کراچی حصص مارکیٹ میں مندی 150 پوائنٹس گر گئے

پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس 20416 پر بند، 389 کمپنیوں میں سے177کی قیمتوں میں اضافہ،181 کے دام کم ہوگئے

سرمایہ کاروں کو27 ارب78 کروڑ روپے کا نقصان، کاروباری حجم 22.6 فیصد کم، 32 کروڑ 38 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: فائل

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں طویل دورانیے کے بعد جمعرات کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی غالب آگئی جس سے انڈیکس کی 20500 کی نفسیاتی حد گرگئی۔

مندی کے باعث46.52 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے27 ارب78 کروڑ25 لاکھ67 ہزار863 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ جمعرات کو مندی کے باوجود غیرملکیوں سرمایہ کاروں نے ہولڈشدہ حصص کی فروخت سے گریز کیا تاہم مقامی ریٹیل انویسٹرز اور انسٹی ٹیوشنز کی جانب سے فوری منافع کے حصول کی خاطر حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کی گئی، ٹریڈنگ کے دوران یوبی ایل کے حصص میں زیادہ خریداری کی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سیشنز کے دوران مستقل تیزی سے انڈیکس کی بلندترین سطح عبور ہونے کے بعد بیشترشعبوں نے منافع کے حصول کو ترجیح دیتے ہوئے جمعرات کو حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کی حالانکہ کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں ایک موقع174.14 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 20700 کی نئی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن بعدازاں حصص کی دھڑادھڑ فروخت، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے21 لاکھ32 ہزار310 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے22 لاکھ69 ہزار893 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے24 لاکھ60 ہزار988 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے43 لاکھ 60 ہزار209 ڈالر اوردیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے26 لاکھ 90 ہزار197 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا کے سبب مارکیٹ مندی کی جانب گامزن ہوئی جس سے ایک موقع پر174.05 پوائنٹس کی کمی سے انڈیکس کی20400 کی حد بھی گرگئی تھی۔




تاہم غیرملکیوں اور مقامی کمپنیوں کی جانب سے مجموعی طور پر1کروڑ39 لاکھ13 ہزار595 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری نے مندی کی شدت کو کم کیا، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس150.09 پوائنٹس کی کمی سے 20416.60 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 133.81 پوائنٹس کی کمی سے 15874.39 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 159.90 پوائنٹس کی کمی سے 34699.09 ہوگیا۔

کاروباری حجم بدھ کی نسبت22.64 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 32 کروڑ38 لاکھ78 ہزار60 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار389 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں 177 کے بھاؤ میں اضافہ، 181 کے داموں میں کمی اور31 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

Recommended Stories

Load Next Story