این اے 12 صوابی میں نتائج مسترد دوبارہ پولنگ کا مطالبہ
مطالبہ نہ مانا تواحتجاج کرینگے، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور دیگر امیدواروں کے ہمراہ پریس کانفرنس
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے بارہ اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی کے 31،32اور 33کے امیدواروں نے عوامی جمہوری اتحادکی دھاندلیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں اور منصفانہ آزادانہ اور شفاف انتخاب کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔
این اے بارہ سے جے یوآئی (ف) اور قومی وطن پارٹی کے امیدوار اشفاق اللہ خان، پی کے 31سے تحریک انصاف کے امیدوار یوسف علی ،پی کے 32سے جماعت اسلامی کے امیدوار مشتاق احمد خان ،تحریک انصاف کے ظہور احمد اور پیپلز پارٹی کے ملک جہاں اکبر ،پی کے 33 جماعت اسلامی کے محمودالحسن، تحریک انصاف کے انجینئر زبیر، اے این پی محمد اشفاق خان اورجے یو آئی نظریاتی کے مولانا صالح محمد زہیر اور عبدالاحد خان ضلعی نائب صدر مسلم لیگ (ن) صوابی نے پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی جمہوری اتحاد پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اور ان کے خاندان کے افراد نے پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کر رکھا تھا اور بوگس ووٹ ڈلوانے میں پریذائیڈنگ افسر اور ان کا عملہ بھر پور ساتھ دے رہا تھا، کروڑوں روپے کے عوض شناختی کارڈ خریدے گئے جبکہ کئی خواتین اور سادہ لوح افراد کو انگوٹھے لگوانے کے بعد یہ کہہ کر واپس کردیا گیا کہ ووٹر لسٹ میں ان کا نام نہیں جبکہ یہ ووٹ بعد میں عملے نے خود عوامی جمہوری اتحاد کے حق میں استعمال کئے۔
اشفاق اﷲ خان ' مشتاق احمد خان اور دیگر نے کہا کہ دھاندلی کی وہ مثال قائم کی گئی جو تاریخ میں کئی نظر نہیں آتی جس کیلئے نوٹوں کی بوریوں کے منہ کھول دیئے گئے تھے، ترکئی خاندان نے ستر لاکھ روپے یومیہ خرچ کئے، تشدد اور مار پیٹ کے کئی واقعات رونما ہوئے اور امن و امان قائم رکھنے کی ذمہ دار پولیس نے بھی دھاندلی کرنے والوں کا بھرپور ساتھ دیا، محکمہ ڈاک خانہ کی ملی بھگت سے عوامی جمہوری اتحاد کے امیدواروں کے حق میں پوسٹل بیلٹ استعمال کئے گئے جو دھاندلی کی واضح مثال ہے اور بہت آسانی کے ساتھ سیریل نمبر کی بنیاد پر دونوں کی نشاندہی ہوسکی ہے، یہ امر قابل غور ہے کہ پولنگ بغیر کسی وقفے کے تھی جبکہ ان حلقوں میں ایک گھنٹے کا وقفہ دیا گیا اور اس وقفے کے دوران دیگر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو زبردستی باہر نکال کر ہزاروں بیلٹ پیپروں پر اپنی مرضی کے ٹھپے لگائے گئے۔
خواتین پولنگ سٹیشنوں پر دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے گئے خواتین کے پولنگ سٹیشن آنے سے پہلے ہزاروں ووٹ عملے کی ملی بھگت سے ڈال دیئے گئے، مخالف امیدوار کے سپورٹرز کے بیلٹ پیپر ڈبل مہریں لگا کر ضائع کردیئے گئے ' جس پولنگ بوتھ پر مخالفین کے ووٹ زیادہ تھے ان کو بند رکھا گیا کئی پولنگ بوتھ پر گھنٹوں سٹمپ غائب کی گئی، پختون روایات کے برعکس مردوں کے ہاتھوں خواتین ووٹرز کی تذلیل کی گئی ۔ سرہ چینہ یونین کونسل میں فوج نے کفایت نامی شخص کو ووٹ کی خرید و فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ' ترکئی یونین کونسل میں ایک شخص کو متعدد شناختی کارڈ کے ذریعے جعلی ووٹ ڈالنے پر ایس ایچ او کالو خان کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے کہا پی کے 33 کے جماعت اسلامی کے امیدوار محمود الحسن نے شکایت کی تو پولنگ سٹیشن پر دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا پولیس نے آنے پر محمود الحسن پر تشدد کیا ' ایلیٹ فورس اہلکاروں تشدد کیا جس سے ان کے ایک ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی جو جانبداری کی ایک بدترین مثال ہے جس سے انتظامیہ کے غیر جانبدار ہونے کی قلعی کھل گئی۔ ہم اس تمام دھاندلی اور مرضی کا فیصلہ مسلط کرنے کی مذمت کرتے ہیں تمام امیدواروں نے مطالبہ کیا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر عوامی جمہوری اتحاد کے تمام امیدواروں کو نااہل قرار دیا جائے اس گروپ پر پابندی عائد کی جائے اور الیکشن کمشن اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیںکہ ان حلقوں کے انتخاب کو کالعدم قرار دیاجائے اور فوری طور پر دوبارہ انتخاب کرانے کا اعلان کیا جائے تاکہ صوابی کے عوام پرامن اور شفاف ماحول میں اپنا ووٹ استعمال کرسکیں بصورت دیگر ہم انصاف ملنے تک احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔۔
