سندھ ہائیکورٹ ڈاکٹر عافیہ کی واپسی سے متعلق درخواست نمٹادی گئی
ڈاکٹرعافیہ کی واپسی کیلیے راستے تلاش کیے جائیں،عدالت کی وزارت خارجہ کوہدایت
KARACHI:
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ امریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی کووطن واپس لانے کے لیے کوئی راستہ نکالاجائے۔
اس ضمن میں امریکا سے دوطرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کو استعمال کرتے ہوئے اقدامات کیے جائیں۔ درخواست گزار فوزیہ صدیقی کی جانب سے انورمنصور خان ایڈووکیٹ نے ''ٹرانسفرآف افینڈرزآرڈیننس2002'' اور دیگرقوانین کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ حکومت پاکستا ن کئی بین الاقوامی معاہدوں اورقوانین کے تحت ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی واپسی کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مارچ 2003 میں کراچی سے راولپنڈی جاتے ہوئے 3بچوں کے ہمراہ گرفتار کرکے امریکی فورسزکے حوالے کردیا جوکہ غیرآئینی اور غیرقانونی عمل ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ امریکی عدالت کومطلوبہ شرائط پورا کیے بغیرمقدمے کی سماعت کا اختیارنہیں مگر امریکی عدالت نے ناکردہ جرم کی پاداش میں ڈاکٹرعافیہ کو 86برس قید کی سزا سنائی ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیرونی ممالک میں 1029پاکستانی قیدہیں جن میں امریکا میں 121، عراق میں41 اور برطانیہ میں قید867 پاکستانی شامل ہیں جن کی واپسی کے لیے حکومت پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کرنے چاہئیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت پاکستان آرگنائزیشن آف امریکا اسٹیٹ کنونشن اور یورپ کنونشن یا آرگنائزیشن کے معاہدے پر دستخط کرکے ڈاکٹرعافیہ کو واپس لائے۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو یہ ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی کہ ڈاکٹرعافیہ کی واپسی کے لیے راستے تلاش کیے جائیں۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ امریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی کووطن واپس لانے کے لیے کوئی راستہ نکالاجائے۔
اس ضمن میں امریکا سے دوطرفہ معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کو استعمال کرتے ہوئے اقدامات کیے جائیں۔ درخواست گزار فوزیہ صدیقی کی جانب سے انورمنصور خان ایڈووکیٹ نے ''ٹرانسفرآف افینڈرزآرڈیننس2002'' اور دیگرقوانین کا حوالہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ حکومت پاکستا ن کئی بین الاقوامی معاہدوں اورقوانین کے تحت ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی واپسی کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مارچ 2003 میں کراچی سے راولپنڈی جاتے ہوئے 3بچوں کے ہمراہ گرفتار کرکے امریکی فورسزکے حوالے کردیا جوکہ غیرآئینی اور غیرقانونی عمل ہے۔
درخواست میں موقف اختیارکیا گیاہے کہ امریکی عدالت کومطلوبہ شرائط پورا کیے بغیرمقدمے کی سماعت کا اختیارنہیں مگر امریکی عدالت نے ناکردہ جرم کی پاداش میں ڈاکٹرعافیہ کو 86برس قید کی سزا سنائی ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیرونی ممالک میں 1029پاکستانی قیدہیں جن میں امریکا میں 121، عراق میں41 اور برطانیہ میں قید867 پاکستانی شامل ہیں جن کی واپسی کے لیے حکومت پاکستان کو دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کرنے چاہئیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت پاکستان آرگنائزیشن آف امریکا اسٹیٹ کنونشن اور یورپ کنونشن یا آرگنائزیشن کے معاہدے پر دستخط کرکے ڈاکٹرعافیہ کو واپس لائے۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو یہ ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی کہ ڈاکٹرعافیہ کی واپسی کے لیے راستے تلاش کیے جائیں۔