چیف جسٹس سندھ کی ہدایت پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی
جسٹس مشیر عالم سینٹرل جیل کراچی پہنچ گئے، سیشن ججز نے مقدمات کی...
عیدالفطر کی آمد کے موقع پر صوبہ سندھ کی جیلوں سے 30سے زائد ایسے قیدیوں کی رہائی عمل میں آرہی ہے جن کی دو ماہ کی قید ابھی باقی تھی جبکہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے 3ماہ تک کی سزا کے قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے، اس طرح مجموعی طور پر صوبہ سندھ میں 300سے زائد قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم پیر کی صبح 8بجے کراچی سینٹرل جیل پہنچے ، اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس امیرہانی مسلم بھی موجود تھے، چیف جسٹس مشیر عالم کے ہمراہ ضلع ملیر کے سیشن جج محمد یامین ، کراچی جنوبی کے حسن فیروز، شرقی کی سیشن جج محترمہ اشرف جہاں، غربی کی انچارج جج نسیم منصور اور کراچی وسطی کی صوفیہ لطیف، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان ، قائمقام سیکریٹری صحت پریشتم راٹھور، ڈی آئی جی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبو اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
فاضل چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے پورے صوبے کے قیدیوں کو دوماہ قید کی معافیاں دے دیں، ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیرشاہ نے بھی ایک ماہ کی معافی دی، اس کے علاوہ چیف جسٹس مشیرعالم کی ہدایت پر سیشن ججوں نے ہرضلع سے دو مجسٹریٹس بھی طلب کیے ،جنھوں نے ان قیدیوں کے مقدمات کی سماعت کی جنہیں مقدمات تاخیر سے چلنے کی شکایت تھی،معمولی نوعیت کے مقدمات میں قید متعدد ایسے قیدیوں کو بھی رہا کردیا گیا جن کا جرم ثابت ہونے پر بھی سزا تین تا چھ ماہ ہوسکتی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم پیر کی صبح 8بجے کراچی سینٹرل جیل پہنچے ، اس موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس امیرہانی مسلم بھی موجود تھے، چیف جسٹس مشیر عالم کے ہمراہ ضلع ملیر کے سیشن جج محمد یامین ، کراچی جنوبی کے حسن فیروز، شرقی کی سیشن جج محترمہ اشرف جہاں، غربی کی انچارج جج نسیم منصور اور کراچی وسطی کی صوفیہ لطیف، پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان ، قائمقام سیکریٹری صحت پریشتم راٹھور، ڈی آئی جی جیل خانہ جات غلام قادر تھیبو اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
فاضل چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے پورے صوبے کے قیدیوں کو دوماہ قید کی معافیاں دے دیں، ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے سپرنٹنڈنٹ نذیرشاہ نے بھی ایک ماہ کی معافی دی، اس کے علاوہ چیف جسٹس مشیرعالم کی ہدایت پر سیشن ججوں نے ہرضلع سے دو مجسٹریٹس بھی طلب کیے ،جنھوں نے ان قیدیوں کے مقدمات کی سماعت کی جنہیں مقدمات تاخیر سے چلنے کی شکایت تھی،معمولی نوعیت کے مقدمات میں قید متعدد ایسے قیدیوں کو بھی رہا کردیا گیا جن کا جرم ثابت ہونے پر بھی سزا تین تا چھ ماہ ہوسکتی تھی۔