برآمدی نقصانات سے بچاؤ لیگل فریم ورک بنایاجائے سعدیہ خان

پاکستانی سفارتخانوں میں ’میڈان پاکستان‘ مصنوعات کی تشہیرکی جائے، ورلڈ بینک کنسلٹنٹ

بلند حکومتی قرضوں کے باعث نجی شعبے کی فنانسنگ متاثر ہورہی ہے، کراچی چیمبر سے خطاب۔ فوٹو : ایکسپریس

ISLAMABAD:
پاکستانی برآمد کنندگان کے سرمائے کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو لیگل فریم ورک مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بات عالمی بینک کنسلٹنٹ برائے خزانہ وتجارت سعدیہ خان نے بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ہارون اگر ودیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان کے کنسائنمنٹس سمیت دیگرنقصانات سے بچاؤ اورنقصانات کے ازالے کے لیے متعلقہ اتھارٹی کے لیگل فریم ورک کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے بیرون ملک پاکستانی مصنوعات کی موثر مارکیٹنگ وتعارف کے لیے پاکستانی سفارتخانوں میں ''میڈ ان پاکستان '' مصنوعات کی تشہیر پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان میں بلند حکومتی قرضوں کی وجہ سے نجی شعبے کوقرضوں کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

کراچی چیمبر کے ایک فعال اور متحرک چیمبرآف کامرس کی حیثیت سے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ عالمی بینک کی کنسلٹنٹ نے کراچی چیمبر سے برآمدات میں اضافے، سرمائے کے حصول و دشواریوں سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبرتاجروں کو قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے مسائل کی نشاندہی کرے تاکہ زیادہ بہتر انداز سے تاجروں کو سرمائے کی سہولتیں کی فراہمی کوممکن بنایا جاسکے۔ اس موقع پرکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ہارون اگرنے معاشی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافے اور صنعتوں کے فروغ کوناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ برآمدی سرگرمیوں کی افزائش کے لیے پاکستان کو دوست ممالک کے ساتھ ترجیحی اور آزاد تجارتی معاہدے کرنے کی ضرورت ہے۔




انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت پر توجہ دیے بغیربرآمدات میں اضافہ ممکن نہیں، خصوصاً بھارت، آسیان، سارک ممالک، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، ایران اورایشیائی خطے میں برآمدات کو فروغ دینے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کی وجہ سے کاروباری و صنعتی لاگت سنگین حد تک بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے مینوفیکچررزاور برآمدی صنعتیں اپنے حریفوں کے ساتھ مسابقت سے قاصرہیں۔

ملکی برآمدات کے فروغ کے لیے انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ دنیا بھر میں پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹنگ میں مدد دیتے ہوئے برآمدی سفارتکاروں کی تعیناتی عمل میں لائے جنہیں مقامی کمپنیوں، خریداروں اور طلب ورسد کے حوالے سے اہم معلومات کے تبادلے کا پابندبنایا جائے۔ پاکستان میں ایکسپورٹ پروموشن کونسل اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک کے قیام سے یقینی طور پر پاکستانی مصنوعات کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان پر زور دیا کہ وہ مقامی وبیرونی سطح پر اسٹیک ہولڈرز سے براہ راست رابطے مستحکم کرتے ہوئے برآمدات کے فروغ کیلیے تمام وسائل بروئے کار لائے۔
Load Next Story