نواز شریف مریم اور صفدرکی سزا کیخلاف درخواست جج کی کیس سننے سے معذرت
جسٹس شمس محمود مرزا کی جانب سے کیس سننے سے معذرت کے بعد بینچ ٹوٹ گیا
نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والا بینچ فاضل جج کی کیس سننے سے معذرت کے بعد ٹوٹ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم احمد پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کا فل کورٹ بینچ تشکیل دیا گیاتھا۔ تاہم سماعت کے آغاز پر ہی جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواستوں کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے موقف اختیار کیا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کیس کی سماعت نہیں کرسکتے۔ اس لئے چیف جسٹس کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیں۔
درخواست گزار اے کے ڈوگر نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مردہ قانون کے تحت دی گئی سزا غیر قانونی ہے، 3 بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے نواز شریف کو نیب کے قانون کے تحت سزا دی گئی، جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے لہذا سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر کی گئی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم احمد پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کا فل کورٹ بینچ تشکیل دیا گیاتھا۔ تاہم سماعت کے آغاز پر ہی جسٹس شمس محمود مرزا نے درخواستوں کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے موقف اختیار کیا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر کیس کی سماعت نہیں کرسکتے۔ اس لئے چیف جسٹس کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیں۔
درخواست گزار اے کے ڈوگر نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مردہ قانون کے تحت دی گئی سزا غیر قانونی ہے، 3 بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے نواز شریف کو نیب کے قانون کے تحت سزا دی گئی، جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے لہذا سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر کی گئی اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہیں۔