آئی پی ایل ہر گیند فکسڈ ہےفاتح کا فیصلہ پہلے ہی ہو چکابکی
رواں ایونٹ میں60ہزار کروڑ سے زائد رقم دائو پر لگے گی، میڈیا کے سامنے انکشاف.
2 بھارتی ٹی وی چینلز کی مشترکہ اسٹنگ آپریشن میں ایک بکی نے انکشاف کیا کہ آئی پی ایل کی ہر گیند فکسڈ ہے۔
فاتح اور فائنلسٹ ٹیموں کا فیصلہ بھی ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی ہو چکا، بکی کے مطابق رواں برس آئی پی ایل پر گذشتہ برس کے 40 ہزار کروڑ روپے سے25فیصد زائد داؤ پر لگیں گے، یوں ورلڈ کپ 2011 کے 60 ہزار کروڑ کا ہندسہ عبور ہو جائے گا، بکی نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میچ کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔
مگر سلو اسکورنگ، وائیڈ، نوبال،کیچز اور رن آؤٹ پر زیادہ داؤ لگتا ہے۔ کھلاڑیوں کو بکیز کا ایک مخصوص سینڈیکیٹ سنبھالتا ہے، دیگر کو اس کی اطلاع نہیں ہوتی، اگر وہ گروپ پولیس کے ہتھے چڑھے تب ہی کوئی پلیئر پکڑ میں آ سکتا ہے۔ دریں اثنا اسٹریٹیجک ٹائم آؤٹ کو بھی آئی پی ایل میچز میں فکسنگ کیلیے استعمال کیا جانے لگا۔
منتظمین نے زیادہ پیسہ کمانے کیلیے میچ میں ایسے 4کمرشل بریک رکھے ہیں،150سیکنڈز کے یہ وقفے آئی پی ایل کے تیسرے ایڈیشن میں متعارف کرائے گئے تھے، اس کا جواز ٹیموں کو حکمت عملی پر ازسرنو غور کا وقت دینا بتایا گیا تھا، مگر سٹے بازوں نے اس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا، ان 6منٹ کے دوران ہی بھاری شرطیں لگائی جاتی ہیں، بعض بکیز نے میڈیا کو بتایا کہ ان وقفوں کے دوران پلیئرز تک پیغام پہنچانے کی کوشش ہوتی اور معلومات حاصل کی جاتی ہیں، میچ کے اس اہم موڑ پر500 سے 600 کروڑ روپے کی شرطیں لگتی ہیں۔
فاتح اور فائنلسٹ ٹیموں کا فیصلہ بھی ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی ہو چکا، بکی کے مطابق رواں برس آئی پی ایل پر گذشتہ برس کے 40 ہزار کروڑ روپے سے25فیصد زائد داؤ پر لگیں گے، یوں ورلڈ کپ 2011 کے 60 ہزار کروڑ کا ہندسہ عبور ہو جائے گا، بکی نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میچ کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔
مگر سلو اسکورنگ، وائیڈ، نوبال،کیچز اور رن آؤٹ پر زیادہ داؤ لگتا ہے۔ کھلاڑیوں کو بکیز کا ایک مخصوص سینڈیکیٹ سنبھالتا ہے، دیگر کو اس کی اطلاع نہیں ہوتی، اگر وہ گروپ پولیس کے ہتھے چڑھے تب ہی کوئی پلیئر پکڑ میں آ سکتا ہے۔ دریں اثنا اسٹریٹیجک ٹائم آؤٹ کو بھی آئی پی ایل میچز میں فکسنگ کیلیے استعمال کیا جانے لگا۔
منتظمین نے زیادہ پیسہ کمانے کیلیے میچ میں ایسے 4کمرشل بریک رکھے ہیں،150سیکنڈز کے یہ وقفے آئی پی ایل کے تیسرے ایڈیشن میں متعارف کرائے گئے تھے، اس کا جواز ٹیموں کو حکمت عملی پر ازسرنو غور کا وقت دینا بتایا گیا تھا، مگر سٹے بازوں نے اس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا، ان 6منٹ کے دوران ہی بھاری شرطیں لگائی جاتی ہیں، بعض بکیز نے میڈیا کو بتایا کہ ان وقفوں کے دوران پلیئرز تک پیغام پہنچانے کی کوشش ہوتی اور معلومات حاصل کی جاتی ہیں، میچ کے اس اہم موڑ پر500 سے 600 کروڑ روپے کی شرطیں لگتی ہیں۔