احتجاج کے باعث تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں
تجارتی مراکز کے بجائے الیکشن کمیشن یا پریس کلب پر احتجاجی دھرنے دیے جائیں.
انتخابی نتائج پر مختلف سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنے کے سبب کراچی کی تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔
سندھ تاجر اتحاد نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ انتخابی عمل پر اپنے تحفظات اجاگر کرنے کے لیے تجارتی مراکز کے اطراف دھرنا دینے کے بجائے الیکشن کمیشن یا پریس کلب کے باہر احتجاج کریں تاکہ کراچی کی زبوں حال معیشت کی بحالی کا عمل جلد از جلد شروع کیا جاسکے، سندھ تاجر اتحاد کے تحت گزشتہ روز کلفٹن تین تلوار پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
یہ مظاہرہ ان سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے خلاف کیا گیا تھا جو اپنے تحفظات اجاگر کرنے یا مطالبات منوانے کے لیے کراچی کے تجارتی مراکز میں دھرنے دے رہی ہیں، احتجاج میں کلفٹن کے تمام بڑے بازاروں اور شاپنگ سینٹرز بشمول گلف شاپنگ سینٹر، میٹرو، مہران، کہکشاں اور عظمیٰ سینٹر کے دکانداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ کراچی کی تجارت بدامنی لوڈ شیڈنگ اور بھتہ خوری کے سبب پہلے ہی بدترین اور ناقابل تلافی نقصان سے دوچار رہی ہے اور اب انتخابات سے قبل ہونے والی دہشت گردی اور انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنے کے سبب تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مئی کے2 ہفتے گزر جانے کے باوجود کراچی میں ابھی تک تجارتی سرگرمیاں بحال نہیں ہوسکی ہیں جس سے لاکھوں تاجر اور یومیہ اجرت کمانے والے لاکھوں مزدور بری طرح متاثر ہورہے ہیں، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے تجارتی مراکز اور شہر کی اہم سڑکوں پر دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ بند کرنے کے لیے قانون سازی کے ذریعے اس طرز عمل پر پابندی عائد کی جائے،احتجاجی مظاہرے سے سندھ تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری اسماعیل لالپوریہ، وائس چیئرمین کاشف صابرانی، حبیب شیخ ، سلیم میمن ، جاوید حاجی عبداللہ ، محمڈ ارشد، حسین قریشی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
سندھ تاجر اتحاد نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ انتخابی عمل پر اپنے تحفظات اجاگر کرنے کے لیے تجارتی مراکز کے اطراف دھرنا دینے کے بجائے الیکشن کمیشن یا پریس کلب کے باہر احتجاج کریں تاکہ کراچی کی زبوں حال معیشت کی بحالی کا عمل جلد از جلد شروع کیا جاسکے، سندھ تاجر اتحاد کے تحت گزشتہ روز کلفٹن تین تلوار پراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
یہ مظاہرہ ان سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے خلاف کیا گیا تھا جو اپنے تحفظات اجاگر کرنے یا مطالبات منوانے کے لیے کراچی کے تجارتی مراکز میں دھرنے دے رہی ہیں، احتجاج میں کلفٹن کے تمام بڑے بازاروں اور شاپنگ سینٹرز بشمول گلف شاپنگ سینٹر، میٹرو، مہران، کہکشاں اور عظمیٰ سینٹر کے دکانداروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ کراچی کی تجارت بدامنی لوڈ شیڈنگ اور بھتہ خوری کے سبب پہلے ہی بدترین اور ناقابل تلافی نقصان سے دوچار رہی ہے اور اب انتخابات سے قبل ہونے والی دہشت گردی اور انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دھرنے کے سبب تجارت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مئی کے2 ہفتے گزر جانے کے باوجود کراچی میں ابھی تک تجارتی سرگرمیاں بحال نہیں ہوسکی ہیں جس سے لاکھوں تاجر اور یومیہ اجرت کمانے والے لاکھوں مزدور بری طرح متاثر ہورہے ہیں، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے تجارتی مراکز اور شہر کی اہم سڑکوں پر دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ بند کرنے کے لیے قانون سازی کے ذریعے اس طرز عمل پر پابندی عائد کی جائے،احتجاجی مظاہرے سے سندھ تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری اسماعیل لالپوریہ، وائس چیئرمین کاشف صابرانی، حبیب شیخ ، سلیم میمن ، جاوید حاجی عبداللہ ، محمڈ ارشد، حسین قریشی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