حصص مارکیٹ 87 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری 20500 کا سنگ میل بھی عبور
انڈیکس 92 پوائنٹس اضافے سے 20566 پر بند، کاروباری حجم 2 سال کی بلند سطح 41 کروڑ 87 لاکھ حصص تک پہنچ گیا، 196 کمپنیوں
KARACHI:
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی کے اثرات غالب رہے۔
بعداز انتخابات غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت ملنے سے انکی سرمایہ کاری کا حجم مزید بڑھ گیا، تیزی کے باعث انڈیکس ملکی تاریخ میں پہلی بار20500 کی نفسیاتی حد بھی عبور کر گیا جبکہ کاروباری حجم 2سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا، 50.38 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں تاہم اوجی ٹی آئی اور آل شیئرانڈیکس میں کمی کے سبب تیزی کے باوجود حصص کی مالیت میں5 ارب53 کروڑ 35 لاکھ24 ہزار654 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی کیپٹل مارکیٹ بلحاظ سرمایہ کاری اب بھی بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے جہاں مستحکم مالیاتی ساکھ وکارکردگی کی حامل کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں کم ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات سے قبل 2 مئی سے اب تک غیرملکیوں کی جانب سے مجموعی طور پر تقریباً11 ارب50 کروڑ روپے مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، بدھ کو کاروباری دورانیے میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان بھی غالب رہا جس سے ایک موقع پر128 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 67 لاکھ15 ہزار930 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس نے تیزی کی شرح کو متاثر کیا کیونکہ کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 171.82 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی20600 کی تاریخی حد بھی عبور ہوگئی تھی تاہم اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے87 لاکھ49 ہزار 426 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے16 لاکھ97 ہزار478 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے47 لاکھ87 ہزار712 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے14 لاکھ81 ہزار315 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مارکیٹ میں تیزی کی لہر کو برقرار رکھا نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس92.07 پوائنٹس کے اضافے سے20566.69 اور کے ایس ای 30 انڈیکس46.73 پوائنٹس کے اضافے سے16008.20 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس0.48 پوائنٹ کی کمی سے34858.99 اور اوجی ٹی آئی 223.62 پوائنٹس کی کمی سے17512.82 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت39.61 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر41 کروڑ87 لاکھ ایک ہزار 90 حصص کے ریکارڈ نوعیت کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار389 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں196 کے بھاؤ میں اضافہ، 180 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 211.09 روپے بڑھ کر4448 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ20 روپے بڑھ کر 495 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ93 روپے کم ہوکر1767.01 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ11.50 روپے کم ہوکر1488.83 روپے ہو گئے۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی کے اثرات غالب رہے۔
بعداز انتخابات غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت ملنے سے انکی سرمایہ کاری کا حجم مزید بڑھ گیا، تیزی کے باعث انڈیکس ملکی تاریخ میں پہلی بار20500 کی نفسیاتی حد بھی عبور کر گیا جبکہ کاروباری حجم 2سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا، 50.38 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں تاہم اوجی ٹی آئی اور آل شیئرانڈیکس میں کمی کے سبب تیزی کے باوجود حصص کی مالیت میں5 ارب53 کروڑ 35 لاکھ24 ہزار654 روپے کی کمی واقع ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی کیپٹل مارکیٹ بلحاظ سرمایہ کاری اب بھی بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے جہاں مستحکم مالیاتی ساکھ وکارکردگی کی حامل کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں کم ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات سے قبل 2 مئی سے اب تک غیرملکیوں کی جانب سے مجموعی طور پر تقریباً11 ارب50 کروڑ روپے مالیت کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، بدھ کو کاروباری دورانیے میں پرافٹ ٹیکنگ کا رحجان بھی غالب رہا جس سے ایک موقع پر128 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مارکیٹ کا گراف بلندی کی جانب گامزن ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر 1 کروڑ 67 لاکھ15 ہزار930 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس نے تیزی کی شرح کو متاثر کیا کیونکہ کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 171.82 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی20600 کی تاریخی حد بھی عبور ہوگئی تھی تاہم اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے87 لاکھ49 ہزار 426 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے16 لاکھ97 ہزار478 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے47 لاکھ87 ہزار712 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے14 لاکھ81 ہزار315 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مارکیٹ میں تیزی کی لہر کو برقرار رکھا نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس92.07 پوائنٹس کے اضافے سے20566.69 اور کے ایس ای 30 انڈیکس46.73 پوائنٹس کے اضافے سے16008.20 ہوگیا جبکہ کے ایم آئی30 انڈیکس0.48 پوائنٹ کی کمی سے34858.99 اور اوجی ٹی آئی 223.62 پوائنٹس کی کمی سے17512.82 ہوگیا۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت39.61 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر41 کروڑ87 لاکھ ایک ہزار 90 حصص کے ریکارڈ نوعیت کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار389 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں196 کے بھاؤ میں اضافہ، 180 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میظ کے بھاؤ 211.09 روپے بڑھ کر4448 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ20 روپے بڑھ کر 495 روپے ہوگئے جبکہ باٹا پاکستان کے بھاؤ93 روپے کم ہوکر1767.01 روپے اور وائتھ پاکستان کے بھاؤ11.50 روپے کم ہوکر1488.83 روپے ہو گئے۔