چائنا پورٹ مخروطی دیوار شہریوں کیلیے نیا پکنک پوائنٹ بن گئی
نوجوان شیریں جناح کالونی براستہ کلفٹن چائنا پورٹ جانے لگے،سوشل میڈیا پرچائنا پورٹ کی تصاویر،وڈیو اوربلاگ ٹرینڈکرنے لگا
شہر میں تفریحی مواقع کم ہونے کی وجہ سے شہری بالخصوص نوجوان ایڈونچر کی تلاش میں شہر سے باہر اندرون سندھ اور بلوچستان کے علاقوں کا رخ کررہے ہیں لیکن اب کراچی کے ساحل پر تعمیر ہونے والی گہرے پانی کی بندرگاہ کو سمندری لہروں سے محفوظ رکھنے کے لیے تعمیر کی جانے والی حفاظتی دیوار کی شکل میں شہر کے اندر ہی ایک نیا ایڈونچر پوائنٹ شہریوں کو میسر آگیا ہے۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ان دنوں شیریں جناح کالونی براستہ کلفٹن چائنا پورٹ کا رخ کررہی ہے، سوشل میڈیا پر چائنا پورٹ کی تصاویر اور وڈیو بلاگ ٹرینڈ کررہے ہیں اور اس مقام کو تیزی سے شہرت مل رہی ہے، شہریوں کی آمد کی وجہ سے یہ مقام ایک نیا پکنک پوائنٹ بن چکا ہے چائنا پورٹ دراصل سمندر میں تعمیر کی جانے والی دیوار ہے جسے مخروطی شکل میں خصوصی طور پر کنکریٹ کے پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔
یہ دیوار گہرے پانی کی بندرگاہ ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمینل کو سمندر کی اونچی لہروں سے محفوظ رکھنے کے لیے تعمیر کی گئی ہے تاکہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے بڑے مال بردار جہازوں کو اونچی لہروں کے ہچکولوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔
دیوار چینی ماہرین نے تعمیر کی ہے جس پر اربوں روپے کی لاگت آئی ہے، اس دیوار کی تیاری میں استعمال ہونے والے کنکریٹ کے پتھروں کی منفرد بناوٹ اور نیم دائرے کی شکل میں سمندر میں جاتی یہ دیوار شام کے وقت غروب آفتاب کا نظارہ کرنے کے لیے بہترین مقام ہے ،یوں تو اس مقام پر ہفتہ کے تمام دنوں نوجوانوں کا رش لگا رہتا ہے تاہم ہفتہ اور اتوار کے روز فمیلیز بھی یہاں کا رخ کررہی ہیں۔
اس مقام کو سوشل میڈیا سے شہرت ملی ہے یہاںآکر تصاویر لینے والے نوجوانوں نے جب فیس بک اور یوٹیوب پر اس مقام کی تصاویر اور وڈیوز پوسٹ کیں تو دیکھنے والوں نے اس مقام کو دبئی اور ممبئی کے مشابہ قررا دیا کیونکہ دبئی اور ممبئی کی بندرگاہوں پر بھی اسی طر ز کے کیلوں کی شکل کے کنکریٹ سے تیار کردہ پتھروں کے ڈھیر لگے نظر آتے ہیں۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ان پتھروں پر بیٹھ کر تصاویر اور سیلیفیاں بنواتے ہیں اس مقام سے ایک جانب گہرے پانی کی بندرگاہ کی کرینیں نظر آتی ہیں تو دوسری جانب سمندری چٹانیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں جنھیں Oyster Rocks کہا جاتا ہے اس مقا م پر پانی بہت گہرا ہے ، مچھلی کے شکار کے شوقین افراد کی بڑی تعداد بھی اس مقام کا رخ کررہی ہے۔
مخروطی چٹانوں کے نیچے سمندری حیات افزائش پاتی ہے
