ہم نے پاکستان کو کیا دیا
اب ہم نے اپنا لیڈر چنا ہے ’’عمران خان ‘‘ جن سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں۔
پاکستان دنیا میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ جغرافیائی اور معاشرتی طور پر پاکستان کی ایک خاص اہمیت ہے ۔ پاکستانی قوم بھی اپنی بہت سی خصوصیات کی وجہ سے یکتاویگانہ قوم ہے،اس قوم کا جذبہ دیکھنا ہو تو قیام پاکستان کی تحریک کو اپنے خون سے سینچنے والوں کی تاریخ دیکھ لیں۔
1965 کی جنگ میں اس کا قومی جذبہ ملاحظہ کریں۔ انسانی ہمدردی اور اپنوں سے محبت کی زریں مثال دیکھنا ہو تو 8 اکتوبر 2005 کو زلزلہ متاثرین کی امداد کے حوالے سے بے مثال جوش و جذبے کو دیکھ لیں۔ یہ تو بحیثیت مجموعی پوری قوم کا ایک خاکہ ہے۔ اس قوم میں بعض ایسے چشم پوش لوگ بھی ہیں جو یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا؟
ایسے لوگ یہ رونا روتے ہیں کہ پاکستان نے سوائے غربت ، بے روزگاری اور بھوک افلاس کے ہمیں کچھ نہ دیا میں چاہوںگی کہ قارئین ، اس ناشکرے پن کے شکار افراد کو حقیقت پسندانہ جواب دیں اور انھیں آئینہ دکھائیں۔ میں آج ایسے لوگوں پر یہ واضح کردینا چاہتی ہوں کہ پاکستان نے ہمیں کچھ دیا ہے۔
پاکستان نے دنیا میں آزاد حیثیت دی، ہم ایک آزاد قوم ہیں۔ اول درجے کے شہری ہیں اظہار رائے کی ہمیں آزادی ہے، ہماری اپنی پہچان اور شناخت ہے ، آزادی کی اہمیت معلوم کرنا ہے تو فلسطین کی مجبور و بے کس مسلمان مائوں، بہنوں سے پوچھیے، سرزمین کشمیر میں پچاس سال سے آزادی کے خواہش مند لاکھوں کشمیریوں سے پوچھیے جنھوں نے اپنے ایک لاکھ جوان اس جدوجہد میں کھودیے۔
آزادی آپ کو شناخت عطا کرتی ہے۔ شناخت کے بغیر کسی بھی انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔اپنی شناخت ہمیں اپنی قدر و قیمت قائم کرنے اور اپنی اہمیت دوسروں پر واضح کرنے کا حوصلہ دیتی ہے ۔ہم دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر بحیثیت پاکستانی شناخت کروا سکتے ہیں ۔ ہم ایک زندہ قوم کے وہ افراد ہیں جو اپنوں اورغیروں کے بے شمار ستم کے باوجود آج بھی اپنی حیثیت اور ذمے داریوں سے آگاہ ہیں۔ ہم ایک ایسی قوم ہے جس کا دل دنیا کی تمام مسلمان ریاستوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ یہ قوم افغانستان اور عراق میں مسلمانوں کے خون کی پامالی پر تڑپ اٹھتی ہے۔
اس سرزمین نے ہمیں زندہ رہنے کے لیے وسائل دیے اس دھرتی نے ہمیں رہنے کے لیے زمین عطا کی، روزی کھانے کے لیے رزق دیا ، کاروبار کے مواقعے عطا کیے، معاشی ترقی کی رفتار سست سہی لیکن ایسے حالات کے باوجود بھی ملک کی غالب آبادی رات پیٹ بھرکر سوتی ہے۔
انھیں تن ڈھانپنے کو کپڑے بھی میسر ہے اس خطہ زمین نے ہمیں تحفظ عطا کیا بے یار و مددگاراور بے قوم کو ایک لڑی میں پروکر ایک ملت ایک قوم بنایا ہے ۔
اب ذرا مسائل کی بات کرتے ہیں ۔ غربت، بے روزگاری، بھوک، افلاس، قتل وغارت گری، دہشت گردی، لوٹ مار، عصمتوں کی پامالی، عالمی قرضوں کے بوجھ مختلف اداروں میں کرپشن اور بد عنوانی یہ سب کچھ ہمارے ملک میں ہورہا ہے ۔ ذرا دل پر ہاتھ رکھیے یہ تمام خرابیاں کیا ملک کی وجہ سے ہیں یا ملک کے بعض نااہل اورکرپٹ لوگوں کی وجہ سے ہے؟
