این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کا عمل جاری
پولنگ اسٹیشنز پر فوجی جوان، رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں،پی ایس 112،113کیلیے بھی ووٹ ڈالے جائینگے
کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 250 اور پی ایس 112 اور 113 کے 43 پولنگ اسٹشنوں پر پولنگ کا عمل جاری۔
پولنگ اسٹیشنز پر فوجی جوان، رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی آج ہونے والی پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ہفتہ کی شب کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری نجمی عالم نے کہا کہ ہم نے ان حلقوں میں دوبارہ ہونے والی پولنگ کے حوالے سے تحریری طور پر الیکش کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا تھا لیکن افسوس کے الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست پر کوئی بھی دھیان نہیں دیا۔مذکورہ پولنگ اسٹیشنزپرتقریباً86ہزارووٹرزاپناحق رائے دہی استعمال کریں گے۔ پولنگ کے دوران سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے مطابق تقریباً 3500 سیکیورٹی اہلکار مجموعی طور پر ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
سائوتھ زون میں 40 پولنگ اسٹیشن جبکہ ایسٹ زون میں 5 پولنگ اسٹیشنزہیں۔ہر پولنگ اسٹیشن پر پولیس کے 22، رینجرز کے 8سے 10 اور فوج کے6 سے 8جوان تعینات کیے گئے ہیں، سائوتھ زون میں 2300پولیس اہلکار جبکہ 800رینجرز اور آرمی کے اہلکار تعینات ہیں۔ایسٹ زون میں پولیس کے275 اہلکار، جبکہ آرمی اور رینجرز کے 100 اہلکار تعینات ہیں۔آرمی اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس اس کے علاوہ ہوگی۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی کے حلقہ این اے250 میں فوج کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کی روشنی میں کی گئی ہے اور فوجی دستوں نے مذکورہ علاقوں میں واقع پولنگ اسٹیشنز کیاطراف اپنی پوزیشنیں سنبھال لی ہیں اور حساس مقامات پر گشت شروع کردیا ہے ۔ الیکشن کمیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق43 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کیلیے سامان پہنچادیاگیاہے۔
ایک لاکھ 75 ہزار بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی سامان فوج کی نگرانی میں پہنچایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے ری پولنگ کیلے بیلٹ پیپرز کا رنگ تبدیل کر دیا ہے، قومی اسمبلی کیلیے سفید اور صوبائی اسمبلی کیلیے سبز بیلٹ پیپرز تیار کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ11 مئی کو ہونے والے الیکشن میں حلقہ این اے250 میں عملہ وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے پولنگ کا عمل مکمل نہیں ہوسکاتھا جس پر الیکشن کمیشن نے43 پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ ووٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کیخلاف متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ 43 کے بجائے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے ایم کیوایم اور تحریک انصاف کا موقف سننے کے بعد صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کا اپنا فیصلہ برقرار رکھا اور ایم کیوایم کی درخواست مستردکردی۔
ایم کیوایم نے این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کا بائیکاٹ کردیا جبکہ جماعت اسلامی پہلے ہی بائیکاٹ کرچکی ہے، رات گئے پیپلزپارٹی نے بھی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔دریں اثناء ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر شاہد شفیق نے کہا ہے کہ این اے 250 اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں 43پولنگ اسٹیشنوں میں ری پولنگ کے عمل میں فوج، پولیس اور رینجرز کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔اتوار کو وہ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کے ہمراہ پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کریں گے، اگر کہیں عملے یا انتخابی سامان کی کمی محسوس ہوئی تو فوری طور پر ریزرو اسٹاف اور انتخابی میٹریل متعلقہ پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انھیں کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہوئی ، ووٹرز کو تحفظ پہچانے کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھائے جائیں گے۔