چائنا پورٹ کی مخروطی چٹانوں کے نیچے سمندری حیات افزائش پاتی ہے ، حفاظتی دیوار کے قریب سمندری چٹانیں بھی آبی حیات کی آماجگاہ ہیں تاہم اب اس حفاظتی دیوار پر سیکڑوں کی تعداد میں آنے والے افراد یہاں آلودگی پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں جس سے سمندری حیات کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ پکنک پر آنے والے افراد اپنے ہمراہ جوس، کولڈ ڈرنک اور کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لاتے ہیں اور سمندر میں پلاسٹک کی بوتلیں ، جوس کے ڈبے، کین اور پلاسٹک کے شاپرز اور تھیلیاں پھینک جاتے ہیں جس سے یہ جگہ تیزی کے ساتھ آلودہ ہورہی ہے اور سمندری حیات کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
چائنا پورٹ کا نظارہ کرنے جانے والے اکثر افراد یہاں چٹانوں پر پان کی پیک کی شکل میں اپنی یادگار چھوڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مقام تیزی کے ساتھ بدنما ہوتا جارہا ہے تفریح کے لیے آنے والے کچرا پھیلانے سے باز نہ آئے تو جلد ہی اس مقام پر سمندر سی ویو کی طرح آلودگی کا شکار ہوجائے گا۔
چائنا پورٹ کی دیوار تفریح گاہ نہیں،سمندرمیں گرنے کا خطرہ ہے
چائنا پورٹ کی حفاظتی دیوار تفریح گاہ نہیں ہے اس مقام پرکنکریٹ کے نوکیلے بلاکس غیر ہموار ہونے سے یہاں آنے والے افراد کے سمندر میں گرنے کا خطرہ ہے سمندر کی گہرائی بہت زیادہ ہے اس لیے کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے ،حفاظتی دیوار کی حفاظت اور یہاں آنے والے شہریوںکو خطرے سے دور رکھنے کی ذمے داری کراچی پورٹ انتظامیہ پر عاید ہوتی ہے تاہم روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں شہریوں کی آمد کے باوجود کراچی پورٹ ٹرسٹ نے کوئی انتظام نہیں کیا اس مقام پر کھانے پینے کی اشیا کے ٹھیلے لگ چکے ہیں۔
اکثر اوقات نوجوان چٹانی پتھروں کے درمیان پاؤں پھسلنے سے گرجاتے ہیں ،دیوار کی نگرانی کے لیے اسٹیل کے بلند ٹاور بھی تعمیر کیے گئے ہیں، نوجوان بیک وقت بڑی تعداد میں ان ٹاورز پر چڑھ کر سمندر کا تاحد نگاہ نظارہ کرتے ہیں یہ ٹاورز زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اوپر جانے والی سیڑھی بھی ایک سے زائد افراد کو بوجھ برداشت نہیں کرسکتی اس لیے اس مقام پر جانے والوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کسی بھی وقت کوئی ناخوش گوار حادثہ رونما ہوسکتاہے۔
چائنا پورٹ کی حفاظتی دیوار تک پہنچنے کا راستہ بھی محفوظ نہیں ہے ،آئل ٹرمینل تک جانے والے ٹینکرز کی بڑی تعداد یہاں پارک کی جاتی ہے ان ٹینکروں کے درمیان سے گزرتے ہوئے چائنا پورٹ تک جانے کا راستہ بیشتر مقامات پر غیرہموار اور غیر محفوظ ہے علاقہ پولیس مرکزی سڑک پر نوجوانوں سے نذرانے وصول کرتی نظر آتی ہے۔
دیوار تفریحی مقاصد کے لیے نہیں تعمیر کی گئی، ٹرمینل انتظامیہ
گہرے پانی کی بندرگاہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حفاظتی دیوار پر جانے والے شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات شہری انتظامیہ کی ذمے داری ہے یہ دیوار تفریحی مقاصد کے لیے نہیں تعمیر کی گئی اس لیے کسی حادثے کی ذمے داری ٹرمینل انتظامیہ پر عائد نہیں ہوگی۔