این اے بارہ سے جے یوآئی (ف) اور قومی وطن پارٹی کے امیدوار اشفاق اللہ خان، پی کے 31سے تحریک انصاف کے امیدوار یوسف علی ،پی کے 32سے جماعت اسلامی کے امیدوار مشتاق احمد خان ،تحریک انصاف کے ظہور احمد اور پیپلز پارٹی کے ملک جہاں اکبر ،پی کے 33 جماعت اسلامی کے محمودالحسن، تحریک انصاف کے انجینئر زبیر، اے این پی محمد اشفاق خان اورجے یو آئی نظریاتی کے مولانا صالح محمد زہیر اور عبدالاحد خان ضلعی نائب صدر مسلم لیگ (ن) صوابی نے پشاور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی جمہوری اتحاد پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اور ان کے خاندان کے افراد نے پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کر رکھا تھا اور بوگس ووٹ ڈلوانے میں پریذائیڈنگ افسر اور ان کا عملہ بھر پور ساتھ دے رہا تھا، کروڑوں روپے کے عوض شناختی کارڈ خریدے گئے جبکہ کئی خواتین اور سادہ لوح افراد کو انگوٹھے لگوانے کے بعد یہ کہہ کر واپس کردیا گیا کہ ووٹر لسٹ میں ان کا نام نہیں جبکہ یہ ووٹ بعد میں عملے نے خود عوامی جمہوری اتحاد کے حق میں استعمال کئے۔
اشفاق اﷲ خان ' مشتاق احمد خان اور دیگر نے کہا کہ دھاندلی کی وہ مثال قائم کی گئی جو تاریخ میں کئی نظر نہیں آتی جس کیلئے نوٹوں کی بوریوں کے منہ کھول دیئے گئے تھے، ترکئی خاندان نے ستر لاکھ روپے یومیہ خرچ کئے، تشدد اور مار پیٹ کے کئی واقعات رونما ہوئے اور امن و امان قائم رکھنے کی ذمہ دار پولیس نے بھی دھاندلی کرنے والوں کا بھرپور ساتھ دیا، محکمہ ڈاک خانہ کی ملی بھگت سے عوامی جمہوری اتحاد کے امیدواروں کے حق میں پوسٹل بیلٹ استعمال کئے گئے جو دھاندلی کی واضح مثال ہے اور بہت آسانی کے ساتھ سیریل نمبر کی بنیاد پر دونوں کی نشاندہی ہوسکی ہے، یہ امر قابل غور ہے کہ پولنگ بغیر کسی وقفے کے تھی جبکہ ان حلقوں میں ایک گھنٹے کا وقفہ دیا گیا اور اس وقفے کے دوران دیگر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو زبردستی باہر نکال کر ہزاروں بیلٹ پیپروں پر اپنی مرضی کے ٹھپے لگائے گئے۔
خواتین پولنگ سٹیشنوں پر دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے گئے خواتین کے پولنگ سٹیشن آنے سے پہلے ہزاروں ووٹ عملے کی ملی بھگت سے ڈال دیئے گئے، مخالف امیدوار کے سپورٹرز کے بیلٹ پیپر ڈبل مہریں لگا کر ضائع کردیئے گئے ' جس پولنگ بوتھ پر مخالفین کے ووٹ زیادہ تھے ان کو بند رکھا گیا کئی پولنگ بوتھ پر گھنٹوں سٹمپ غائب کی گئی، پختون روایات کے برعکس مردوں کے ہاتھوں خواتین ووٹرز کی تذلیل کی گئی ۔ سرہ چینہ یونین کونسل میں فوج نے کفایت نامی شخص کو ووٹ کی خرید و فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ' ترکئی یونین کونسل میں ایک شخص کو متعدد شناختی کارڈ کے ذریعے جعلی ووٹ ڈالنے پر ایس ایچ او کالو خان کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے کہا پی کے 33 کے جماعت اسلامی کے امیدوار محمود الحسن نے شکایت کی تو پولنگ سٹیشن پر دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا پولیس نے آنے پر محمود الحسن پر تشدد کیا ' ایلیٹ فورس اہلکاروں تشدد کیا جس سے ان کے ایک ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی جو جانبداری کی ایک بدترین مثال ہے جس سے انتظامیہ کے غیر جانبدار ہونے کی قلعی کھل گئی۔ ہم اس تمام دھاندلی اور مرضی کا فیصلہ مسلط کرنے کی مذمت کرتے ہیں تمام امیدواروں نے مطالبہ کیا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی پر عوامی جمہوری اتحاد کے تمام امیدواروں کو نااہل قرار دیا جائے اس گروپ پر پابندی عائد کی جائے اور الیکشن کمشن اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیںکہ ان حلقوں کے انتخاب کو کالعدم قرار دیاجائے اور فوری طور پر دوبارہ انتخاب کرانے کا اعلان کیا جائے تاکہ صوابی کے عوام پرامن اور شفاف ماحول میں اپنا ووٹ استعمال کرسکیں بصورت دیگر ہم انصاف ملنے تک احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔۔