دالوں کی نئی ورائٹیاں متعارف کرانے کا منصوبہ تیار
وزارت غذائی تحفظ نے منظوری کے لیے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا
ABBOTTABAD:
وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو حاصل دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے دالوں کے درآمدی بل میں کمی کے لیے 2 ارب 59 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے وزارت غذائی تحفظ و ریسرچ نے منصوبہ حتمی منظوری کے لیے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا ہے، وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کا ادارہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل منصوبے پر عملدرآمد کرائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر 10سال کے عرصے میں عملدرآمد کرایا جائے گا، اس وقت ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کے باعث زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کو 1ارب ڈالر تک کی دالیں درآمد کرنا پڑتی ہیں، ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا نہ ہونا، پروگریسیو فارمنگ کا نہ ہونا اور انفرااسٹرکچر میں محدود سرمایہ کاری ہے۔
مذکورہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائے گا، منصوبے کی تکمیل سے دالوں کی پیداوار میںاضافے کے ساتھ درآمدی بل بھی کم ہو گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو حاصل دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے دالوں کے درآمدی بل میں کمی کے لیے 2 ارب 59 کروڑ 95 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے وزارت غذائی تحفظ و ریسرچ نے منصوبہ حتمی منظوری کے لیے سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو بھیج دیا ہے، وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کا ادارہ پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل منصوبے پر عملدرآمد کرائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر 10سال کے عرصے میں عملدرآمد کرایا جائے گا، اس وقت ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کے باعث زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان کو 1ارب ڈالر تک کی دالیں درآمد کرنا پڑتی ہیں، ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا نہ ہونا، پروگریسیو فارمنگ کا نہ ہونا اور انفرااسٹرکچر میں محدود سرمایہ کاری ہے۔
مذکورہ منصوبے پر عملدرآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر 18پبلک سیکٹر ریسرچ اداروں کو نئی ورائٹیاں متعارف کرانے اور کراپ مینجمنٹ پریکٹس کو فروغ دینے کا ٹاسک دیا جائے گا، منصوبے کی تکمیل سے دالوں کی پیداوار میںاضافے کے ساتھ درآمدی بل بھی کم ہو گا۔