نجمی عالم کی پریس کانفرنس کے موقع پر موجود قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 250 سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے امیدوار راشد ربانی، سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 112 سے امیدوار کرم اللہ اور پی ایس 113 کے پیپلز پارٹی کے امیدواراسد زبیری نے بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس غیر منصفانہ اور جانبدارانہ رویے سے ہمیں شدید مایوسی ہوئی ہے۔ اس موقع پر نجمی عالم نے صحافیوں کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات سے راہ فرار اختیار نہیں کرنا چاہتے لیکن جہاں ہمارے تحفظات کو نہ سنا جائے وہاںبائیکاٹ ہمارا حق ہے۔43پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ پر صرف پیپلز پارٹی کو ہی نہیں بلکہ دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی تحفظات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اس کا بائیکاٹ کردیا ہے اس لیے یہ انتخابات یکطرفہ ہیں، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے اس لیے چیف الیکشن کمشنر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوجائیں اور قوم سے معافی مانگیں۔ دریں اثنا اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے مختلف حلقوں میں دوبارہ گنتی اور ری پولنگ کے احکام جاری کیے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی198 کے 7 پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکام دیے گئے ہیں۔ حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار پیر وسیم خان بادوزئی نے درخواست دائر کی۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 229 تھر پارکر کے 4 این اے 230 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر یکم جون کو ری پولنگ کرانے کا حکم دیا ہے۔
مذکورہ حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں کے ساتھ سندھ اسمبلی کے حلقوں پی ایس 62 اورپی ایس 63 کے حلقوں کی بھی ری پولنگ کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہاڑی کے حلقے این اے168میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم گیا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار اسحاق خاکوانی نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی۔ ملتان میں پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 198کے 7 پولنگ سٹیشنوں پر بھی دوبارہ گنتی ہوگی۔ یہاں سے ن لیگ کے شہزاد مقبول کامیاب ہوئے تھے۔ خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 62بٹ گرام کے 2پولنگ اسٹیشنوں پر بھی دوبارہ پولنگ ہوگی۔ درخواست دائر کی گئی تھی کہ بٹ گرام کے پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ پی کے 60کے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ پولنگ ہوگی جبکہ این اے 103حافظ آباد اور پی بی 40نوشکی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا گیا ہے۔
پولنگ اسٹیشنز پر فوجی جوان، رینجرز اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی آج ہونے والی پولنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ہفتہ کی شب کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری نجمی عالم نے کہا کہ ہم نے ان حلقوں میں دوبارہ ہونے والی پولنگ کے حوالے سے تحریری طور پر الیکش کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا تھا لیکن افسوس کے الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست پر کوئی بھی دھیان نہیں دیا۔مذکورہ پولنگ اسٹیشنزپرتقریباً86ہزارووٹرزاپناحق رائے دہی استعمال کریں گے۔ پولنگ کے دوران سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جس کے مطابق تقریباً 3500 سیکیورٹی اہلکار مجموعی طور پر ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
سائوتھ زون میں 40 پولنگ اسٹیشن جبکہ ایسٹ زون میں 5 پولنگ اسٹیشنزہیں۔ہر پولنگ اسٹیشن پر پولیس کے 22، رینجرز کے 8سے 10 اور فوج کے6 سے 8جوان تعینات کیے گئے ہیں، سائوتھ زون میں 2300پولیس اہلکار جبکہ 800رینجرز اور آرمی کے اہلکار تعینات ہیں۔ایسٹ زون میں پولیس کے275 اہلکار، جبکہ آرمی اور رینجرز کے 100 اہلکار تعینات ہیں۔آرمی اور رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس اس کے علاوہ ہوگی۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی کے حلقہ این اے250 میں فوج کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کی روشنی میں کی گئی ہے اور فوجی دستوں نے مذکورہ علاقوں میں واقع پولنگ اسٹیشنز کیاطراف اپنی پوزیشنیں سنبھال لی ہیں اور حساس مقامات پر گشت شروع کردیا ہے ۔ الیکشن کمیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق43 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کیلیے سامان پہنچادیاگیاہے۔
