مثبت پیش رفت

سیاسی تجزیہ نگار لاہور میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور نامزد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کےدرمیان۔۔۔

سیاسی تجزیہ نگار لاہور میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور نامزد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خوش کن قرار دے رہے ہیں. فوٹو: فائل

پاکستان اس وقت تاریخ کے ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے' عام انتخابات ہو چکے ہیں' ایک ڈیڑھ ہفتے میں نئی جمہوری حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔ نئی حکومت کو بہت سے چیلنجز درپیش ہوں گے جن سے نمٹنے کے لیے بہتر حکمت عملی' عزم اور جراتمندانہ اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔ جب تک تمام سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں کے مابین ہم آہنگی نہ ہو گی ملک کو بحران کے گرداب سے باہر نکالنا مشکل امر ہو گا۔ سیاسی تجزیہ نگار لاہور میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور نامزد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کو خوش کن قرار دے رہے ہیں جس کے مستقبل میں جمہوری نظام کے تسلسل اور اس کے استحکام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے مسلم لیگ ن کے سربراہ اور متوقع وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو تفصیل کے ساتھ سیکیورٹی کی صورتحال خاص طور پر دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے پاک امریکا تعلقات' بھارت' افغانستان اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ درپیش صورتحال' طالبان سے مذاکرات، چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان اور دیگر اہم امور پر بریفنگ دی۔ ملک میں جمہوری تسلسل اور انتخابات کی کامیابی میں پاک فوج کے مثبت کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پاک فوج نے انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لیے نگراں حکومت سے ہر ممکن تعاون کیا۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں نئی حکومت کو اندرونی مسائل کے ساتھ ساتھ بیرونی مسائل کے عفریت کا بھی سامنا کرنا ہو گا۔ اندرون ملک لوڈشیڈنگ' مہنگائی اور دہشت گردی کے مسئلے نے پورے ملک میں سیاسی خلفشار اور افراتفری کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے۔

انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد بھی بم دھماکوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ جس سے عیاں ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے نئی آنے والی حکومت کو بھی چیلنج کر دیا ہے ۔ لہٰذا دہشت گردوں سے نمٹنا جمہوری حکومت کے لیے سب سے مشکل مرحلہ ہو گا۔ لوڈشیڈنگ اور مہنگائی جیسے مسئلے سے تو جمہوری حکومت بہتر حکمت عملی کی بدولت نمٹ لے گی مگر جمہوری حکومت اور عسکری قوتوں کے درمیان جب تک مکمل آہنگی نہ ہو گی تب تک دہشت گردی جیسے دیو سے نمٹنا مشکل امر ہو گا۔ اس امر کا متوقع وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھی بخوبی ادراک ہے اسی لیے جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کے موقع پر انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے پاک فوج کے ساتھ مل کر پالیسی بنائی جائے گی اور ملک کی سالمیت اور خود مختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔


انھوں نے ملک میں امن و امان کے قیام' دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کے سربراہ کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب میاں نواز شریف کی طرف سے قومی چارٹر کے پیش کرنے پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی انھیں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ دونوں شخصیات کے درمیان مسائل کے حل کے لیے مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ یہ خوش آیند امر ہے کہ قوم کو بحرانوں سے نجات دلانے کے لیے ملک کے دو بڑے اہم ستونوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کے درمیان ہونے والی طویل ملاقات اس امر کا واضح عندیہ ہے کہ عسکری قوت ملک و قوم کی ترقی کے لیے جمہوریت کو بہترین راستہ سمجھتی ہے اور وہ گزشتہ پانچ سال کی طرح مستقبل میں بھی جمہوری نظام کے فروغ کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

طالبان سے امن مذاکرات کے علاوہ پاک بھارت تعلقات بھی ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے میاں محمد نواز شریف کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط کے ساتھ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے بتدریج اقدامات کریں تاکہ یہ عمل خطے میں پائیدار امن کی جانب گامزن ہو سکے۔ اس ملاقات میں جنرل کیانی نے جمہوریت کے تسلسل کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ میاں محمد نواز شریف کو تاریخ کے انتہائی نازک دور میں حکومت ملی ہے،نئی حکومت کو ایک جانب مشرقی سرحدوں پر اپنے دیرینہ حریف بھارت سے تعلقات بہتر بنانے میں بہت سی مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہوگا 'کیونکہ پاکستان میں ایسی قوتوں کی کمی نہیں ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان دوستانہ تعلقات نہیں چاہتے۔میاں نواز شریف کو ان قوتوں کا یقینی طور پر ادراک ہے۔ دوسری جانب شمال مغربی خطے میں دہشت گردوں کے طاقتور گروہوں کو شکست دینا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا بھی بڑا چیلنج ہے۔

افغانستان پاکستان کا ایک ایسا ہمسایہ ہے جس نے ہمیشہ وطن عزیز کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔پاکستان کو افغانستان کے ساتھ ایسا رشتہ قائم کرنا ہو گا جس میں ریاست کے مفادات کو اولیت ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈرون حملوں کا مسئلہ الگ سے موجود ہے۔اس کا بھی کوئی نہ کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جانا چاہیے۔2014ء میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال بھی پاکستان کے لیے نیا چیلنج بن کر سامنے آئے گی جس سے نمٹنے کے لیے ابھی سے پیش بینی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حالات میں یہ اچھی پیش رفت ہے کہ منتخب نمایندوں کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی کسی چیف آف آرمی اسٹاف نے متوقع وزیراعظم سے ملاقات کر کے ملکی مسائل سے نمٹنے میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں عسکری اور جمہوری قوتوں کے درمیان بہتر تعلقات پیدا ہوں گے جو ملک و قوم کی بہتری کے لیے خوش آیند پیش رفت ہے۔
Load Next Story