این اے 250 میں ایم کیو ایم کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی رابطہ کمیٹی
درخواست کے باوجود این اے 250 کے صرف 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا اعلان کرکے ایم کیو۔۔۔، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ این اے 250 کے صرف 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ کرکے ایم کیو ایم کے جمہوری مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ این اے 250 میں دوپہر 3 بجے تک پولنگ شروع نہیں ہوئی کیونکہ پولنگ عملہ اور سامان غائب تھا لیکن الیکشن کمیشن کی اس نااہلی کو نظر انداز کرتے ہوئے منظم سازش کے تحت اس کا الزام بھی ایم کیو ایم پر لگادیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے پورے این اے 250 میں دوبارہ پولنگ کی درخواست کی لیکن ہماری یہ بات بھی نہیں مانی گئی اور صرف 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا گیا اور ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سازش کے خلاف کھڑے ہوں گے اور اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الیکشن کے اعلان کے بعد سب سے پہلے صرف کراچی کے کئی علاقوں میں حلقہ بندیاں کرنے کا شوشہ چھوڑا گیا حالانکہ مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں غیر آئینی ہے، اس کے بعد ملک بھر کو چھوڑ کر صرف کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کی گئی اور اس پر بھی ہم نےصبر کرکے الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی، نام لے کر 3 جماعتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور ہمارے سیکڑوں کارکنوں کو جاں بحق اور زخمی کیا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ایم کیو ایم کے چاہنے والوں کو گھروں میں نہ بٹھایا جاسکا اور عوام نے ایم کیو ایم کو بھرپور ووٹ دیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے رابطہ کمیٹی کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ این اے 250 میں دوپہر 3 بجے تک پولنگ شروع نہیں ہوئی کیونکہ پولنگ عملہ اور سامان غائب تھا لیکن الیکشن کمیشن کی اس نااہلی کو نظر انداز کرتے ہوئے منظم سازش کے تحت اس کا الزام بھی ایم کیو ایم پر لگادیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے پورے این اے 250 میں دوبارہ پولنگ کی درخواست کی لیکن ہماری یہ بات بھی نہیں مانی گئی اور صرف 43 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا گیا اور ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سازش کے خلاف کھڑے ہوں گے اور اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الیکشن کے اعلان کے بعد سب سے پہلے صرف کراچی کے کئی علاقوں میں حلقہ بندیاں کرنے کا شوشہ چھوڑا گیا حالانکہ مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں غیر آئینی ہے، اس کے بعد ملک بھر کو چھوڑ کر صرف کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کی گئی اور اس پر بھی ہم نےصبر کرکے الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی، نام لے کر 3 جماعتوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اور ہمارے سیکڑوں کارکنوں کو جاں بحق اور زخمی کیا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ایم کیو ایم کے چاہنے والوں کو گھروں میں نہ بٹھایا جاسکا اور عوام نے ایم کیو ایم کو بھرپور ووٹ دیا۔