سرفراز شاہ قتل کیس مدعی نے واقعے میں ملوث رینجرز اہلکاروں کو معاف کردیا
بھائی کے قاتل اہلکاروں کو فی سبیل اللہ معاف کردیا ہے اس لئےعدالت ملزمان کو بری کردے، سالک شاہ کی اپیل
سرفراز شاہ قتل کیس کے مدعی نے اپنے بھائی کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکاروں کو معاف کردیا ہے ۔
مقتول سرفراز شاہ کےبھائی سالک شاہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی کے قاتل رینجرز اہلکاروں کو معاف کردیا ہے اس سلسلے میں انہوں نے دیت میں کوئی رقم وصول نہیں کی۔ اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ قتل کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو بری کردیا جائے۔
واضح رہے کہ رینجرز اہلکاروں نے 2011 میں باغ ابن قاسم میں سرفراز شاہ نامی نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا ، میڈیا پر واقعے کی وڈیو نشر ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رینجرزاہلکار شاہد ظفر کو سزائے موت جبکہ محمد افضال ، ایس آئی بہادر رحمان ، لانس نائیک لیاقت علی ، منٹھار علی ، پولیس اہلکار توقیر اور شہری حکومت کے سیکیورٹی گارڈ افسر خان کو عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ رینجرز اہلکاروں نے سندھ اسمبلی میں سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت دو رکنی ڈویژنل بنچ کررہا ہے۔
مقتول سرفراز شاہ کےبھائی سالک شاہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی کے قاتل رینجرز اہلکاروں کو معاف کردیا ہے اس سلسلے میں انہوں نے دیت میں کوئی رقم وصول نہیں کی۔ اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ قتل کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو بری کردیا جائے۔
واضح رہے کہ رینجرز اہلکاروں نے 2011 میں باغ ابن قاسم میں سرفراز شاہ نامی نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا ، میڈیا پر واقعے کی وڈیو نشر ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رینجرزاہلکار شاہد ظفر کو سزائے موت جبکہ محمد افضال ، ایس آئی بہادر رحمان ، لانس نائیک لیاقت علی ، منٹھار علی ، پولیس اہلکار توقیر اور شہری حکومت کے سیکیورٹی گارڈ افسر خان کو عمر قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ رینجرز اہلکاروں نے سندھ اسمبلی میں سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت دو رکنی ڈویژنل بنچ کررہا ہے۔