ایک لاکھ 75 ہزار بیلٹ پیپرز اور دیگر انتخابی سامان فوج کی نگرانی میں پہنچایا گیا۔ الیکشن کمیشن نے ری پولنگ کیلے بیلٹ پیپرز کا رنگ تبدیل کر دیا ہے، قومی اسمبلی کیلیے سفید اور صوبائی اسمبلی کیلیے سبز بیلٹ پیپرز تیار کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ11 مئی کو ہونے والے الیکشن میں حلقہ این اے250 میں عملہ وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے پولنگ کا عمل مکمل نہیں ہوسکاتھا جس پر الیکشن کمیشن نے43 پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ ووٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کیخلاف متحدہ قومی موومنٹ نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی کہ 43 کے بجائے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے ایم کیوایم اور تحریک انصاف کا موقف سننے کے بعد صرف 43 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کا اپنا فیصلہ برقرار رکھا اور ایم کیوایم کی درخواست مستردکردی۔
ایم کیوایم نے این اے 250 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر ری پولنگ کا بائیکاٹ کردیا جبکہ جماعت اسلامی پہلے ہی بائیکاٹ کرچکی ہے، رات گئے پیپلزپارٹی نے بھی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔دریں اثناء ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر شاہد شفیق نے کہا ہے کہ این اے 250 اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں 43پولنگ اسٹیشنوں میں ری پولنگ کے عمل میں فوج، پولیس اور رینجرز کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔اتوار کو وہ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کے ہمراہ پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کریں گے، اگر کہیں عملے یا انتخابی سامان کی کمی محسوس ہوئی تو فوری طور پر ریزرو اسٹاف اور انتخابی میٹریل متعلقہ پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انھیں کسی قسم کی دھمکی موصول نہیں ہوئی ، ووٹرز کو تحفظ پہچانے کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھائے جائیں گے۔
نجمی عالم کی پریس کانفرنس کے موقع پر موجود قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 250 سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے امیدوار راشد ربانی، سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 112 سے امیدوار کرم اللہ اور پی ایس 113 کے پیپلز پارٹی کے امیدواراسد زبیری نے بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس غیر منصفانہ اور جانبدارانہ رویے سے ہمیں شدید مایوسی ہوئی ہے۔ اس موقع پر نجمی عالم نے صحافیوں کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ہم انتخابات سے راہ فرار اختیار نہیں کرنا چاہتے لیکن جہاں ہمارے تحفظات کو نہ سنا جائے وہاںبائیکاٹ ہمارا حق ہے۔43پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ پر صرف پیپلز پارٹی کو ہی نہیں بلکہ دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی تحفظات ہیں اور یہی وجہ ہے کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اس کا بائیکاٹ کردیا ہے اس لیے یہ انتخابات یکطرفہ ہیں، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے اس لیے چیف الیکشن کمشنر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوجائیں اور قوم سے معافی مانگیں۔ دریں اثنا اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک کے مختلف حلقوں میں دوبارہ گنتی اور ری پولنگ کے احکام جاری کیے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی198 کے 7 پولنگ اسٹیشنوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکام دیے گئے ہیں۔ حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار پیر وسیم خان بادوزئی نے درخواست دائر کی۔قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 229 تھر پارکر کے 4 این اے 230 کے 43 پولنگ اسٹیشنوں پر یکم جون کو ری پولنگ کرانے کا حکم دیا ہے۔
مذکورہ حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں کے ساتھ سندھ اسمبلی کے حلقوں پی ایس 62 اورپی ایس 63 کے حلقوں کی بھی ری پولنگ کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ وہاڑی کے حلقے این اے168میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم گیا ہے۔ تحریک انصاف کے امیدوار اسحاق خاکوانی نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی۔ ملتان میں پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 198کے 7 پولنگ سٹیشنوں پر بھی دوبارہ گنتی ہوگی۔ یہاں سے ن لیگ کے شہزاد مقبول کامیاب ہوئے تھے۔ خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 62بٹ گرام کے 2پولنگ اسٹیشنوں پر بھی دوبارہ پولنگ ہوگی۔ درخواست دائر کی گئی تھی کہ بٹ گرام کے پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ پی کے 60کے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ پولنگ ہوگی جبکہ این اے 103حافظ آباد اور پی بی 40نوشکی میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا گیا ہے۔