ بہت اچھے خیالات رکھتی ہے۔ ردھی کے مطابق یش بہت ہی اچھا لڑکا ہے اور یہ صرف اس کے خیالات نہیں ہیں، ان کے مشترکہ دوست بھی اس کے بارے میں کچھ ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں۔
ردھی کئی ڈراما سیریلز میں اب تک مختلف طرح کے کردار ادا کرچکی ہے۔ ہر اداکار اپنے دل میں مخصوص قسم کے رول کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اسی طرح کچھ کردار ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے وہ گریز کرنا چاہتا ہے یا سمجھتا ہے کہ وہ یہ کردار ادا نہیں کرسکتا۔ ردھی کا کہنا ہے کہ ایک کمزور، غریب اور مجبور دیہاتی لڑکی کا رول کرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ وہ ہر طرح کے کرداروں میں اداکاری کرنے کے لیے تیار ہے۔ ردھی نے اب تک جو رول کیے ہیں، ان میں سے سب سے زیادہ اسے کون سا رول پسند آیا؟ اس سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا،'' میں نے ہر کردار سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مجھے اس ڈرامے ( ساوتری ) میں اپنا رول تمام کرداروں سے زیادہ اچھا لگا ہے۔ اس کے علاوہ ' مریادا' میں بھی میرا کردار زبردست تھا۔ ''