مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری پی ٹی آئی 158 ارکان کے ساتھ سرفہرست

مسلم لیگ (ن) 82 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پیپلز پارٹی 53 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے

الیکشن کمیشن نے کامیاب امیدواروں کو حلف اُٹھانے سے قبل اضافی نشستیں چھوڑنے کی ہدایت کردی فوٹو:فائل

الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص 221 نشستوں پر ارکان اسمبلی کے نوٹی فکیشن جاری کردیے جس کے بعد اب انتخابات 2018ء کا آخری مرحلہ بھی مکمل ہوگیا اور تمام جماعتوں کی انتخابی پوزیشن واضح ہوگئی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص 221 نشستوں پر ارکان کے نوٹی فکیشن جاری کردیے گئے ہیں جن میں قومی اسمبلی کی 60 خواتین اور 10 غیر مسلموں کی نشستیں شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں

قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 مخصوص نشستوں میں سے تحریک انصاف کو 28، مسلم لیگ (ن) کو 16، پیپلز پارٹی کو 9، متحدہ مجلس عمل کو 2 نشستیں ملیں جب کہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس، ایم کیو ایم پاکستان، ق لیگ، بی اے پی، بی این پی کے حصے میں خواتین کی ایک ایک مخصوص نشست آئی۔


قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 10 مخصوص نشستوں میں سے تحریک انصاف کو 5 نشستیں مل گئیں جب کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو 2،2 اور ایم ایم اے کو 1 نشست ملی۔


قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 342 میں سے 339 حلقوں کے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں جس کے بعد پارٹی پوزیشن بھرپور طریقے سے واضح ہوگئی ہے۔

قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 158 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) 82 نشستوں کے ساتھ دوسرے، پیپلز پارٹی 53 نشستوں کے ساتھ تیسرے، متحدہ مجلس عمل 15 نشستوں کے ساتھ چوتھے، متحدہ قومی موومنٹ 7 نشستوں کے ساتھ پانچویں، مسلم لیگ (ق) 5 نشستوں کے ساتھ چھٹے، بلوچستان عوامی پارٹی 5 نشستوں کے ساتھ ساتویں اور بلوچستان نیشنل پارٹی چار نشستوں کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔

جی ڈی اے نے قومی اسمبلی میں کل 3 نشستیں حاصل کیں جب کہ عوامی نیشنل پارٹی، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی نے ایک ایک نشست حاصل کی۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف 179 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس پر اسے پنجاب اسمبلی میں خواتین کے لیے 33 اور اقلیتوں کے لیے 4 مخصوص نشستیں مل گئیں۔ مسلم لیگ (ن) 164 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اسے 30 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں ملیں۔ مسلم لیگ (ق) 10 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اسے 2 خواتین اور 8 اقلیتی نشستیں ملیں۔ پیپلز پارٹی 7 نشستوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 1 اور 6 اقلیتی نشستیں ملیں۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 97 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جس پر اسے خواتین کی 17 اور اقلیتوں کی 5 مخصوص نشستیں مل گئی ہیں۔ اسی طرح تحریک انصاف 30 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 5 اور اقلیتوں کی 2 مخصوص نشستیں ملیں۔ ایم کیو ایم پاکستان 21 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اسےخواتین کی 4 اور اقلیتوں کی 1 نشست ملی۔


سندھ اسمبلی میں جی ڈی اے 13 نشستوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 2 اور اقلیتوں کی 1 نشست ملی۔ تحریک لبیک خواتین کی 1 مخصوص نشست ملا کر 3 نشستوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔سندھ اسمبلی میں ایم ایم اے صرف 1 جنرل نشست حاصل کرسکی۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی میں بی اے پی 20 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اسے خواتین کی 4 اور اقلیتوں کی 1 مخصوص نشست مل گئی ہے۔ ایم ایم اے اور بی این پی نے دس دس نشستیں حاصل کیں جس پر انہیں خواتین کی دو دو اور اقلیتوں کی ایک ایک نشست ملی۔ بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف نے 7 نشستیں حاصل کیں اور انہیں 1 مخصوص نشست ملی۔ بی این پی عوامی نے 2 نشستیں حاصل کیں اور انہیں خواتین کی 1 مخصوص نشست ملی۔

خیبر پختون خوا اسمبلی

اسی طرح الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی 22 خواتین اور 3 غیر مسلم کے لیے مختص نشستوں پر ارکان اسمبلی کے نوٹی فکیشن جاری کردیے ہیں۔ خیبر پختون خوا اسمبلی میں تحریک انصاف 84 نشستوں کے ساتھ پہلے اور ایم ایم اے 13 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اے این پی نے 9، (ن) لیگ نے 6، پیپلز پارٹی نے 5، ق لیگ نے 1 نشست حاصل کی جب کہ 3 آزاد ارکان شامل ہیں۔










دریں اثنا الیکشن کمیشن نے ایک سے زائد نشست پر جیتنے والے کامیاب امیدواروں کو حلف اُٹھانے سے قبل کسی ایک نشست کا انتخاب کرکے بقیہ نشستوں کو چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے۔ نومنتخب کامیاب امیدوار اپنی نشستیں چھوڑنے کے حوالے سے صوبائی الیکشن کمشنرز کو بھی آگاہ کر سکتے ہیں۔








Load Next Story