ہاکی پلیئرز کو عدم ادائیگیوں کا پرانا باب بھی کھل گیا

آسٹریلیا، کوریا اور بیلجیئم کے دورے کرنے والے پلیئرز تاحال لاکھوں کے واجبات سے محروم

فیڈریشن حکام فوری طور پر بقیہ رقوم کی ادائیگی یقینی بنائیں، پلیئرز کا پُرزور مطالبہ۔ فوٹو: فائل

قومی ہاکی پلیئرز کو عدم ادائیگیوں کا پرانا باب بھی کھل گیا، ریو اولمپکس2016ء کوالیفائنگ رائونڈ کی تیاریوں کیلیے آسٹریلیا، کوریا اور بیلجیئم کے دورے کرنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق اور موجودہ کھلاڑیوں کو 2 سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود لاکھوں روپے کی ادائیگیاں نہ ہو سکیں۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے مناسب حکمت عملی نہ اپنائے جانے کے بعد فیڈریشن کا خزانہ اس وقت خالی پڑا ہے، حکام کا خیال تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں منظور ہونے والی 20 کروڑ روپے کی گرانٹ ملے گی تواس رقم سے کھلاڑیوں کے واجبات ادا کر دیں گے تاہم ایف آئی ایچ چیمپئنز ٹرافی میں گرین شرٹس کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نگران وفاقی حکومت نے کروڑوں روپے کی یہ گرانٹ روک لی جس کے بعد مالی مسائل نے پی ایچ ایف کو بری طرح جکڑ لیا۔

ادھر ایشین گیمز کی تیاریوں میں مصروف کھلاڑیوں نے فیڈریشن حکام کو واضح پیغام دے رکھا ہے کہ اگر انھیں8 لاکھ روپے کی ادائیگیاں نہ ہوئیں تو وہ ایشیائی ایونٹ کا بائیکاٹ کردیں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن ابھی اس مسئلے سے باہرنہیں نکلی ہے کہ ریو اولمپکس 2016 کوالیفائنگ رائونڈ کا حصہ بننے والے کھلاڑیوں نے بھی اپنے لاکھوں روپے کے واجبات کی ادائیگیوں کا مطالبہ کر دیا۔


کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ چوہدری اختر رسول اور رانا مجاہد علی کے دور میں پاکستان ہاکی ٹیم نے آسٹریلیا اور کوریا کے دوروں کے بعد اولمپکس کوالیفائنگ رائونڈ بیلجیئم میں کھیلا، ان تینوں ٹورزکی کچھ رقم ہمیں ادا کی گئی، پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت کی طرف سے گرانٹ ملنے کے بعد باقی رقم بھی ادا کردی جائے گی۔ واجبات کے حصول کے لیے پی ایچ ایف حکام سے بار بار رابطہ کر رہے ہیں لیکن ہر بار ہمیں ٹرخایا جا رہا ہے۔

کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ قاسم ضیا کے دور میں کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیے جاتے تھے تاہم یہ معاہدے بھی ختم کیے جا چکے ہیں جس کے بعد ہمارا سارا دارومدار انٹرنیشنل ٹورز کے موقع پر ملنے والی رقوم پر ہوتا ہے، تین سال سے ہمیں پی ایچ ایف کی طرف رقوم نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے مالی حالات خراب ہو چکے ہیں، پی ایچ ایف سے مطالبہ ہے کہ ہمارے واجبات ہمیں فوری طور پر ادا کیے جائیں۔

کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اور اس گیم کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے، ہمارا مالی استحصال اسی طرح کیا جاتا رہا تو مستقبل میں کوئی بھی کھلاڑی ہاکی کی طرف آنا پسند نہیں کریگا۔
Load Next Story