مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں اعلیٰ سطح مذاکرات
پنجاب میں حکومت بننے اور نہ بننے سے ہمارا لینا دینا نہیں، اپوزیشن میں بیٹھ کر ملک کے لیے کردار ادا کرنا ہے،خورشید شاہ
انتخابات کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لینے اورممکنہ تعاون کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کی مذاکراتی کمیٹی سردارایاز صادق کے گھر پہنچی جہاں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوا، مذاکرات کے ایجنڈے میں انتخابی نتائج،حکومت سازی، پارلیمنٹ کا بائیکاٹ اور حلف نہ اٹھانے کے نکات سمیت دیگر امور شامل تھے۔
مسلم لیگ (ن) کی تین رکنی کمیٹی میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،ایاز صادق اور سردار مہتاب جب کہ پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیم میں سید خورشید شاہ، شیری رحمان،فرحت اللہ بابر، یوسف رضا گیلانی اورسید نوید قمر شامل تھے۔
بعدازاں مذاکرات کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے کہ الیکشن 2018 چوری ہوگئے اور انتخابی عمل کے حوالے سے الیکشن کمیشن ناکام رہا جب کہ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے نمائندوں نے مشاورت کی کہ آگے کیسے چلنا چاہیے، دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں پارلیمان کا پلیٹ فارم نہیں چھوڑنا چاہیے۔
مذاکرات سے قبل خورشید شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے مگر اس کے باوجود پارلیمنٹ جانا ہےاُمید ہے حلف نہ لینے کی بات کرنے والی جماعتوں کو پارلیمنٹ میں جانے پر قائل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے اکثریت لی ہے تو آئیں اور حکومت بنائیں مگر ایک بات کہہ دوں بڑی مہربانی کی مگر سادہ اکثریت نہ آئی،پنجاب میں حکومت بننے اور نہ بننے سے ہمارا لینا دینا نہیں، ہمیں اپوزیشن میں بیٹھ کر ملک کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔
(ن) لیگ سے مذاکرات کے بعد پیپلز پارٹی کے وفد نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرکے الیکشن کے نتائج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال، سیاسی جماعتوں کے انتخابی نتائج پر اعتراضات، تحفظات اور پارلیمان کے بائیکاٹ کے معاملے پر بات چیت کی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا۔
بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے ہم ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی انتخابات کو بدترین دھاندلی زدہ قرار دیا ہے اس معاملے پر دیگر سیاسی جماعتوں میں بھی یکجہتی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہم دھاندلی کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں اور انتخابی نتائج پر احتجاج و جدوجہد کے لیے مولانا فضل الرحمان سے ابتدائی بات چیت ہوئی ہے، مذاکرات کا یہ عمل جاری رہے گا اور مشترکہ نکات پر اتفاق کرکے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کی مذاکراتی کمیٹی سردارایاز صادق کے گھر پہنچی جہاں باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوا، مذاکرات کے ایجنڈے میں انتخابی نتائج،حکومت سازی، پارلیمنٹ کا بائیکاٹ اور حلف نہ اٹھانے کے نکات سمیت دیگر امور شامل تھے۔
مذاکرات کے ایجنڈے میں انتخابی نتائج سمیت دیگر امور شامل تھے
مسلم لیگ (ن) کی تین رکنی کمیٹی میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،ایاز صادق اور سردار مہتاب جب کہ پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیم میں سید خورشید شاہ، شیری رحمان،فرحت اللہ بابر، یوسف رضا گیلانی اورسید نوید قمر شامل تھے۔
بعدازاں مذاکرات کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کا اتفاق ہے کہ الیکشن 2018 چوری ہوگئے اور انتخابی عمل کے حوالے سے الیکشن کمیشن ناکام رہا جب کہ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہوجائے۔
الیکشن کمیشن مستعفی ہوجائے، دونوں جماعتوں کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے نمائندوں نے مشاورت کی کہ آگے کیسے چلنا چاہیے، دونوں جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں پارلیمان کا پلیٹ فارم نہیں چھوڑنا چاہیے۔
مذاکرات سے قبل خورشید شاہ کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے مگر اس کے باوجود پارلیمنٹ جانا ہےاُمید ہے حلف نہ لینے کی بات کرنے والی جماعتوں کو پارلیمنٹ میں جانے پر قائل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے اکثریت لی ہے تو آئیں اور حکومت بنائیں مگر ایک بات کہہ دوں بڑی مہربانی کی مگر سادہ اکثریت نہ آئی،پنجاب میں حکومت بننے اور نہ بننے سے ہمارا لینا دینا نہیں، ہمیں اپوزیشن میں بیٹھ کر ملک کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔
پنجاب میں حکومت بننے اور نہ بننے سے ہمارا لینا دینا نہیں، خورشید شاہ
(ن) لیگ سے مذاکرات کے بعد پیپلز پارٹی کے وفد نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرکے الیکشن کے نتائج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال، سیاسی جماعتوں کے انتخابی نتائج پر اعتراضات، تحفظات اور پارلیمان کے بائیکاٹ کے معاملے پر بات چیت کی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا۔
بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے ہم ان انتخابات کو مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی انتخابات کو بدترین دھاندلی زدہ قرار دیا ہے اس معاملے پر دیگر سیاسی جماعتوں میں بھی یکجہتی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہم دھاندلی کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، فضل الرحمان
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں اور انتخابی نتائج پر احتجاج و جدوجہد کے لیے مولانا فضل الرحمان سے ابتدائی بات چیت ہوئی ہے، مذاکرات کا یہ عمل جاری رہے گا اور مشترکہ نکات پر اتفاق کرکے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