پی پی اجلاس پارٹی نظریے اور ایشوز پر چلیں گے بلاول بھٹو زرداری

پاکستان بچانا ہے، عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کیلیے کام کریں گے، چیئرمین پی پی

سندھ میں اچھے نتائج ملے، اب باقی صوبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، سابق صدر۔ فوٹو: فائل

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھ کر پارٹی نظریے اور ایشوز پر چلیں گے۔

بلاول نے کہا ہے کہ ہم اپنے نظریے پر قائم ہیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان بچانا ہے یہ صرف انتخابی نعرہ نہیں تھا بلکہ ایک وعدہ تھا جس پر ہم قائم ہیں۔ عوام خاص طور پر نوجوانوں کے ذہن میں جو نفرتوں کا زہر بھرا گیا ہے ہم نوجوانوں کو محبت، امن اور ترقی کے راستے پر لائیں گے۔ ہم عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کے لئے کام کریں گے۔ ہماری جدوجہد سے ملک اور پارٹی کا نام روشن ہوگا۔ یہ مشکل راستہ ہے مگر ہم اس راستے پر چلیں گے۔

آصف زرداری نے کہا جمہوریت کے دائرے میں رہنا ہے اور حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔ جمہوریت کا نقصان ملک کا اور ہمارا نقصان ہوگا۔ ہماری برداشت بڑھے گی اور ہم برداشت کے راستے پر چلیں گے۔ سندھ میں بہت اچھے نتائج ملے ہیں اب پنجاب، کے پی اور بلوچستان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ کر اپنی پارٹی کے منشور پر عمل کریں گے۔


علاوہ ازیں ایک بیان میں بلاول نے حکومت کی جانب سے یوسف گیلانی کی سکیورٹی واپس لینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ صریحاً مجرمانہ عمل ہے، حکومت بتائے کہ سکیورٹی ہٹاکر وہ کس کے لئے آسانیاں کر رہی ہے۔ کیا حکومت کو معلوم نہیں ہے کہ یوسف رضا گیلانی اور ان کا خاندان دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ اسی طرح کے مجرمانہ عمل کے باعث علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال ہوئے تھے انہوں نے کہاکہ لکھ کر دیا جائے کہ گیلانی فیملی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی اورعوام کو یہ بھی بتایا جائے کہ سیاسی قیادت کی سکیورٹی ہٹانے کا فیصلہ کس نے اور کونسے اجلاس میں کیا۔ کیا آنے والے اْن حکمرانوں کی خواہش پر ایسا کیا جارہا ہے، جنہوں نے دہشتگردوں کو بھائی کہا اور سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے دیئے۔ ہارون بلور اور سراج رئیسانی کی حالیہ شہادتیں کیا لمحہ فکریہ نہیں ہیں۔ یوسف گیلانی سمیت تمام سیاسی قیادت کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

پی پی رہنماخورشید شاہ نے بلاول اور آصف زرداری سے ملاقات کی جس میں قومی اسمبلی اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

 
Load Next Story