بنگلہ دیش کرکٹ پر منڈلاتے پابندی کے بادل مزید گہرے
آئی سی سی ڈیڈ لائن قریب آنے کے باوجود انتخابات کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے
بنگلہ دیش کرکٹ پرمنڈلاتے پابندی کے بادل گہرے ہونے لگے، آئی سی سی کی ڈیڈ لائن قریب آنے کے باوجود بورڈ انتخابات کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے، بی سی بی کے صدر نظم الحسن کی وزیراعظم شیخ حسینہ سے چپکے سے ملاقات نے ڈویژنل اینڈ ڈسٹرکٹس ایسوسی ایشنز کو آگ بگولہ کردیا، ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ یہ آنکھ مچولی کا کھیل ہمارے ساتھ نہیں چلے گا۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں اپنے سالانہ اجلاس عام میں تمام کرکٹ بورڈز کو جون 2012 تک حکومی اثر سے نکلنے کی ہدایت دی تھی،اس کیلیے جون 2013 کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا گیا تھا کہ اس مدت تک جمہوری انداز میں انتخابات نہ ہوئے تو مذکورہ ملک کو کرکٹ سے معطل کردیا جائیگا، اب یہ ڈیڈ لائن سرپر آگئی مگر ابھی تک بنگلہ دیش کرکٹ میں انتخابات کے دور دورتک آثار دکھائی نہیں دیتے۔ سابق صدر مصطفیٰ کمال کے عہدے کی مدت پوری ہونے کے بعد وزارت کھیل نے بورڈ پر ایڈہاک لگا کر نظم الحسن کو سربراہ مقرر کردیا تھا۔
اس دوران آئین کو جمہوری بنانے کیلیے ترامیم کی گئیں ، وزارت کھیل نے اس میں مزید تبدیلیاں کردیں جنھیں ڈھاکا ہائیکورٹ نے معطل کردیا مگر سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرکے معاملے کو مزید گھمبیر بنا دیا۔ ادھر ڈویژنل اینڈ ڈسٹرکٹ اسپورٹس ایسوسی ایشنز نے بورڈ کے صدر نظم الحسن کی وزیراعظم شیخ حسینہ سے ملاقات پر شدید برہمی ظاہر کی ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں نظم الحسن کی کوشش سے ہی بورڈ اور ڈویژنز کے درمیان تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے تھے مگر خود انھوں نے اسے متاثر کردیا۔
چٹاگانگ ڈویژنل اسپورٹس ایسوسی ایشن کے ایک بااثر ممبر کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ یہ آنکھ مچولی کا کھیل نہیں چلے گا، بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ بورڈ انتخابات کے حوالے سے جو بھی پیشرفت ہوئی ہمیں باخبررکھا جائے گا مگر انھوں نے بغیر بتائے خود ہی ایک بڑی میٹنگ کرڈالی۔ایڈہاک کمیٹی کے ممبر اسماعیل حیدرمالک کا کہنا ہے کہ نظم الحسن وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اپنے گھر گئے اور وہاں سے سنگاپور چلے گئے ہیں ، میرے خیال میں وزیراعظم سے ملاقات الیکشن کے سلسلے میں ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے 2011 میں اپنے سالانہ اجلاس عام میں تمام کرکٹ بورڈز کو جون 2012 تک حکومی اثر سے نکلنے کی ہدایت دی تھی،اس کیلیے جون 2013 کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا گیا تھا کہ اس مدت تک جمہوری انداز میں انتخابات نہ ہوئے تو مذکورہ ملک کو کرکٹ سے معطل کردیا جائیگا، اب یہ ڈیڈ لائن سرپر آگئی مگر ابھی تک بنگلہ دیش کرکٹ میں انتخابات کے دور دورتک آثار دکھائی نہیں دیتے۔ سابق صدر مصطفیٰ کمال کے عہدے کی مدت پوری ہونے کے بعد وزارت کھیل نے بورڈ پر ایڈہاک لگا کر نظم الحسن کو سربراہ مقرر کردیا تھا۔
اس دوران آئین کو جمہوری بنانے کیلیے ترامیم کی گئیں ، وزارت کھیل نے اس میں مزید تبدیلیاں کردیں جنھیں ڈھاکا ہائیکورٹ نے معطل کردیا مگر سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرکے معاملے کو مزید گھمبیر بنا دیا۔ ادھر ڈویژنل اینڈ ڈسٹرکٹ اسپورٹس ایسوسی ایشنز نے بورڈ کے صدر نظم الحسن کی وزیراعظم شیخ حسینہ سے ملاقات پر شدید برہمی ظاہر کی ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں نظم الحسن کی کوشش سے ہی بورڈ اور ڈویژنز کے درمیان تعلقات بہتر ہونا شروع ہوئے تھے مگر خود انھوں نے اسے متاثر کردیا۔
چٹاگانگ ڈویژنل اسپورٹس ایسوسی ایشن کے ایک بااثر ممبر کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ یہ آنکھ مچولی کا کھیل نہیں چلے گا، بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ بورڈ انتخابات کے حوالے سے جو بھی پیشرفت ہوئی ہمیں باخبررکھا جائے گا مگر انھوں نے بغیر بتائے خود ہی ایک بڑی میٹنگ کرڈالی۔ایڈہاک کمیٹی کے ممبر اسماعیل حیدرمالک کا کہنا ہے کہ نظم الحسن وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اپنے گھر گئے اور وہاں سے سنگاپور چلے گئے ہیں ، میرے خیال میں وزیراعظم سے ملاقات الیکشن کے سلسلے میں ہوئی تھی۔