مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش
اگر دفعہ 35-A کو منسوخ کیا گیا تو کشمیر پولیس بغاوت کرے گی، بھارتی ایجنسیوں کا حکومت کو انتباہ
ISTANBUL:
بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 35-A کی سماعت27 اگست تک ملتوی کر دی ہے تاہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے آرٹیکل 35-A کو ختم کرنے کے منصوبے کے خلاف دو روزہ ہڑتال پیر کو بھی جاری رہی۔
کشمیری میڈیا سیل کے مطابق پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ درخواستوں پر سماعت کی اگلی تاریخ کا تعین اب 27 اگست سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے آئین ھند کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
درخواستوں میں اس دفعہ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک درخواست ایک غیر سرکاری تنظیم ''وی، دی سٹیزنز'' نے 2014 میں دائر کی تھی۔ اس تنظیم کو مبینہ طور پر قدامت پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوئیم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کی پشت پناہی حاصل ہے۔
پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ درخواستوں پر سماعت کی اگلی تاریخ کا تعین اب 27 اگست سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیر کو ہونے والی سماعت اس لیے ملتوی کرنا پڑ رہی ہے کیوں کہ کیس کی شنوائی کرنے والے سہ رکنی بینچ میں شامل جسٹس ڈی وائی چندرچود چھٹی پر ہیں۔ دفعہ 35 اے کے تحت جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کو ریاست کے مستقل رہائشیوں (دیرینہ باسیوں) کا تعین کرنے اور انہیں خصوصی حقوق اور مراعات دینے کا حق حاصل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دفعہ 35 اے منسوخ کی جاتی ہے تو اس سے ریاست میں 1927 سے نافذ وہ قانون متاثر ہوگا جس کے تحت کئی پشتوں سے کشمیر میں آباد افراد ہی ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں اور سرکاری ملازمتیں اور تعلیمی وظائف حاصل کرسکتے ہیں اور ریاستی اسمبلی کے انتخاب کیلیے ووٹ دینے کے مجاز ہیں۔ دفعہ 35 اے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954 میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کوبھارت کے وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل ہے۔
دوسری طرف اس نئی پیش رفت پر وادی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دفعہ 35A پر سپریم کورٹ میں سماعت کے خلاف وادی کشمیر کے تمام دس اضلاع میں مسلسل دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال رہی۔ بس اور ٹرین سروسز بند ہیں۔ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار کاروان امن بس سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں کہاگیا ہے کہ بھارت کی انٹلی جنس ایجنسیوں نے اپنی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے دفعہ 35-Aکے خلاف کوئی حکم صادر کردیاتو جموں وکشمیر میںبڑے پیمانے پر عوامی احتجاجی تحریک شروع ہوگی اور مقامی پولیس بغاوت کرے گی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے بھارتی کوششوں کے خلاف پیر کواسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 35-A کی سماعت27 اگست تک ملتوی کر دی ہے تاہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے آرٹیکل 35-A کو ختم کرنے کے منصوبے کے خلاف دو روزہ ہڑتال پیر کو بھی جاری رہی۔
کشمیری میڈیا سیل کے مطابق پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ درخواستوں پر سماعت کی اگلی تاریخ کا تعین اب 27 اگست سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے آئین ھند کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
درخواستوں میں اس دفعہ کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک درخواست ایک غیر سرکاری تنظیم ''وی، دی سٹیزنز'' نے 2014 میں دائر کی تھی۔ اس تنظیم کو مبینہ طور پر قدامت پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوئیم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کی پشت پناہی حاصل ہے۔
پیر کو ہونے والی سماعت کے دوران بھارت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا کہ درخواستوں پر سماعت کی اگلی تاریخ کا تعین اب 27 اگست سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پیر کو ہونے والی سماعت اس لیے ملتوی کرنا پڑ رہی ہے کیوں کہ کیس کی شنوائی کرنے والے سہ رکنی بینچ میں شامل جسٹس ڈی وائی چندرچود چھٹی پر ہیں۔ دفعہ 35 اے کے تحت جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کو ریاست کے مستقل رہائشیوں (دیرینہ باسیوں) کا تعین کرنے اور انہیں خصوصی حقوق اور مراعات دینے کا حق حاصل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دفعہ 35 اے منسوخ کی جاتی ہے تو اس سے ریاست میں 1927 سے نافذ وہ قانون متاثر ہوگا جس کے تحت کئی پشتوں سے کشمیر میں آباد افراد ہی ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں اور سرکاری ملازمتیں اور تعلیمی وظائف حاصل کرسکتے ہیں اور ریاستی اسمبلی کے انتخاب کیلیے ووٹ دینے کے مجاز ہیں۔ دفعہ 35 اے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954 میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کوبھارت کے وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل ہے۔
دوسری طرف اس نئی پیش رفت پر وادی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دفعہ 35A پر سپریم کورٹ میں سماعت کے خلاف وادی کشمیر کے تمام دس اضلاع میں مسلسل دوسرے دن بھی مکمل ہڑتال رہی۔ بس اور ٹرین سروسز بند ہیں۔ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار کاروان امن بس سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں کہاگیا ہے کہ بھارت کی انٹلی جنس ایجنسیوں نے اپنی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے دفعہ 35-Aکے خلاف کوئی حکم صادر کردیاتو جموں وکشمیر میںبڑے پیمانے پر عوامی احتجاجی تحریک شروع ہوگی اور مقامی پولیس بغاوت کرے گی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے بھارتی کوششوں کے خلاف پیر کواسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