لاہور ہائیکورٹ نے 20 لاء آفیسرز کی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا
اب بادشاہوں کا دور نہیں، ہر کام آئین و قانون کے مطابق ہوگا, چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
ہائیکورٹ نے 20 ایڈیشنل اوراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفیسرز کی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بحال کردیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت حکومتی وکیل نے دلائل دئیے کہ ایڈیشنل اوراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلوں کے تقرر و تبادلے حکومت کا کام ہیں، اس موقع پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نگراں حکومت تقرر و تبادلے نہیں کر سکتی اس لئے ان کی برطرفی کو کالعدم قرار دیا جائے جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کہا کہ اب بادشاہوں کا دور نہیں، ہر کام آئین و قانون کے مطابق ہوگا۔
چیف جسٹس نے برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے 13 اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور 7 ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بحال کرنے کے احکامات جاری کر دئیے، واضح رہے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جو حکومت 5 سال اپنا مینڈیٹ پورا کرتی ہے وہی لاء آفیسرز تعینات کر سکتی ہے جبکہ نگراں حکومت کے پاس اس کا اختیار نہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت حکومتی وکیل نے دلائل دئیے کہ ایڈیشنل اوراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلوں کے تقرر و تبادلے حکومت کا کام ہیں، اس موقع پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نگراں حکومت تقرر و تبادلے نہیں کر سکتی اس لئے ان کی برطرفی کو کالعدم قرار دیا جائے جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے کہا کہ اب بادشاہوں کا دور نہیں، ہر کام آئین و قانون کے مطابق ہوگا۔
چیف جسٹس نے برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے 13 اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور 7 ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بحال کرنے کے احکامات جاری کر دئیے، واضح رہے کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جو حکومت 5 سال اپنا مینڈیٹ پورا کرتی ہے وہی لاء آفیسرز تعینات کر سکتی ہے جبکہ نگراں حکومت کے پاس اس کا اختیار نہیں۔