کراچی پورٹ کی انتظامیہ کو بھی اس کی حفاظت اور کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، ادھر تفریح کے لیے آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں تفریحی مقامات کی پہلے ہی کمی ہے مشہور مقامات پر شہریوں کا رش لگا رہتا ہے اس لیے نئے مقامات جلد ہی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں اس مقام پر مناسب سہولتوں کی فراہمی، حفاظتی اقدامات کے ذریعے شہریوں کو ایک منفر د تفریحی سہولت مہیا کی جا سکتی ہے جو دنیا بھر میں کراچی کے پرامن ماحول کی تشہیر کا بھی ذریعہ بنے گی۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ان دنوں شیریں جناح کالونی براستہ کلفٹن چائنا پورٹ کا رخ کررہی ہے، سوشل میڈیا پر چائنا پورٹ کی تصاویر اور وڈیو بلاگ ٹرینڈ کررہے ہیں اور اس مقام کو تیزی سے شہرت مل رہی ہے، شہریوں کی آمد کی وجہ سے یہ مقام ایک نیا پکنک پوائنٹ بن چکا ہے چائنا پورٹ دراصل سمندر میں تعمیر کی جانے والی دیوار ہے جسے مخروطی شکل میں خصوصی طور پر کنکریٹ کے پتھروں سے تعمیر کیا گیا ہے۔
یہ دیوار گہرے پانی کی بندرگاہ ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمینل کو سمندر کی اونچی لہروں سے محفوظ رکھنے کے لیے تعمیر کی گئی ہے تاکہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے بڑے مال بردار جہازوں کو اونچی لہروں کے ہچکولوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔
دیوار چینی ماہرین نے تعمیر کی ہے جس پر اربوں روپے کی لاگت آئی ہے، اس دیوار کی تیاری میں استعمال ہونے والے کنکریٹ کے پتھروں کی منفرد بناوٹ اور نیم دائرے کی شکل میں سمندر میں جاتی یہ دیوار شام کے وقت غروب آفتاب کا نظارہ کرنے کے لیے بہترین مقام ہے ،یوں تو اس مقام پر ہفتہ کے تمام دنوں نوجوانوں کا رش لگا رہتا ہے تاہم ہفتہ اور اتوار کے روز فمیلیز بھی یہاں کا رخ کررہی ہیں۔
اس مقام کو سوشل میڈیا سے شہرت ملی ہے یہاںآکر تصاویر لینے والے نوجوانوں نے جب فیس بک اور یوٹیوب پر اس مقام کی تصاویر اور وڈیوز پوسٹ کیں تو دیکھنے والوں نے اس مقام کو دبئی اور ممبئی کے مشابہ قررا دیا کیونکہ دبئی اور ممبئی کی بندرگاہوں پر بھی اسی طر ز کے کیلوں کی شکل کے کنکریٹ سے تیار کردہ پتھروں کے ڈھیر لگے نظر آتے ہیں۔
نوجوانوں کی بڑی تعداد ان پتھروں پر بیٹھ کر تصاویر اور سیلیفیاں بنواتے ہیں اس مقام سے ایک جانب گہرے پانی کی بندرگاہ کی کرینیں نظر آتی ہیں تو دوسری جانب سمندری چٹانیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں جنھیں Oyster Rocks کہا جاتا ہے اس مقا م پر پانی بہت گہرا ہے ، مچھلی کے شکار کے شوقین افراد کی بڑی تعداد بھی اس مقام کا رخ کررہی ہے۔
مخروطی چٹانوں کے نیچے سمندری حیات افزائش پاتی ہے
چائنا پورٹ کی مخروطی چٹانوں کے نیچے سمندری حیات افزائش پاتی ہے ، حفاظتی دیوار کے قریب سمندری چٹانیں بھی آبی حیات کی آماجگاہ ہیں تاہم اب اس حفاظتی دیوار پر سیکڑوں کی تعداد میں آنے والے افراد یہاں آلودگی پھیلانے کا ذریعہ بن رہے ہیں جس سے سمندری حیات کو بھی خطرہ لاحق ہے۔ پکنک پر آنے والے افراد اپنے ہمراہ جوس، کولڈ ڈرنک اور کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لاتے ہیں اور سمندر میں پلاسٹک کی بوتلیں ، جوس کے ڈبے، کین اور پلاسٹک کے شاپرز اور تھیلیاں پھینک جاتے ہیں جس سے یہ جگہ تیزی کے ساتھ آلودہ ہورہی ہے اور سمندری حیات کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
