کھاد ساز صنعت کی امیدیں بھی مسلم لیگ ن سے وابستہ
گیس نہ دی تو کھاد کی درآمد پر 45 کروڑ ڈالر اور21 ارب روپے کی سبسڈی کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔
فرٹیلائزر مینوفیکچررز پاکستان ایڈوائزری کونسل نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نواز شریف کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باددیتے ہوئے امیدظاہر کی ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت ترجیحی بنیادوں پرزرعی شعبے کی بحالی کیلیے خصوصی اقدامات بروئے کار لائے گی۔
کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہاب خواجہ نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں گزشتہ چند سال سے شعبہ زراعت بری طرح متاثر رہا ہے تاہم توقع ہے کہ پا کستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت زرعی شعبے کی بحالی و بہتری کیلیے انقلابی نوعیت کے اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے اس کی پیداواری لاگت میں کمی کرے گی۔
شہاب خواجہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت زرعی شعبے کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے اورفرٹیلائزر انڈسٹری کوامید ہے کہ کسانوں کو مناسب قیمت پربروقت کھاد کی فراہمی اورملکی غذائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی غرض سے زرعی شعبے کی بحالی کیلیے ہنگامی اقدامات کیے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران فرٹیلائزر انڈسٹری کوقدرتی گیس کی بدترین بندش کا سامنا رہا ہے۔
سال 2010 سے 2012 کے دوران ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو 1.5 ارب ڈالر سے زائدمالیت کا قیمتی زرِمبادلہ خرچ کرکے3.4 ملین ٹن یوریا درآمد کرنا پڑی اور درآمدی یوریا پر 80 ارب روپے سے زائدمالیت کی زرتلافی بھی فراہم کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر ملک کا واحد سیکٹر ہے جو براہ راست سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ ہے لیکن قدرتی گیس بندش کی وجہ سے فرٹیلائزر پلانٹس بند ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جس سے اس سیکٹر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑگئی ہے۔
شہاب خواجہ نے کہا کہ تجارتی استعمال، سی این جی، صنعتی استعمال اور پاور سیکٹر کے پاس قدرتی گیس کے متبادل ذرائع موجود ہیں جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر کا بنیادی خام مال ہی قدرتی گیس ہے، سال 2012 میں سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک پر موجود 4 فرٹیلائزر پلانٹس کو 300 سے زائد دن گیس کی بندش کا سامنا کرنا پڑا، اگر فرٹیلائزر پلانٹس کو 2013 میں بھی گیس فراہم نہ کی گئی تو پاکستان کو 10 لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنا پڑے گی جو قومی خزانے پر 450 ملین ڈالر کا بوجھ بننے کے ساتھ درآمدی یوریا کی قیمت کو مقامی یوریا کی قیمت کے مساوی کرنے کیلیے حکومت کو 21 ارب روپے مالیت کی زرتلافی بھی ادا کرنی پڑے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان 6.9 ملین ٹن سالانہ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ یوریا کی پیداواری استعداد رکھنے والا دنیا کا 7واں بڑا ملک ہے ،5 سال میں فرٹیلائزرسیکٹر میں 2.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، بدقسمتی سے اس وقت 2 ملین ٹن کم پیداوار حاصل کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں خطیر زرمبادلہ فراہم کرکے کھاد درآمد کی جارہی ہے۔
کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہاب خواجہ نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں گزشتہ چند سال سے شعبہ زراعت بری طرح متاثر رہا ہے تاہم توقع ہے کہ پا کستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت زرعی شعبے کی بحالی و بہتری کیلیے انقلابی نوعیت کے اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے اس کی پیداواری لاگت میں کمی کرے گی۔
شہاب خواجہ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت زرعی شعبے کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے اورفرٹیلائزر انڈسٹری کوامید ہے کہ کسانوں کو مناسب قیمت پربروقت کھاد کی فراہمی اورملکی غذائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی غرض سے زرعی شعبے کی بحالی کیلیے ہنگامی اقدامات کیے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران فرٹیلائزر انڈسٹری کوقدرتی گیس کی بدترین بندش کا سامنا رہا ہے۔
سال 2010 سے 2012 کے دوران ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو 1.5 ارب ڈالر سے زائدمالیت کا قیمتی زرِمبادلہ خرچ کرکے3.4 ملین ٹن یوریا درآمد کرنا پڑی اور درآمدی یوریا پر 80 ارب روپے سے زائدمالیت کی زرتلافی بھی فراہم کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر ملک کا واحد سیکٹر ہے جو براہ راست سرمایہ کاری کا اہم ذریعہ ہے لیکن قدرتی گیس بندش کی وجہ سے فرٹیلائزر پلانٹس بند ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جس سے اس سیکٹر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑگئی ہے۔
شہاب خواجہ نے کہا کہ تجارتی استعمال، سی این جی، صنعتی استعمال اور پاور سیکٹر کے پاس قدرتی گیس کے متبادل ذرائع موجود ہیں جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر کا بنیادی خام مال ہی قدرتی گیس ہے، سال 2012 میں سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک پر موجود 4 فرٹیلائزر پلانٹس کو 300 سے زائد دن گیس کی بندش کا سامنا کرنا پڑا، اگر فرٹیلائزر پلانٹس کو 2013 میں بھی گیس فراہم نہ کی گئی تو پاکستان کو 10 لاکھ ٹن کھاد درآمد کرنا پڑے گی جو قومی خزانے پر 450 ملین ڈالر کا بوجھ بننے کے ساتھ درآمدی یوریا کی قیمت کو مقامی یوریا کی قیمت کے مساوی کرنے کیلیے حکومت کو 21 ارب روپے مالیت کی زرتلافی بھی ادا کرنی پڑے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان 6.9 ملین ٹن سالانہ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ یوریا کی پیداواری استعداد رکھنے والا دنیا کا 7واں بڑا ملک ہے ،5 سال میں فرٹیلائزرسیکٹر میں 2.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، بدقسمتی سے اس وقت 2 ملین ٹن کم پیداوار حاصل کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں خطیر زرمبادلہ فراہم کرکے کھاد درآمد کی جارہی ہے۔