جےیو آئی کو مرکزی حکومت میں شمولیت کی دعوت بلوچستان میں ن لیگ کا ق سے اتحاد خیبرپختونخوا میں مثالی حکومت

مرکز ، پنجاب اور بلوچستان میں مل کر حکومت بنائیں گے، فضل الرحمن، امن بحال اور کرپشن کا خاتمہ کر دینگے،

پختونخوا میں حکومت تحریک انصاف کا حق ہے، شہباز شریف، یہ جعلی مینڈیٹ ہے، مرکز ، پنجاب اور بلوچستان میں مل کر حکومت بنائیں گے، فضل الرحمن، امن بحال اور کرپشن کا خاتمہ کر دینگے، پرویز خٹک، شیرپاؤ، سراج الحق کی پریس کانفرنس۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کو مرکزی حکومت میں شمولیت کی باضابطہ دعوت دیدی ہے۔

(ن) لیگ کے رہنما شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ایک بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اس لیے وہاں پر حکومت بنانے کا پہلا حق تحریک انصاف کا ہے۔ پی ٹی آئی کا مینڈیٹ تسلیم کرتے ہیں۔ آن لائن نے بتایا کہ (ن) لیگ اور جے یو آئی (ف) نے دہشت گردی، لوڈ شیڈنگ اور دیگر چیلنجوں سے مل کر نمٹنے پر اتفاق کیا ہے۔ (ن) لیگ نے جے یو آئی کو مرکز اور بلوچستان میں مشترکہ حکومت بنانے کی پیشکش کی ہے جس پر وہ غورکے بعد جواب دے گی،جے یوآئی کل (ہفتہ) مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کرے گی، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن کی اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں (ن) لیگ کے جنرل سیکریٹری اقبال ظفر جھگڑا، پیر صابر شاہ، ڈاکٹر طارق فضل چودھری، جے یو آئی کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر طلحہ محمود بھی موجود تھے۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا اگرچہ (ن) لیگ کو انتخابات میں تاریخی کامیابی ملی ہے اور اسے سادہ اکثریت بھی حاصل ہو چکی ہے لیکن ہماری خواہش ہے کہ ہم موجودہ چیلنجوں کے مقابلے کے لیے ان تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں جن کے نمائندے اسمبلی میں موجود ہیں۔ (ن) لیگ نے تمام صوبوں میں نمائندگی حاصل کی ہے، ہم مرکز اور پنجاب کے علاوہ بلوچستان میں ملکر حکومت بنائیں گے۔ الیکشن میں دھاندلی کے بارے میں عمران خان کے الزامات پر انھوں نے کہا کہ پنجاب میں نگراں وزیر اعلیٰ نے دوسرے صوبوں کے برعکس ہزاروں کی تعداد میں تبادلے کر کے میرے دورکی انتظامیہ کو چیف سیکریٹری سے لے کر سیکشن افسر تک بدل ڈالا تھا۔




اس کے باوجود کوئی الزام لگتا ہے تو وہ سمجھ سے بالاتر ہے، میں اس پرکیا کہہ سکتا ہوں۔ حالانکہ یورپی یونین کے مبصرین نے کہا ہے کہ انتخابات90 فیصد درست ہوئے ہیں اور جن10فیصد حلقوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ پنجاب کے نہیں ہیں۔ عمران خان کو صرف ان انتخابی حلقوں میں دھاندلی نظر آتی ہے جہاں پر ان کی جماعت کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کراچی کی علیٰحدگی کے بارے میں الطاف حسین کے مبینہ بیان کے حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کاش الطاف حسین یہ بیان نہ دیتے۔ یہ بیان سن کر پوری قوم سکتے میں آ گئی تھی لیکن اب انہوں نے خود ہی اس بیان کی تردید کر دی ہے جسے قبول کرنا چاہیے، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کا جعلی مینڈیٹ تسلیم نہیں کرتا۔

شہباز شریف کے شکر گزار ہیں جنھوں نے ہمیں حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے، ملک کو کئی چیلنج درپیش ہیں، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں عسکریت پسندوں نے ملک کو خون آلود کر دیا ہے، ہم نے وہاں امن فراہم کرنا ہے جس کیلیے وفاق اور صوبوں کا ایک ساتھ چلنا ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ حکومتیں اکثریت کی بنیاد پر بنتی ہیں لیکن چلتی کارکردگی کی بنیاد پر ہیں، اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ فضل الرحمن نے درست کہا ہے حکومت اکثریت کی بنیاد پر نہیں بلکہ تدبر اور فراست کی بنیاد پر چلتی ہے، فضل الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کا مینڈیٹ جعلی ہے، شہباز شریف نے کہا کہ صدر زرداری سے ملاقات کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تاہم سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو فون ان کے بیٹے کے اغوأ پر کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔
Load Next Story