لکھاریوں کوکامیڈی کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی حسینہ معین
پہلے ہم ساس بہوکی کہانی میں مصروف رہے پھرہم نے رومینٹک کہانیوں کاسہارالیااوروقت پاس کرتے رہے، حسینہ معین
لاہور:
معروف ڈرامہ نگارحسینہ معین کاکہنا ہے کہ ہمارے لکھاریوں کوسنجیدہ کہانیوں سے نکل کرکامیڈی کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی ۔
اس وقت ہم جس معاشرے میں زندہ ہیں ایسے میں عوام کاسانس لینا بھی مشکل ہوچکاہے ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم ساس بہوکی کہانی میں مصروف رہے پھرہم نے رومینٹک کہانیوں کاسہارالیااوروقت پاس کرتے رہے۔
مگراب ہمیں سنجیدہ کہانیوں کوبھی بامعنی لکھناہوگاورنہ لوگوں کی ذہن اتنے تھک چکے ہیں کہ وہ باغی ہوجائینگے اورجس طرح چندسال قبل انھوں نے اپنے ڈرامے کوردکرکے انڈین ڈرامے کی جانب اپنی توجہ مرکوزکرلی تھی پھروہ ہی وقت لوٹ آئیگا۔
انھوں نے کہاکہ ہم اگرسنجیدہ ڈرامے لکھ ہی رہے ہیں تواس میں سنجیدہ مزاح شامل کرناہوگاایک سوال کے جواب میں حسینہ معین کاکہناتھا کہ میں جس بات کے لیے دوسرے لکھاریوں سے کہہ رہی ہوں اسکاآغازکرچکی ہوں عوام جلدمیراایک کامیڈی کھیل دیکھ سکیں گے۔
معروف ڈرامہ نگارحسینہ معین کاکہنا ہے کہ ہمارے لکھاریوں کوسنجیدہ کہانیوں سے نکل کرکامیڈی کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی ۔
اس وقت ہم جس معاشرے میں زندہ ہیں ایسے میں عوام کاسانس لینا بھی مشکل ہوچکاہے ان خیالات کااظہارانھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کے دوران کیاان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم ساس بہوکی کہانی میں مصروف رہے پھرہم نے رومینٹک کہانیوں کاسہارالیااوروقت پاس کرتے رہے۔
مگراب ہمیں سنجیدہ کہانیوں کوبھی بامعنی لکھناہوگاورنہ لوگوں کی ذہن اتنے تھک چکے ہیں کہ وہ باغی ہوجائینگے اورجس طرح چندسال قبل انھوں نے اپنے ڈرامے کوردکرکے انڈین ڈرامے کی جانب اپنی توجہ مرکوزکرلی تھی پھروہ ہی وقت لوٹ آئیگا۔
انھوں نے کہاکہ ہم اگرسنجیدہ ڈرامے لکھ ہی رہے ہیں تواس میں سنجیدہ مزاح شامل کرناہوگاایک سوال کے جواب میں حسینہ معین کاکہناتھا کہ میں جس بات کے لیے دوسرے لکھاریوں سے کہہ رہی ہوں اسکاآغازکرچکی ہوں عوام جلدمیراایک کامیڈی کھیل دیکھ سکیں گے۔