پی ایچ ایف ملازمین 2 ماہ کی تنخواہوں سے محروم
فنڈز کی عدم دستیابی پرمسائل کے شکار افراد کو آئندہ ماہ عید کی خوشیاں ماند پڑنے کا خدشہ
قومی کھلاڑیوں کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ملازمین بھی معاشی مسائل کا شکار ہوگئے، غربت اور معاشی مسائل کی چکی میں پسنے والے ملازمین کو 2 ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے عیدالاضحی کی خوشیاں بھی ماند پڑنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔
گزشتہ 3 سال سے کروڑوں روپے کے فنڈز میں کھیلنے والی پاکستان ہاکی فیڈریشن مالی مشکلات کا شکار ہے اور حکومت کی طرف سے18کروڑ روپے کی گرانٹ روکے جانے کی وجہ سے پلیئرز کے بعد فیڈریشن کے ملازمین بھی مالی مشکلات کا شکارہوگئے ہیں۔
اس وقت نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں واقع پی ایچ ایف کے ہیڈ کوارٹر میں 2 ڈرائیورز، مالی، اسٹور کیپر،آفس سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ آفس سپرنٹنڈنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ اور اکاؤنٹنٹ کام کر رہے ہیں، کراچی کے اسٹاف کوبھی شامل کرکے ملازمین کی مجموعی تعداد 2 درجن کے قریب ہے۔ ان ملازمین کی اوسط تنخواہیں 20 ہزار سے 40 ہزار تک کے درمیان ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف کے ڈائریکٹرز سمیت ملک بھر کے ملازمین کی مد میں پی ایچ ایف کو ماہانہ 8 سے10لاکھ روپے کی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں تاہم ملازمین کوگزشتہ 2 ماہ سے یہ تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملازمین مالی مشکلات کا شکار ہیں بلکہ پی ایچ ایف کے فنڈز میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے تیسرے ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل نظر آرہی ہے، ایسا ہونے کی صورت میں ملازمین کی عیدالاضحی کی خوشیاں بھی ماند پڑنے کا اندیشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف میں کام کرنے والے ملازمین میں سے زیادہ ترکا تعلق لوئر مڈل کلاس سے ہے اور وہ فیڈریشن سے ملنے والی تنخواہ سے بڑی مشکل سے اپنے گھرکی ضرورتیں پوری کرپاتے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ 2 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے گزر بسر بہت مشکل ہوگئی ہے، ایک ملازم کا کہنا تھا کہ اگر اسلام میں خود کشی ہوتی تو معاشی مسائل کی وجہ سے کب کی اپنی جان دے چکا ہوتا، ملازمین نے مطالبہ کیاکہ انھیں فوری طور پر ادائیگیاں کی جائیں تاکہ وہ کسی حد تک مالی مسائل سے باہر نکل سکیں۔
سابق اولمپئنزکے مطابق جو پیسہ پی ایچ ایف کو حکومت کی جانب سے ملا اسے تو جوائے ٹرپس پر استعمال کیا گیا، پھر کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس اور ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے ملیں گی۔
سابق کھلاڑیوں کے مطابق پی ایچ ایف کو ملنے والی گرانٹ کا آڈٹ ہونا چاہیے اور اگر فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا ہے تو ذمہ دار عہدیدار کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔
گزشتہ 3 سال سے کروڑوں روپے کے فنڈز میں کھیلنے والی پاکستان ہاکی فیڈریشن مالی مشکلات کا شکار ہے اور حکومت کی طرف سے18کروڑ روپے کی گرانٹ روکے جانے کی وجہ سے پلیئرز کے بعد فیڈریشن کے ملازمین بھی مالی مشکلات کا شکارہوگئے ہیں۔
اس وقت نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں واقع پی ایچ ایف کے ہیڈ کوارٹر میں 2 ڈرائیورز، مالی، اسٹور کیپر،آفس سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ آفس سپرنٹنڈنٹ، آئی ٹی ایکسپرٹ اور اکاؤنٹنٹ کام کر رہے ہیں، کراچی کے اسٹاف کوبھی شامل کرکے ملازمین کی مجموعی تعداد 2 درجن کے قریب ہے۔ ان ملازمین کی اوسط تنخواہیں 20 ہزار سے 40 ہزار تک کے درمیان ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف کے ڈائریکٹرز سمیت ملک بھر کے ملازمین کی مد میں پی ایچ ایف کو ماہانہ 8 سے10لاکھ روپے کی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں تاہم ملازمین کوگزشتہ 2 ماہ سے یہ تنخواہیں نہیں مل سکی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملازمین مالی مشکلات کا شکار ہیں بلکہ پی ایچ ایف کے فنڈز میں رقم نہ ہونے کی وجہ سے تیسرے ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی مشکل نظر آرہی ہے، ایسا ہونے کی صورت میں ملازمین کی عیدالاضحی کی خوشیاں بھی ماند پڑنے کا اندیشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف میں کام کرنے والے ملازمین میں سے زیادہ ترکا تعلق لوئر مڈل کلاس سے ہے اور وہ فیڈریشن سے ملنے والی تنخواہ سے بڑی مشکل سے اپنے گھرکی ضرورتیں پوری کرپاتے ہیں۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ 2 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے گزر بسر بہت مشکل ہوگئی ہے، ایک ملازم کا کہنا تھا کہ اگر اسلام میں خود کشی ہوتی تو معاشی مسائل کی وجہ سے کب کی اپنی جان دے چکا ہوتا، ملازمین نے مطالبہ کیاکہ انھیں فوری طور پر ادائیگیاں کی جائیں تاکہ وہ کسی حد تک مالی مسائل سے باہر نکل سکیں۔
سابق اولمپئنزکے مطابق جو پیسہ پی ایچ ایف کو حکومت کی جانب سے ملا اسے تو جوائے ٹرپس پر استعمال کیا گیا، پھر کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس اور ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے ملیں گی۔
سابق کھلاڑیوں کے مطابق پی ایچ ایف کو ملنے والی گرانٹ کا آڈٹ ہونا چاہیے اور اگر فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا ہے تو ذمہ دار عہدیدار کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جانی چاہیے۔