تیونس میں وراثت سے متعلق اسلامی قانون میں تبدیلی پر ہزاروں مسلمان سراپا احتجاج
وراثت میں مرد اور خواتین کو برابر کا حصہ دینے کا قانون نافذ کیا جا رہا ہے
وراثت میں مرد اور خواتین کو مساوی حصہ دینے کے قانون کے خلاف تیونس میں ہزاروں مسلمان مظاہرین نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تیونس میں وراثت کے غیر اسلامی قانون کے نفاذ کے خلاف ہزاروں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور سیاہ قانون پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مقررین نے وراثت میں مساوات کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
صدر سید ایسبسی کل بروز پیر تیونس میں سرکاری طور پر منائے جانے والے یوم خواتین کے موقع پر ملک میں رائج وراثت کے قانون میں کی جانے والی ترمیم کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ جس کے بعد وراثت میں خواتین کا حصہ بھی مردوں کے برابر ہو جائے گا۔
قبل ازیں تیونس کے قانونِ وراثت میں خواتین کو مردوں کے برابر حصہ دینے پر پابندی تھی اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سزائے موت دی جا سکتی تھی تاہم موجودہ صدر نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے نہ صرف سزائے موت ختم کردی بلکہ مرد و زن کیلیے وراثت میں برابر کا حصہ دینے کا اختیار بھی دے دیا۔
واضح رہے کہ تیونس کے صدر نے 2017 میں سماجی اصلاحات کے تحت مردو زن کےدرمیان میراث میں عدم مساوات کے سابقہ قانون کو ختم کر کے شہریوں کو میراث میں بیٹوں اور بیٹیوں کو برابر حصہ دار قرار دینے کی اجازت دی تھی جس کے نفاذ کا اعلان کل کیا جانا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی قانون اور قرآنی تعلیمات کے مطابق والدین کی وراثت میں بیٹے کا حصہ بیٹی سے دگنا ہوتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تیونس میں وراثت کے غیر اسلامی قانون کے نفاذ کے خلاف ہزاروں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور سیاہ قانون پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مقررین نے وراثت میں مساوات کے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
صدر سید ایسبسی کل بروز پیر تیونس میں سرکاری طور پر منائے جانے والے یوم خواتین کے موقع پر ملک میں رائج وراثت کے قانون میں کی جانے والی ترمیم کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ جس کے بعد وراثت میں خواتین کا حصہ بھی مردوں کے برابر ہو جائے گا۔
قبل ازیں تیونس کے قانونِ وراثت میں خواتین کو مردوں کے برابر حصہ دینے پر پابندی تھی اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سزائے موت دی جا سکتی تھی تاہم موجودہ صدر نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے نہ صرف سزائے موت ختم کردی بلکہ مرد و زن کیلیے وراثت میں برابر کا حصہ دینے کا اختیار بھی دے دیا۔
واضح رہے کہ تیونس کے صدر نے 2017 میں سماجی اصلاحات کے تحت مردو زن کےدرمیان میراث میں عدم مساوات کے سابقہ قانون کو ختم کر کے شہریوں کو میراث میں بیٹوں اور بیٹیوں کو برابر حصہ دار قرار دینے کی اجازت دی تھی جس کے نفاذ کا اعلان کل کیا جانا ہے۔
واضح رہے کہ اسلامی قانون اور قرآنی تعلیمات کے مطابق والدین کی وراثت میں بیٹے کا حصہ بیٹی سے دگنا ہوتا ہے۔