الطاف حسین پرعمران خان کا الزام افسوسناک ہے رابطہ کمیٹی
ان میں، جماعت اسلامی اور طالبان میں کیا فرق رہ گیا؟عمران کیخلاف ہرجانے کا مقدمہ درج کرانیکا اعلان
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا رات گئے ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیفنس کے علاقے میں تحریک انصاف کی خاتون رہنما زہرہ شاہد حسین کے قتل اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے الزام تراشی کے معاملات پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابھی واقعے کی تحقیقات ہی نہیں ہوئی تھی کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الطاف حسین پر براہ راست الزام عائد کردیا۔ انھوں نے کہا کہ غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کو پورا موقع دیے بغیر الزام لگانے سے تحقیقات متاثر ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر اہالیان کراچی اور پاکستان کو آزمائش کی ایک اور کسوٹی پر لایا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینئر نائب صدرسندھ زہرہ شاہد حسین کو بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا قائد تحریک الطاف حسین اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کرتا ہوں۔
فاروق ستار نے کہا کہ این اے 250میں آج ری پولنگ کا ایک مرحلہ طے ہورہا ہے اور اس کی بنا پر یہ بات بھی میڈیا میں رپورٹ ہوچکی ہے کہ وہاں پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ اتنے انتہائی سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کے باوجود زہرہ شاہد حسین کو کس طرح قتل کردیا گیا انھوں نے کہا کہ ہم اس قتل کو معنی خیز سمجھتے ہیں جہاں ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں ان کے اہل خانہ اور ان کے لواحقین اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے اظہار یکجہتی اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں وہاں ان محرکات کو بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اس موقع پر اس سانحہ کے پیچھے کن عناصر کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اس قدر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف الزام عائد کرنا شروع کردیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک قومی سیاست کرنے والے لیڈر کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ الزام عائد کردیں، چاہے وہ الطاف حسین کے خلاف جتنا بھی بغض رکھتے ہوں آج انھیں بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توقع رکھ رہے تھے کہ عمران خان ہمیں کہتے کہ اس واقعے کے حوالے سے تعاون کی بات کرتے کہ یہ کوئی سازش تو نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک تو زہرہ شاہد کے قتل سے دل دکھے ہیں تو دوسری طرف عمران خان کی طرف سے کم ظرفی پر دکھ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس بیان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے الزام کے بعد جماعت اسلامی، طالبان اور عمران خان میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان کے گرنے پر سب سے پہلے الطاف حسین نے دکھ کا اظہار کیا تھا اور اپنے چار انتخابی جلسے منسوخ کرکے انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ 2 روز قبل بھی قائدم ایم کیو ایم الطاف حسین نے عمران خان کی صحت کیلیے دعا کی تھی۔
انھوں نے زہرہ شاہد کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ الزام تراشی کرنے پر عمران خان کیخلاف امریکا، برطانیہ اور پاکستان میں ہرجانے کا مقدمہ اور فوج داری کارروائی بھی کرینگے۔انھوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن میں آئین کے آرٹیکل 62,63 پر پورا نہ اترنے کے حوالے سے عمران خان کے خلاف کیس کیا جائے گا۔ کیونکہ وہ سیتاوائٹ کی ایک بیٹی کے باپ ہیں اور وہ ایک عدالت کی طرف سے طبی ٹیسٹ کرانے سے انکار کر چکے ہیں، انھوں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو اپنا تسلیم کرنے سے انکاری ہیں تو وہ ملک کے عوام کا کیا خیال کریں گے۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کے الطاف حسین پر الزام سے ہزاروں کارکنوں میں اشتعال پھیل گیا اور وہ نائن زیرو پر جمع ہوگئے ہیں،عمران نے خود ہی عدالت سجا دی اور فیصلہ بھی سنا دیا۔
اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابھی واقعے کی تحقیقات ہی نہیں ہوئی تھی کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الطاف حسین پر براہ راست الزام عائد کردیا۔ انھوں نے کہا کہ غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کو پورا موقع دیے بغیر الزام لگانے سے تحقیقات متاثر ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر اہالیان کراچی اور پاکستان کو آزمائش کی ایک اور کسوٹی پر لایا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینئر نائب صدرسندھ زہرہ شاہد حسین کو بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا قائد تحریک الطاف حسین اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا بھی مطالبہ کرتا ہوں۔
فاروق ستار نے کہا کہ این اے 250میں آج ری پولنگ کا ایک مرحلہ طے ہورہا ہے اور اس کی بنا پر یہ بات بھی میڈیا میں رپورٹ ہوچکی ہے کہ وہاں پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ اتنے انتہائی سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کے باوجود زہرہ شاہد حسین کو کس طرح قتل کردیا گیا انھوں نے کہا کہ ہم اس قتل کو معنی خیز سمجھتے ہیں جہاں ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں ان کے اہل خانہ اور ان کے لواحقین اور تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے اظہار یکجہتی اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں وہاں ان محرکات کو بھی سمجھنا ضروری ہے کہ اس موقع پر اس سانحہ کے پیچھے کن عناصر کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اس قدر افسوس کی بات ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف الزام عائد کرنا شروع کردیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک قومی سیاست کرنے والے لیڈر کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ الزام عائد کردیں، چاہے وہ الطاف حسین کے خلاف جتنا بھی بغض رکھتے ہوں آج انھیں بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توقع رکھ رہے تھے کہ عمران خان ہمیں کہتے کہ اس واقعے کے حوالے سے تعاون کی بات کرتے کہ یہ کوئی سازش تو نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک تو زہرہ شاہد کے قتل سے دل دکھے ہیں تو دوسری طرف عمران خان کی طرف سے کم ظرفی پر دکھ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس بیان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے الزام کے بعد جماعت اسلامی، طالبان اور عمران خان میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان کے گرنے پر سب سے پہلے الطاف حسین نے دکھ کا اظہار کیا تھا اور اپنے چار انتخابی جلسے منسوخ کرکے انکے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ 2 روز قبل بھی قائدم ایم کیو ایم الطاف حسین نے عمران خان کی صحت کیلیے دعا کی تھی۔
انھوں نے زہرہ شاہد کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ الزام تراشی کرنے پر عمران خان کیخلاف امریکا، برطانیہ اور پاکستان میں ہرجانے کا مقدمہ اور فوج داری کارروائی بھی کرینگے۔انھوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن میں آئین کے آرٹیکل 62,63 پر پورا نہ اترنے کے حوالے سے عمران خان کے خلاف کیس کیا جائے گا۔ کیونکہ وہ سیتاوائٹ کی ایک بیٹی کے باپ ہیں اور وہ ایک عدالت کی طرف سے طبی ٹیسٹ کرانے سے انکار کر چکے ہیں، انھوں نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو اپنا تسلیم کرنے سے انکاری ہیں تو وہ ملک کے عوام کا کیا خیال کریں گے۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کے الطاف حسین پر الزام سے ہزاروں کارکنوں میں اشتعال پھیل گیا اور وہ نائن زیرو پر جمع ہوگئے ہیں،عمران نے خود ہی عدالت سجا دی اور فیصلہ بھی سنا دیا۔