بدترین شکست کے بعد پیپلزپارٹی کا دوبارہ ابھرنا بہت مشکل ہے

عدلیہ سے تنازع،لوڈشیڈنگ،کرپشن کے الزامات ناکامی کی بڑی وجوہات

عدلیہ سے تنازع،لوڈشیڈنگ،کرپشن کے الزامات ناکامی کی بڑی وجوہات۔ فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کو 1997ء کے بعد 11 مئی کے انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اب پیپلزپارٹی کیلیے دوبارہ ابھرنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ اب پیپلز پارٹی کے پاس اب کوئی قد آور لیڈر نہیں اور تحریک انصاف کی شکل میں ایک تیسری قوت بھی سامنے آچکی ہے اور طاقت کی رہداریوں میں نواز شریف کی گرفت بھی اب پہلے سے مضبوط ہے۔

جبکہ پیپلزپارٹی کی ناکامی کی پانچ وجوہات ہیں، پہلی یہ کہ حصول اقتدار کے پہلے چھ ماہ صدر زرداری نے نواز شریف اور عدلیہ سے تنازعہ کھڑا کئے رکھا اور چودھری برادران کو شریف برادران پر ترجیح دی، دوسری وجہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرنے میں مکمل ناکامی بنی، تیسری وجہ کرپشن کے بڑے بڑے الزامات ہیں، چوتھی وجہ امریکہ نواز خارجہ پالیسی اور پانچویں وجہ پارٹی کے تنظیمی معاملات کو صحیح طور پر نہ چلانا ہے۔ یوسف رضا گیلانی اور منظور وٹو پہلے ہی پارٹی عہدوں سے استعفے دے چکے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ شریک چیئرمین کی قیادت میں کور کمیٹی اور سی ای سی بھی تنظیم نو کا موقع دیتی ہے یا نہیں۔


صدر زرداری کی سیاست پارٹی کے اندر اور باہر پریشانی کا شکار رہی جیسے کہ قومی مفاہمتی پالیسی کا کہا جاتا رہا مگر نواز شریف سے اختلافات برقرار رہے اور ججوں کو بھی بحال نہیں کیا گیا اور ججوں کے حوالے سے عوامی جذبات سمجھنے کے حوالے سے بھی غلطی ہوئی۔ ایک طرف پیپلزپارٹی نواز شریف اور عدلیہ کیساتھ محاذآرائی کرتی رہی اور دوسری طرف اسکے اتحادیوں ایم کیو ایم، ق لیگ اور اے این پی نے متنازعہ این آر او پر اس کا ساتھ نہیں دیا۔

کمزور وزیراعلیٰ کی قیادت میں پیپلزپارٹی اور متحدہ کا اتحاد سندھ میں بھی عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہا۔ پیپلزپارٹی بلوچستان میں اندرونی اختلافات کے نتائج بھی الیکشن میں نظر آئے۔ خیبرپختونخوا میں صوبائی صدر تنظیمی معاملات کو بہتر بنانے میں مکمل ناکام رہے۔ انتخابی مہم کے دوران پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے پاس لوڈشیڈنگ، سی این جی اور مہنگائی کا کوئی جواب نہ تھا۔ پیپلزپارٹی کو اب ن لیگ اور تحریک انصاف سے سبق سیکھتے ہوئے نہ صرف چہروں بلکہ پالیسی کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔

Recommended Stories

Load Next Story