ترکی کا امریکی پابندی کے باوجود ایران سے گیس کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان
ایران سے معاہدے کے تحت 2026 تک 9.5 ارب کیوسک میٹر گیس درآمد کی جائے گی، ترک وزیر
ترکی نے امریکی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایران سے قدرتی گیس کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ترکی کے وزیر توانائی فاتح دون میز کا کہنا ہے کہ ترکی رسد کے طویل المدت معاہدے کے تحت ایران سے قدرتی گیس کی خریداری جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ ایران کے ساتھ مذکورہ معاہدہ 2026 تک جاری رہے گا اور اس کے تحت مجموعی طور پر9.5 ارب کیوسک میٹر گیس درآمد کی جائے گی۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ واشنگٹن تہران کو تیل کی برآمد سے نہیں روک سکتا۔ دنیا اب امریکا سے تنگ آچکی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد ہے کہ ایران کی تیل کی برآمدات صفر کردی جائیں جو کہ بالکل بے معنی اور ناممکن ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیاں لگانے کے جواب میں کہا ہے کہ تشویش کی کوئی بات نہیں، کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ ایران پر پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ لین دین کرنے والے کسی بھی ملک اور کمپنی کے ساتھ امریکا تجارتی معاملات روک دے گا۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ منگل کی صبح سے لاگو ہوگیا، اس مرحلے میں ایرانی حکومت پر امریکی ڈالر خریدنے، سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تجارت، گریفائٹ کی براہ راست یا بالواسطہ منتقلی، خام مواد، المونیم، فولاد اور کوئلے جیسی معدنیات خریدنے پر صنعتی آپریشن میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی خریداری اور ایران میں گاڑیوں کی صنعت سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔
ترکی کے وزیر توانائی فاتح دون میز کا کہنا ہے کہ ترکی رسد کے طویل المدت معاہدے کے تحت ایران سے قدرتی گیس کی خریداری جاری رکھے گا۔ اس کے علاوہ ایران کے ساتھ مذکورہ معاہدہ 2026 تک جاری رہے گا اور اس کے تحت مجموعی طور پر9.5 ارب کیوسک میٹر گیس درآمد کی جائے گی۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ واشنگٹن تہران کو تیل کی برآمد سے نہیں روک سکتا۔ دنیا اب امریکا سے تنگ آچکی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد ہے کہ ایران کی تیل کی برآمدات صفر کردی جائیں جو کہ بالکل بے معنی اور ناممکن ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیاں لگانے کے جواب میں کہا ہے کہ تشویش کی کوئی بات نہیں، کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ ایران پر پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ لین دین کرنے والے کسی بھی ملک اور کمپنی کے ساتھ امریکا تجارتی معاملات روک دے گا۔
واضح رہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا پہلا مرحلہ منگل کی صبح سے لاگو ہوگیا، اس مرحلے میں ایرانی حکومت پر امریکی ڈالر خریدنے، سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی تجارت، گریفائٹ کی براہ راست یا بالواسطہ منتقلی، خام مواد، المونیم، فولاد اور کوئلے جیسی معدنیات خریدنے پر صنعتی آپریشن میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز کی خریداری اور ایران میں گاڑیوں کی صنعت سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