نئی دہلی اجتماعی زیادتی کیس میں ملوث ملزم پر جیل میں ساتھی قیدیوں کا تشدد
ونے شرما کو تشدد کے بعدخون کی الٹیاں ہو رہی ہیں اوراسے بخار کے ساتھ ساتھ سینے میں تکلیف کی شکایت بھی ہے،وکیل ونے شرما
بھارت کے دارالحکومت میں گزشتہ سال دسمبر میں اجتماعی زیادتی کے واقعے میں ملوث ایک ملزم کو جیل میں ساتھی قیدیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملزم ونے شرما کو تہاڑ جیل میں قیدیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے فوری بعد لوک نائیک اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے، دوسری جانب ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ونے شرما پر بدترین تشدد کیا گیا اوراسے خون کی الٹیوں کے ساتھ ساتھ سینے میں شدید تکلیف ہورہی ہے۔ ملزم کے وکیل نے مزید بتایا کہ ونے کو جیل میں تقریباً ایک ماہ سے زہرملا کھانا دیا جارہا تھا جس کی وجہ سے ہی اس کو خون کی الٹیاں ہوئیں۔
اجتماعی زیادتی کیس میں ملوث ایک اور ملزم بس ڈرائیور رام سنگھ کی لاش مارچ میں جیل کے سیل میں پنکھے سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی، رام سنگھ کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے خود کشی کی ہے جب کہ اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس نے خودکشی نہیں بلکہ اس کا قتل کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں نئی دہلی میں چلتی بس میں سوارطالبہ کو 6 ملزمان کی جانب سے اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد پورے بھارت میں عوام اورانسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ کافی دنوں تک جاری رہا۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملزم ونے شرما کو تہاڑ جیل میں قیدیوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے فوری بعد لوک نائیک اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے، دوسری جانب ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ ونے شرما پر بدترین تشدد کیا گیا اوراسے خون کی الٹیوں کے ساتھ ساتھ سینے میں شدید تکلیف ہورہی ہے۔ ملزم کے وکیل نے مزید بتایا کہ ونے کو جیل میں تقریباً ایک ماہ سے زہرملا کھانا دیا جارہا تھا جس کی وجہ سے ہی اس کو خون کی الٹیاں ہوئیں۔
اجتماعی زیادتی کیس میں ملوث ایک اور ملزم بس ڈرائیور رام سنگھ کی لاش مارچ میں جیل کے سیل میں پنکھے سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھی، رام سنگھ کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے خود کشی کی ہے جب کہ اس کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس نے خودکشی نہیں بلکہ اس کا قتل کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں نئی دہلی میں چلتی بس میں سوارطالبہ کو 6 ملزمان کی جانب سے اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد پورے بھارت میں عوام اورانسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ کافی دنوں تک جاری رہا۔