چین کا راکٹ کے ذریعے پہلے ہائپرسونک طیارے کا کامیاب تجربہ
ہائپر سونک طیارہ جوہری ہتھیار لے جانے اور کسی بھی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کو توڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے
چین نے آواز کی رفتار سے کئی گنا تیز اڑان بھرنے والے اپنے پہلے ہائپرسونک طیارے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی جانب سے پہلے ہائپرسونک طیارے کا کامیاب تجربہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، طیارہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ اپنی رفتار کی وجہ سے کسی بھی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کو توڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
ہائپرسونک طیارہ چین کی 'اکیڈمی آف ایرواسپیس اینڈ ایروڈائنامکس' کی جانب سے ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کی مدد سے بنایا گیا اور اسے 'دی شنک کانگ' اور 'اسٹیری اسکائے ٹو' کا نام دیا گیا جب کہ یہ تجربہ چین کے شمال مغربی حصے میں کیا گیا۔
ہائپرسونک طیارے کی رفتار بڑھانے کے لیے پہلے اسے راکٹ میں لانچ کیا گیا جو 10 منٹ تک ہوا میں رہنے کے بعد کامیابی سے ہدف شدہ مقام پر اترا جب کہ اس دوران طیارہ آواز سے ساڑھے پانچ سے چھ گنا زائد رفتار سے 30 کلو میٹر کی اونچائی تک پہنچا، اور ہوا میں متعدد بار برق رفتاری سے مڑا جو ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اتنی تیزی سے اڑنے والے طیاروں کے گھماؤ اور مڑنے میں بہت چیلنجز درکار ہوتے ہیں۔
واضح رہے امریکا اور روس بھی اس قسم کے طیاروں پر تجربات کررہے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی جانب سے پہلے ہائپرسونک طیارے کا کامیاب تجربہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، طیارہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ اپنی رفتار کی وجہ سے کسی بھی اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کو توڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
ہائپرسونک طیارہ چین کی 'اکیڈمی آف ایرواسپیس اینڈ ایروڈائنامکس' کی جانب سے ایرواسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کی مدد سے بنایا گیا اور اسے 'دی شنک کانگ' اور 'اسٹیری اسکائے ٹو' کا نام دیا گیا جب کہ یہ تجربہ چین کے شمال مغربی حصے میں کیا گیا۔
ہائپرسونک طیارے کی رفتار بڑھانے کے لیے پہلے اسے راکٹ میں لانچ کیا گیا جو 10 منٹ تک ہوا میں رہنے کے بعد کامیابی سے ہدف شدہ مقام پر اترا جب کہ اس دوران طیارہ آواز سے ساڑھے پانچ سے چھ گنا زائد رفتار سے 30 کلو میٹر کی اونچائی تک پہنچا، اور ہوا میں متعدد بار برق رفتاری سے مڑا جو ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اتنی تیزی سے اڑنے والے طیاروں کے گھماؤ اور مڑنے میں بہت چیلنجز درکار ہوتے ہیں۔
واضح رہے امریکا اور روس بھی اس قسم کے طیاروں پر تجربات کررہے ہیں۔