بدعنوانی کرپشن اور عوام کی مشکلات سے آگاہ ہیںجنرل کیانی
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر شک ہمیںتقسیم کردے گا اورخانہ جنگی کی طرف لے جائے گا
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور دنیا کی کوئی طاقت اسلام کو پاکستان سے نہیں نکال سکتی اسلام اور پاکستان لازم وملزوم ہیں ۔کوئی بھی شخص یہ سمجھتا کہ اسکی رائے آخری رائے ہے تووہ ایک انتہاپسند ہے اس لیے کہ عقل کل اللہ تعالیٰ ہے انسان فانی ہے اور ناقص و محدود عقل سے پیدا ہوا ہے۔کسی بھی انسان کا یہ دعویٰ کہ وہ حتمی فیصلہ دے سکتا ہے وہ شرک کے مترادف ہے ۔
یہ سمجھنا کہ مجھے اپنی رائے سب پر تھوپنے کا حق ہے یہ ایک کھلی انتہا پسندی ہے اگر میں اپنی ناقص اور نامکمل رائے کوتھوپنے کے لیے بندوق کا سہارا لیتاہوں تو یہ دہشت گردی ہے اسلام اجازت نہیں دیتا کہ انسان اپنے آپ کو عقل کل سمجھ لے اورشرک کا ارتکاب کرے ۔
اگر انتہاپسندی اوردہشت گردی کا یہی مفہوم ہے تو اس کے خلاف جنگ ہماری ہے اور پوری طرح حق بجانب بھی اس بارے میںکوئی بھی شک ہمیںتقسیم کردے گا اورخانہ جنگی کی طرف لے جائے گا اسلیے ضروری ہے کہ ہمارے ذہن اس بنیادی مسئلے پر صاف اور واضح ہونے چاہئیں ۔
پی ایم اے کاکول اکیڈمی میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ انتہا پسندی اوردہشت گردی کے خلاف لڑائی صرف آرمی کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے ضروری ہے کہ اس میں پوری قوم یک سو ہو ۔ہمیں احساس ہے کہ کسی بھی فوج کا سب سے مشکل کام اپنے ملک کے لوگوں کے خلاف لڑنا ہے لیکن یہ صرف آخری حربے کے طور پر کیا جاتا ہے ہمارا اصل مقصد یہ ہے کہ ان علاقوں میں امن لوٹ آئے اور لوگ معمول کی زندگی جی سکیں لیکن اس کیلیے ضروری ہے کہ ملک کے سب لوگ آئین اور قانون کے پابند ہوں،
انھوں نے کاہ کہ ملک کی موجودہ تشویشناک صورتحال بدعنوانی اورکرپشن اورمعمول کی شہری سہولتوںکی روزبروزبگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میںپاکستان کے عوام کی پریشانیوں سے بخوبی آگاہ ہیںہمیں ان مشکلات نے اتناجکڑرکھا ہے کہ ہم ان مشکلات سے آگے کچھ بھی دیکھنے سے قاصر ہیں۔آج سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم اپنی قومی سالمیت اور اتحاد کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں یہ صورتحال اس وقت تک بہتر نہیںہوسکتی جب تک اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلیے ہم سب متحد نہیں ہوسکتے ۔
اگرہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو خود دار ملک کی حیثیت سے جانا جائے تو ہمیں یہ کرنا ہوگا ۔ ماضی کی غلطیوں میں سب حصہ دار ہیںکچھ زیادہ تو کچھ کم ۔ماضی کا ماتم کرتے رہنے سے کسی قوم نے ترقی نہیں کی منزل پانے کے لیے آگے دیکھناضروری ہے ۔
یہ سمجھنا کہ مجھے اپنی رائے سب پر تھوپنے کا حق ہے یہ ایک کھلی انتہا پسندی ہے اگر میں اپنی ناقص اور نامکمل رائے کوتھوپنے کے لیے بندوق کا سہارا لیتاہوں تو یہ دہشت گردی ہے اسلام اجازت نہیں دیتا کہ انسان اپنے آپ کو عقل کل سمجھ لے اورشرک کا ارتکاب کرے ۔
اگر انتہاپسندی اوردہشت گردی کا یہی مفہوم ہے تو اس کے خلاف جنگ ہماری ہے اور پوری طرح حق بجانب بھی اس بارے میںکوئی بھی شک ہمیںتقسیم کردے گا اورخانہ جنگی کی طرف لے جائے گا اسلیے ضروری ہے کہ ہمارے ذہن اس بنیادی مسئلے پر صاف اور واضح ہونے چاہئیں ۔
پی ایم اے کاکول اکیڈمی میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ انتہا پسندی اوردہشت گردی کے خلاف لڑائی صرف آرمی کی نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے ضروری ہے کہ اس میں پوری قوم یک سو ہو ۔ہمیں احساس ہے کہ کسی بھی فوج کا سب سے مشکل کام اپنے ملک کے لوگوں کے خلاف لڑنا ہے لیکن یہ صرف آخری حربے کے طور پر کیا جاتا ہے ہمارا اصل مقصد یہ ہے کہ ان علاقوں میں امن لوٹ آئے اور لوگ معمول کی زندگی جی سکیں لیکن اس کیلیے ضروری ہے کہ ملک کے سب لوگ آئین اور قانون کے پابند ہوں،
انھوں نے کاہ کہ ملک کی موجودہ تشویشناک صورتحال بدعنوانی اورکرپشن اورمعمول کی شہری سہولتوںکی روزبروزبگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میںپاکستان کے عوام کی پریشانیوں سے بخوبی آگاہ ہیںہمیں ان مشکلات نے اتناجکڑرکھا ہے کہ ہم ان مشکلات سے آگے کچھ بھی دیکھنے سے قاصر ہیں۔آج سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم اپنی قومی سالمیت اور اتحاد کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں یہ صورتحال اس وقت تک بہتر نہیںہوسکتی جب تک اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلیے ہم سب متحد نہیں ہوسکتے ۔
اگرہم یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو خود دار ملک کی حیثیت سے جانا جائے تو ہمیں یہ کرنا ہوگا ۔ ماضی کی غلطیوں میں سب حصہ دار ہیںکچھ زیادہ تو کچھ کم ۔ماضی کا ماتم کرتے رہنے سے کسی قوم نے ترقی نہیں کی منزل پانے کے لیے آگے دیکھناضروری ہے ۔