چائنا پورٹ کا نظارہ کرنے جانے والے اکثر افراد یہاں چٹانوں پر پان کی پیک کی شکل میں اپنی یادگار چھوڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مقام تیزی کے ساتھ بدنما ہوتا جارہا ہے تفریح کے لیے آنے والے کچرا پھیلانے سے باز نہ آئے تو جلد ہی اس مقام پر سمندر سی ویو کی طرح آلودگی کا شکار ہوجائے گا۔
چائنا پورٹ کی دیوار تفریح گاہ نہیں،سمندرمیں گرنے کا خطرہ ہے
چائنا پورٹ کی حفاظتی دیوار تفریح گاہ نہیں ہے اس مقام پرکنکریٹ کے نوکیلے بلاکس غیر ہموار ہونے سے یہاں آنے والے افراد کے سمندر میں گرنے کا خطرہ ہے سمندر کی گہرائی بہت زیادہ ہے اس لیے کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے ،حفاظتی دیوار کی حفاظت اور یہاں آنے والے شہریوںکو خطرے سے دور رکھنے کی ذمے داری کراچی پورٹ انتظامیہ پر عاید ہوتی ہے تاہم روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں شہریوں کی آمد کے باوجود کراچی پورٹ ٹرسٹ نے کوئی انتظام نہیں کیا اس مقام پر کھانے پینے کی اشیا کے ٹھیلے لگ چکے ہیں۔
اکثر اوقات نوجوان چٹانی پتھروں کے درمیان پاؤں پھسلنے سے گرجاتے ہیں ،دیوار کی نگرانی کے لیے اسٹیل کے بلند ٹاور بھی تعمیر کیے گئے ہیں، نوجوان بیک وقت بڑی تعداد میں ان ٹاورز پر چڑھ کر سمندر کا تاحد نگاہ نظارہ کرتے ہیں یہ ٹاورز زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اوپر جانے والی سیڑھی بھی ایک سے زائد افراد کو بوجھ برداشت نہیں کرسکتی اس لیے اس مقام پر جانے والوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے کسی بھی وقت کوئی ناخوش گوار حادثہ رونما ہوسکتاہے۔
چائنا پورٹ کی حفاظتی دیوار تک پہنچنے کا راستہ بھی محفوظ نہیں ہے ،آئل ٹرمینل تک جانے والے ٹینکرز کی بڑی تعداد یہاں پارک کی جاتی ہے ان ٹینکروں کے درمیان سے گزرتے ہوئے چائنا پورٹ تک جانے کا راستہ بیشتر مقامات پر غیرہموار اور غیر محفوظ ہے علاقہ پولیس مرکزی سڑک پر نوجوانوں سے نذرانے وصول کرتی نظر آتی ہے۔
دیوار تفریحی مقاصد کے لیے نہیں تعمیر کی گئی، ٹرمینل انتظامیہ
گہرے پانی کی بندرگاہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حفاظتی دیوار پر جانے والے شہریوں کے لیے حفاظتی اقدامات شہری انتظامیہ کی ذمے داری ہے یہ دیوار تفریحی مقاصد کے لیے نہیں تعمیر کی گئی اس لیے کسی حادثے کی ذمے داری ٹرمینل انتظامیہ پر عائد نہیں ہوگی۔
کراچی پورٹ کی انتظامیہ کو بھی اس کی حفاظت اور کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے، ادھر تفریح کے لیے آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں تفریحی مقامات کی پہلے ہی کمی ہے مشہور مقامات پر شہریوں کا رش لگا رہتا ہے اس لیے نئے مقامات جلد ہی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں اس مقام پر مناسب سہولتوں کی فراہمی، حفاظتی اقدامات کے ذریعے شہریوں کو ایک منفر د تفریحی سہولت مہیا کی جا سکتی ہے جو دنیا بھر میں کراچی کے پرامن ماحول کی تشہیر کا بھی ذریعہ بنے گی۔