بحیرہ کیسپیئن کی قانونی حیثیت کا تاریخی معاہدہ
معاہدے سے علاقے میں اقتصادی ترقی اور عسکری موجودگی کے مسائل حل ہو گئے،قازق صدر
بحیرہ کیسپیئن کے5ممالک نے اس سمندر کی قانونی حیثیت کے تاریخی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
قزاقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے تسلیم کیا کہ اس اتفاق رائے تک پہنچنا ایک مشکل کام تھا۔ سوویت یونین کے خاتمے کے ساتھ ہی بحیرہ کیسپیئن میں موجود قدرتی ذخائر کے حوالے سے 5 ممالک میں تنازع پیدا ہو گیا تھا۔
اب روس، ایران، قزاقستان، آذربائیجان اور ترکمانستان کے مابین اس علاقے میں اقتصادی ترقی اور عسکری موجودگی کے حوالے سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔ اس معاہدے پر قزاقستان کے شہر اکتائو میں دستخط کیے گئے۔
قزاقستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف نے تسلیم کیا کہ اس اتفاق رائے تک پہنچنا ایک مشکل کام تھا۔ سوویت یونین کے خاتمے کے ساتھ ہی بحیرہ کیسپیئن میں موجود قدرتی ذخائر کے حوالے سے 5 ممالک میں تنازع پیدا ہو گیا تھا۔
اب روس، ایران، قزاقستان، آذربائیجان اور ترکمانستان کے مابین اس علاقے میں اقتصادی ترقی اور عسکری موجودگی کے حوالے سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔ اس معاہدے پر قزاقستان کے شہر اکتائو میں دستخط کیے گئے۔