ایکسپلوسوڈیپارٹمنٹ کی کراچی منتقلی کیلیے وزیرصنعت کا سیکریٹری پر دبائو

ہم ڈپارٹمنٹ کی منتقلی کے مخالف ہیں ، اپنے خیالات سے وفاقی وزیر کو آگاہ کرینگے،غیاث پراچہ

فیصلہ ایکسپلوسوڈیپارٹمنٹ کے سربراہ حسین چنہ کی خواہش پر ہو رہا ہے‘ کئی بار معطل ہوچکے

نگران حکومت کے وزیر صنعت شہزادہ احسن اشرف شیخ نے اپنے مینڈیٹ کے برعکس پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے ایکسپلوسوڈپارٹمنٹ کی اسلام آباد سے کراچی منتقلی کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کرانے کیلیے سیکریٹری شاہد رشید پر دباؤ بڑھا دیا ۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ شاہد رشید آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران پھٹ پڑے۔ غیاث پراچہ کی قیادت میں وفد شاہد رشید سے ملا اور انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ شاہد رشید نے وفد کو بتایا کہ انھیں اس معاملے پر اپنے وزیر کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور اگر آپ اس کی مخالفت کرتے ہیں تو جائیں وفاقی وزیر سے ملیں اور فیصلہ تبدیل کروا لیں۔ اسی شام سی این جی ایسوسی ایشن نے ایک فیکس میں وفاقی وزیر سے ملاقات کی درخواست کی۔ غیاث پراچہ نے بتایا کہ انھیں امید ہے کہ منگل کو وہ وفاقی وزیر سے ملاقات ہو جائیگی۔


ہم ایکسپلوسو ڈپارٹمنٹ کی منتقلی کی مخالفت کرتے ہیں اور اپنے خیالات سے وفاقی وزیر کو آگاہ کریں گے۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن وفاقی سیکریٹری کو آگاہ کر چکی ہے کہ عبدالسمیع خان کی اس تجویز کو آل پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن ( اے پی پی ڈی اے) کی حمایت حاصل نہیں، اورتنظیم کو عبدالسمیع خان کے اس اقدام سے شدید اختلاف ہے ۔ عبدالسمیع خان نے غیاث پراچہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اے پی پی ڈی اے کے عہدیداروں سے مشاورت کے بعد یہ مطالبہ پیش کیا۔ اے پی پی ڈی اے کے صدر سوموار کو اسلام آباد پہنچے، اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد وہ بہت عجلت میں ایکسپلوسو ڈپارٹمنٹ کے سربراہ حسین چنہ کے ہمراہ نگران وزیر سے ملاقات کیلیے ان کے دفتر پہنچے۔ ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل سے گفتگو میں عبدالسمیع خان نے کہا کہ ان کا مطالبہ میرٹ کے مطابق ہے اور سیکریٹری اور وفاقی وزیر سے ملاقات کے دوران انھوں نے یہی مطالبہ دہرایا۔

دوسری جانب آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن اس معاملے پر اے پی پی ڈی سے اختلاف رکھتی ہے۔ اس کے مطابق یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ ان لوگوں کو تنگ کرنے کا ایک حربہ ہے جنہیں اپنے کاروبار اور صنعتی سرگرمیوں کیلئے اس سے لائسنس درکار ہوگا۔ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے فیصلہ سازوں کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ اس غیر قانونی اقدام سے باز رہیں ۔ گریڈ 19کے افسر حسین چنہ جن کا نام کئی بلین کے فراڈ میں مرکزی ملزم کے طور پر لیا جاتا رہا ہے ایکسپلوسو ڈیپارٹمنٹ کی کراچی منتقلی کیلئے تمام روابط بروئے کار لارہے ہیں۔ یہ اہم مقصد بے پناہ کرپشن کے باعث حسین چنہ جیسے افسروں کیلئے بے پناہ کشش رکھتا ہے۔

حسین چنہ گزشتہ تین سال میں ایک سے زائد بار معطل ہو چکے ہیں تاہم اپنے مضبوط وابط کے باعث وہ یہ عہدہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔انہیں اپریل میں بھی معطل کیا گیا تاہم3 روز بعد ہی انہیں بحال کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2008 میں ایکسپلوسو ڈیپارٹمنٹ کو اسلام آباد منتقل کیا تھا، چنہ کے نگران وفاقی وزیر سے قریبی روابط کے باعث ہی یہ فیصلہ کیا جارہا ہے۔ ملک کے نگران وزیر یہ فیصلہ صرف چنہ کے اطمینان کیلئے کر رہے ہیں جن کا تعلق کراچی سے ہے، وفاقی وزیر اور سیکرٹری سے کئی بار رابطہ کی کوشش کی گئی مگر وہ تبصرہ کیلئے دستیاب نہ ہوسکے۔
Load Next Story