چینی ماہرین نے سی پیک سے متعلق امریکی اخبار کی رپورٹ مسترد کردی
چینی ماہرین نے سی پیک سے متعلق امریکی اخبار کی رپورٹ مسترد کردی
چینی ماہرین نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں چین کے شمال مغربی خودمختار ریجن سنکیانگ یغورکے بارے میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ مستردکردی جس میں چینی خودمختار علاقے کے بارے میں بے بنیادالزامات عائد کیے گئے تھے۔
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ تعمیری تنقیدکاہمیشہ خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس کی بھی کوئی حدہونی چاہیے۔ بعض غیر ملکی حکام ماہرین اور صحافی چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبے کو بھی مسلسل پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر جیسے اقتصادی معاملات کے ساتھ اسے وابستہ کر رہے ہیں حالانکہ یہ منصوبہ پاکستان کیلیے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ حتیٰ کہ وہ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے ذریعے چین اس ملک کو کنٹرول کرلے گا۔
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق ان لوگوں کو شاید سی پیک منصوبوں اور اس کے مالیاتی ڈھانچے کا علم نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض حکام، چوٹی کے ماہرین اور پاکستان میں کاروباری رہنما اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس منصوبے پر ہر صورت میں عمل درآمد ہو جائیگا، بعض افراد پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بھی غلط اطلاعات پھیلاتے ہیں اور وہ اندرونی سیاسی صورت حال کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس تصور کے ذریعے زیادہ چینی کمپنیوں اور تنظیموں کے پاکستان آنے کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں اور اس سے سی پیک کی ترقی کی رفتارسست کی جاسکتی ہے۔
اسلام آباد سے کراچی کے ایک حالیہ دورہ کے دوران اعلیٰ حکام، ماہرین، کاروباری افراد اورعام پاکستانیوں نے برملااس رائے کا اظہار کیاکہ سی پیک سے ملنے والے بے شمارفوائداورچین پاکستان وسیع ترتعاون کے باوجودچین نے شایدہی اس منصوبے کے نتائج کے بارے میں بات کی ہو اورعالمی منفی بیانیے اورچینیوں کے پاکستان آنے کے بارے میں ہچکچاہٹ کاذکر کیا ہو۔
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ تعمیری تنقیدکاہمیشہ خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس کی بھی کوئی حدہونی چاہیے۔ بعض غیر ملکی حکام ماہرین اور صحافی چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبے کو بھی مسلسل پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر جیسے اقتصادی معاملات کے ساتھ اسے وابستہ کر رہے ہیں حالانکہ یہ منصوبہ پاکستان کیلیے بے شمار فوائد کا حامل ہے۔ حتیٰ کہ وہ یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے ذریعے چین اس ملک کو کنٹرول کرلے گا۔
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق ان لوگوں کو شاید سی پیک منصوبوں اور اس کے مالیاتی ڈھانچے کا علم نہیں ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بعض حکام، چوٹی کے ماہرین اور پاکستان میں کاروباری رہنما اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس منصوبے پر ہر صورت میں عمل درآمد ہو جائیگا، بعض افراد پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بھی غلط اطلاعات پھیلاتے ہیں اور وہ اندرونی سیاسی صورت حال کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس تصور کے ذریعے زیادہ چینی کمپنیوں اور تنظیموں کے پاکستان آنے کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں اور اس سے سی پیک کی ترقی کی رفتارسست کی جاسکتی ہے۔
اسلام آباد سے کراچی کے ایک حالیہ دورہ کے دوران اعلیٰ حکام، ماہرین، کاروباری افراد اورعام پاکستانیوں نے برملااس رائے کا اظہار کیاکہ سی پیک سے ملنے والے بے شمارفوائداورچین پاکستان وسیع ترتعاون کے باوجودچین نے شایدہی اس منصوبے کے نتائج کے بارے میں بات کی ہو اورعالمی منفی بیانیے اورچینیوں کے پاکستان آنے کے بارے میں ہچکچاہٹ کاذکر کیا ہو۔