نئی حکومت…توقعات اور چیلنجز

مرکز اور صوبوں میں جیتنے والی سیاسی جماعتوں نے حکومت سازی کے لیے صلاح مشورے شروع کر دیے ہیں۔

نواز شریف کا امیج پورے جنوبی ایشیا میں ایک اچھے اور پرامن حکمران کا ہے۔ فوٹو: فائل

مرکز اور صوبوں میں جیتنے والی سیاسی جماعتوں نے حکومت سازی کے لیے صلاح مشورے شروع کر دیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے عام انتخابات 2013ء کے اعلان کردہ غیرحتمی نتائج کے مطابق (ن) لیگ کو مرکز اور پنجاب اسمبلی میں واضح برتری حاصل ہو گئی ہے لہٰذا حکومت سازی پر صلاح مشورے کے لیے سب سے پہلا غیر رسمی اجلاس میاں محمد نواز شریف کی صدارت میں جاتی عمرہ رائیونڈ میں ہوا جس میں وفاق اور پنجاب میں حکومت سازی پر غور کیا گیا۔ علاوہ ازیں اجلاس میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہونے والے امیدواروں سے بھی رابطوں کے لیے حکمت عملی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کو حکومت سازی کے لیے یقینی برتری حاصل ہوگئی ہے۔

بلوچستان میں حکومت کون بنائے گا اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں ہو گا البتہ خیبر پختونخوا میں غیرحتمی نتائج کے مطابق حاصل کردہ نشستوں کی تعداد میں تحریک انصاف سب سے آگے ہے، دوسرے نمبر پر مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جے یو آئی ہے۔ وہاں حکومت سازی کے لیے عمران خان اور مولانا فضل الرحمن متحرک ہو گئے ہیں۔ اخباری خبر کے مطابق اتوار کو ان رہنماؤں نے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن سے رابطے کیے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ رابطوں کی اس سیاست میں آزاد امیدواروں کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے اور حکومت سازی کی دوڑ میں شریک پارٹیاں آزاد امیدواروں کو اپنی طرف مائل کرنے میں سرگرم ہیں۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 رکنی ایوان میں حکومت سازی کے لیے سادہ اکثریت کے طور پر 63 نشستوں کی ضرورت ہے۔ موجودہ سیاسی صورت حال میں مسلم لیگ (ن) کی واضح برتری کے بعد مرکز میں میاں محمد نواز شریف کا وزیراعظم بننا یقینی دکھائی دے رہا ہے۔

پاکستان کی ترقی اور بیرونی دنیا سے خوشگوار تعلقات کے حوالے سے میاں محمد نواز شریف کا امیج پوری دنیا میں بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے الیکشن جیتنے پر امریکا' چین' ترکی' سعودی عرب' ایران ' افغانستان اور بھارت سمیت متعدد ملکوں کے سربراہوں نے انھیں مبارکباد دی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات گزشتہ کچھ عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ اب میاں محمد نواز شریف حکومت آنے کے بعد یہ امید جنم لے رہی ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں بھی بہتری آئے گی جس کا عندیہ امریکی صدر اوباما نے اپنے ایک بیان میں بھی دے دیا ہے کہ امریکا نئی حکومت کے ساتھ برابری کی سطح پر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ پاکستان کے عوام کے لیے ایک مستحکم' محفوظ اور خوشحال مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔ بھارتی وزیراعظم نے بھی میاں محمد نواز شریف کو انتخابی جیت پر مبارکباد دیتے ہوئے انھیں دورہ بھارت کی دعوت دے دی ہے۔


نواز شریف کا امیج پورے جنوبی ایشیا میں ایک اچھے اور پرامن حکمران کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امرتسر میں نواز شریف کے آبائی گاؤں میں بھی ان کی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مٹھائی تقسیم کی گئی ہے۔ نواز شریف کی جیت کا تاثر اندرون ملک بھی بہتر آیا ہے اور کاروباری طبقے نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ابھی میاں محمد نواز شریف کی حکومت قائم نہیں ہوئی مگر اگلے روز اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا ، اس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کاروں نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔ میاں محمد نواز شریف کو اقتدار سنبھالنے کے بعد اندرون اور بیرون ملک بہت سی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اندرون ملک لوڈشیڈنگ' مہنگائی' دہشت گردی بالخصوص کراچی،کوئٹہ اور خیبر پختون خوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال سے نمٹنا ان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہو گا۔ خارجہ امور میں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات' مسئلہ کشمیر اور امریکا کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے ڈرون حملوں کا مسئلہ اور افغانستان سے خوشگوار تعلقات نواز حکومت کے لیے ایک بڑا امتحان ثابت ہوں گے۔

میاں نواز نواز شریف کی جیت پر جس انداز میں اندرون اور بیرون ملک مثبت پیغام ملا ہے، اس سے امید پیدا ہوتی ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی حکومت اندرونی کے ساتھ ساتھ خارجی مسائل پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی۔میاں محمد نواز شریف نے بھی بھارتی وزیراعظم کے مبارکباد کے جواب میں اپنی آیندہ کی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن) لیگ ہمیشہ سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتی آئی ہے۔ جنگ مسائل کا حل نہیں' مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر تمام مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ نواز شریف حکومت کی سابق پالیسیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے گی اور دونوں ممالک پانی اور مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرلیں گے۔پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئی تو یقیناً دہشت گردی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک میں تجارتی روابط میں بھی اضافہ ہوگا جس سے اس خطے میں امن اور ترقی کا نیا دور شروع ہوگا۔

امریکی اخبار ''وال اسٹریٹ جرنل'' کو انٹرویو میں میاں محمد نواز شریف نے عالمی سطح پر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی حکومت امریکا' افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کام کرے گی،انھوں نے امید ظاہر کی کہ ڈرون حملوں اور دیگر متنازعہ ایشوز پر وہ امریکا کے ساتھ کسی تصفیہ پر پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ میاں محمد نواز شریف دہشت گردی جیسے عفریت سے نمٹنے کے لیے بھی اپنی مستقبل کی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی سرزمین کو کسی ایسے گروہ یا شخص کو استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا جو دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے خطرہ ہو۔میاں محمد نواز شریف کو اندرون ملک ہونے والی دہشت گردی اور دیگر مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور وہ ان سے نمٹنے کے عزم کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔اب دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ماضی کے تمام اختلافات اور رنجشیں بھلا کر حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں۔ امید ہے کہ آنے والی حکومت اپنی بہتر حکمت عملی کے سبب ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
Load Next Story