تمام مخالفین مل کر بھی پیپلز پارٹی کو شکست نہیں دے سکتے قائم علی شاہ

جمہوریت کا تقاضا ہے کہ اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے مدمقابل امیدوار کو مبارکباد دی جائے، قائم علی شاہ

پیپلزپارٹی نہ تو گولی کی سیاست کرتی ہے اورنہ ہی تشدد کی، قائم علی شاہ ۔ فوٹو: فائل

سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے تمام مخالفین مل بھی جائیں تو اسے ہرا نہیں سکتے، کئی حلقوں کے انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں لیکن جمہوریت کی خاطر انتخابی نتائج قبول کئے۔

کراچی میں ملکانی گروپ کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما اویس مظفر ٹپی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے مقابلے میں چاہے سندھ میں جتنا بڑا ابھی اتحاد بن جائے اس کو پیپلزپارٹی کے مقابلے میں شکست کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نہ تو گولی کی سیاست کرتی ہے اورنہ ہی تشدد کی، سندھ میں احتجاج کرنے والے وہی ہیں جو نہیں چاہتے کہ صوبے میں امن قائم ہو، صوبے میں امن قائم کرنا نگراں حکومت کی ذمہ داری ہے، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جہاں فتح پر جشن منائیں وہیں شکست پر اپنی ہار تسلیم کرتے ہوئے مد مقابل امیدوار کو بھی مبارکباد دی جائے۔


قائم علی شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات پر بھی شدید تحفظات تھے اورتحریک انصاف وہاں دھاندلی کے خلاف احتجاج بھی کررہی ہے لیکن ہماری جماعت نے ملک اورجمہوریت کے بہترین مفاد میں احتجاج کاراستہ اختیار کرنے کے بجائے مسلم لیگ(ن) کی کامیابی پر نوازشریف کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا فنکشنل لیگ کی ہڑتال کا نہ تو کراچی میں کوئی اثرہوا اورنہ ہی حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں، ان لوگوں کو چاہئے کہ انتخابی نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کریں۔

اس موقع پر ٹھٹہ سے پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدوار اویس مظفر ٹپی نے کہا کہ ہمارے انتخابی نتائج روکے گئے ہیں کئی حلقوں میں ہمیں تشددکا نشانہ بنایا گیا لیکن مخالفین تمام تر منفی ہتھکنڈوں کے باوجود پیپلز پارٹی پر ہی الزام تراشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ پیپلز پاررٹی نے انتخابات میں پولیس کو استعمال کیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹھٹھہ میں ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی اگر پولیس ان کے ساتھ ہوتی تو اب تک ملزمان پکڑے جاچکے ہوتے اس کے علاوہ ہم پر اگر ڈی آر او کو زدوکوب کا بھی الزام لگایا جارہا ہے اگر ایسا ہوتا تو پورے ضلع میں پیپلز پارٹی کے لوگ جیل میں ہوتے۔
Load Next Story