جامعہ کراچی کنٹریکٹ اور مدت ختم ہونے کے باوجود افسران عہدوں پر کام کرنے لگے

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ میں ناظم امتحانات رٹائرمنٹ کے باوجودکام کررہے ہیں

محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزدونوں اداروں میں افسران کا تقرر نہ کرسکا۔ فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:
حکومت سندھ کی ناقص حکمت عملی کے سبب جامعہ کراچی میں رئیس کلیہ قانون کاکنٹریکٹ ختم ہونے اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات کی رٹائرمنٹ کے باوجود عہدوں پر کام جاری رکھنے کا معاملہ سامنے آیا ہے اور محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈز ان دونوں اداروں میں بروقت افسران کے تقررمیں ناکام ہوگیا ہے۔

جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے رئیس کلیہ قانون کی رٹائرمنٹ کے حوالے سے متعلقہ محکمے کو آگاہ ہی نہیں کیا جارہا جبکہ انٹربورڈ کراچی کے چیئرمین کی جانب سے موجودہ ناظم امتحانات کی ملازمت میں توسیع کی سفارش کردی گئی ہے۔

''ایکسپریس'' کو معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی کے رئیس کلیہ قانون جسٹس (ر) غوث محمد کے عہدے کی مدت گزشتہ ماہ 12جون کو ہی پوری ہوچکی ہے اور وہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے رئیس کلیہ قانون کے عہدے پر حکومت سندھ کے کسی نوٹیفکیشن کے بغیر خلاف ضابطہ کام کر رہے ہیں انھیں رٹائرمنٹ کے باوجود سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصرکے دور میں گورنر ہاؤس کی جانب سے 6 جون 2016 کو رئیس کلیہ مقررکیا گیا تھا اور کسی رٹائرڈ شخص کو رئیس کلیہ مقررکرنے کی جامعہ کراچی کی تاریخ میں یہ انوکھی مثال سامنے آئی تھی اس سے قبل وہ وفاقی اردویونیورسٹی کے شعبہ قانون سے اس وقت منسلک ہوئے تھے جب ڈاکٹر محمد قیصروفاقی اردویونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے تاہم ڈاکٹر محمد قیصرکاجامعہ کراچی میں دورسربراہی ختم ہونے کے بعد موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے ان کی مدت پوری ہونے کے باوجود انھیں عہدے پر کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

یادرہے کہ رئیس کلیہ قانون کے عہدے پر براجمان جسٹس (ر)غوث محمد کی ہی سفارش پر 2 ماہ قبل جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ایک منفرد مثال قائم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کو یونیورسٹی کے کمرہ امتحان میں منعقدہ داخلہ ٹیسٹ اور انٹرویو میں شرکت کے بغیر ایم فل؍پی ایچ ڈی میں داخلہ دے دیا تھا اس وقت یونیورسٹی نے موقف اختیارکیا تھا کہ متعلقہ امیدوار بیمار ہے ان کا داخلہ ٹیسٹ اور انٹرویو اسپتال میں ہی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے تحت منعقدہ داخلہ ٹیسٹ میں اس طرح کی سہولت دیگر کسی امیدوار کو فراہم نہیں کی جاتی۔


ادھرترجمان جامعہ کراچی کے مطابق شیخ الجامعہ کاکہنا ہے کہ رئیس کلیہ قانون کی میعاد سے متعلق سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے اور اس وقت تک وہ اپنی ذمے داریاں ادا کرتے رہیں گے۔

دلچسپ امریہ ہے کہ جب اس سلسلے میں ''ایکسپریس'' نے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ قاضی عبدالکبیر سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھاکہ جب یونیورسٹی کی جانب سے کوئی اطلاع دی ہی نہیں گئی تو محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ اس سلسلے میں خود فیصلہ کیسے کرسکتا ہے انھوں نے انکشاف کیاکہ جامعہ کراچی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی سمری موصول ہی نہیں ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں چیئرمین انٹربورڈ کراچی کی جانب سے حال ہی میں رٹائرڈ ہونے والے ناظم امتحانات محمد جعفرکی ملازمت میں توسیع کی سمری موصول ہوئی ہے تاہم رٹائرڈ شخص کومدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ان کے پاس نہیں ہے لہذا یہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کوبھجوائی گئی ہے انھوں نے بتایاکہ چیئرمین بورڈ کا موقف ہے کہ اس وقت انٹرکے نتائج تیارکیے جارہے ہیں اور نتائج کی تیاری کے دوران کسی دوسرے افسرکی تقرری سے نتائج کی تیاری متاثر ہوسکتی ہے لہٰذا موجودہ افسرمحمد جعفرکی مدت ملازمت میں توسیع کردی جائے۔

یادرہے کہ اس عہدے کاچارج لینے سے قبل محمد جعفرخود تحریری طورپرچیئرمین بورڈ سے معذرت کرچکے تھے ان کاموقف تھاکہ ان کے پاس امتحانی امورکا تجربہ نہیں ہے جس کے بعد ایک رٹائرڈ نائب ناظم امتحانات لیاقت علی کی خدمات لی گئی تھیں جو موجودہ ناظم امتحانات کے دفتر ہی میں موجودرہتے ہیں۔

 
Load Next Story