میشا شفیع ہراسانی معاملہ علی ظفر سے جواب طلب
جنسی طور پر ہراساں کرنے پر علی ظفر کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے، میشا شفیع کی درخواست
ہائی کورٹ نے میشا شفیع کو ہراساں کرنے کے الزام میں گورنر پنجاب کے فیصلے کے خلاف درخواست پر علی ظفر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے علی ظفر کی جانب سے مبینہ ہراساں کئے جانے سے متعلق گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کی۔
میشا شفیع کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹا نے دلائل دیئے کہ صوبائی محتسب پنجاب نے علی ظفر کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست خارج کی، صوبائی محتسب کے مطابق علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان مالک اورملازم کا رشتہ نہیں تھا اس لیےاس کیس کی سماعت نہیں ہوسکتی۔
بعدازاں گلوکارہ میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گورنر پنجاب کے روبرو اپیل دائر کی گئی لیکن گورنر پنجاب نے اپیل میں اعتراضات کا جائزہ لینے کے بجائے انہیں نظر انداز کر دیا اور اپیل حقائق کے برعکس مسترد کردی۔
میشا شفیع کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کی موکلہ کی درخواست پر گورنر پنجاب کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اورعلی ظفر کے خلاف انہیں ہراسا ں کرنے پر کارروائی کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صوبائی محتسب، گورنر پنجاب اور علی ظفر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات کی درخواست صوبائی محتسب کے روبرو دائر کی تھی۔ صوبائی محتسب نے درخواست مسترد کر دی جس کے خلاف میشا شفیع نے گورنر پنجاب کو اپیل کی۔ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے بھی میشا شفیع کی اپیل مسترد کر دی اور اپنے فیصلے میں گورنر پنجاب نے کہا کہ میشا شفیع اپنا الزام ثابت نہیں کر سکیں۔
گلوکارہ میشا شفیع نے اپریل میں نامور پاکستانی گلوکارواداکار علی ظفر پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک بار نہیں بلکہ کئی بار جنسی طور پر ہراساں کیا، تاہم علی ظفر نے میشا شفیع کے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ایک ارب روپے ہرجانے کانوٹس بھجوایاتھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے علی ظفر کی جانب سے مبینہ ہراساں کئے جانے سے متعلق گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کی۔
میشا شفیع کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹا نے دلائل دیئے کہ صوبائی محتسب پنجاب نے علی ظفر کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست خارج کی، صوبائی محتسب کے مطابق علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان مالک اورملازم کا رشتہ نہیں تھا اس لیےاس کیس کی سماعت نہیں ہوسکتی۔
بعدازاں گلوکارہ میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گورنر پنجاب کے روبرو اپیل دائر کی گئی لیکن گورنر پنجاب نے اپیل میں اعتراضات کا جائزہ لینے کے بجائے انہیں نظر انداز کر دیا اور اپیل حقائق کے برعکس مسترد کردی۔
میشا شفیع کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کی موکلہ کی درخواست پر گورنر پنجاب کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اورعلی ظفر کے خلاف انہیں ہراسا ں کرنے پر کارروائی کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے صوبائی محتسب، گورنر پنجاب اور علی ظفر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات کی درخواست صوبائی محتسب کے روبرو دائر کی تھی۔ صوبائی محتسب نے درخواست مسترد کر دی جس کے خلاف میشا شفیع نے گورنر پنجاب کو اپیل کی۔ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے بھی میشا شفیع کی اپیل مسترد کر دی اور اپنے فیصلے میں گورنر پنجاب نے کہا کہ میشا شفیع اپنا الزام ثابت نہیں کر سکیں۔
علی ظفر میشا شفیع معاملہ
گلوکارہ میشا شفیع نے اپریل میں نامور پاکستانی گلوکارواداکار علی ظفر پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایک بار نہیں بلکہ کئی بار جنسی طور پر ہراساں کیا، تاہم علی ظفر نے میشا شفیع کے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں ایک ارب روپے ہرجانے کانوٹس بھجوایاتھا۔