فرض کریں 10 افراد کے ایک گھرانے میں دو افراد چور یا ڈاکو بن جائیں توکیا یہ خرابی اس گھرکی ہے یا اس گھرکے افراد کی؟کیا آپ یہ کہیں گے کہ یہ مکان خراب ہے؟ نہیں ہرگز نہیں خرابی مکان میں نہیں بلکہ بعض مکینوں میں ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کی صورت میں ہمیں یہ عظیم تحفہ عطا فرمایا، اس ملک میں دنیا کی بہترین معدنیات، چاروں موسم، زرخیز زرعی زمین، جفاکش اور محنت لیبر فورس، با صلاحیت نوجوان ۔ چند نا اہل اور بد عنوان لوگوں نے ان نعمتوں سے انحراف کرتے ہوئے ملک کو ترقی کے سفر پرگامزن ہونے ہی نہ دیا۔ جس سفرکی کامیابی کے تمام اسباب بھی موجود ہیں۔ یہ کوتاہی کس کی ہوئی ملک کی یا بعض نا اہلوں کی؟
آیئے ہم اپنے آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ہم نے اس ملک کوکیا دیا؟ اﷲ نے ہمیں اسلام کے زریں اصولوں کو اپنانے کے لیے خطہ زمین عطا فرمایا۔ کیا ہم نے اس خطے میں روحانی، معاشرتی اور اخلاقی اصولوں کا نفاذ کرکے دنیا کے سامنے ایک مہذب قوم، با اخلاق اور انسانیت دوست قوم کی حیثیت سے پیش کیا؟ اس ملک نے ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے مواقعے دیے، کیا ہم بحیثیت مجموعی خواندہ ہیں؟ اس ملک نے ہمیں اعلیٰ صنعتیں لگانے کے لیے دنیا کی بہترین اور جفاکش لیبر فورس اور صنعتوں کو چلانے کے لیے اعلیٰ دماغ دیے۔ کیا ہم نے ان نعمتوں کو استعمال کرتے ہوئے اگر ہمارے جوابات ان تمام سوالات کے جواب میں ''نہیں'' کی صورت میں ہیں تو ہمیں اس ملک کو الزام دینے کا کوئی حق نہیں کیونکہ یہ ملک کا نہیں ہمارا قصور ہے۔
اب ہم نے اپنا لیڈر چنا ہے ''عمران خان '' جن سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں، اس ریاست میں قائد اعظم کے خوابوں کے مطابق مدنی ماڈل کی طرز پر ایسا فلاحی معاشرہ تشکیل دیا جائے گا جہاں کوئی قانون بالادست کے تحفظ و زیر دست طبقات کو کچلنے کے لیے نہ ہو بلکہ قانون ایسا سماجی ڈھانچہ تشکیل دے جس میں ہر شہری اسٹیک ہولڈر ہو اور اس احساس ملکیت پر فخر کرسکے اور سبز پاسپورٹ لہراتا ہوا پوری دنیا میں گھوم سکے اور باقی دنیا پاکستانیوں کو رشک سے دیکھے ہمارے خواب پورے ہوں اور ہم ایک ''نیا پاکستان'' دیکھیں۔
1965 کی جنگ میں اس کا قومی جذبہ ملاحظہ کریں۔ انسانی ہمدردی اور اپنوں سے محبت کی زریں مثال دیکھنا ہو تو 8 اکتوبر 2005 کو زلزلہ متاثرین کی امداد کے حوالے سے بے مثال جوش و جذبے کو دیکھ لیں۔ یہ تو بحیثیت مجموعی پوری قوم کا ایک خاکہ ہے۔ اس قوم میں بعض ایسے چشم پوش لوگ بھی ہیں جو یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا؟
ایسے لوگ یہ رونا روتے ہیں کہ پاکستان نے سوائے غربت ، بے روزگاری اور بھوک افلاس کے ہمیں کچھ نہ دیا میں چاہوںگی کہ قارئین ، اس ناشکرے پن کے شکار افراد کو حقیقت پسندانہ جواب دیں اور انھیں آئینہ دکھائیں۔ میں آج ایسے لوگوں پر یہ واضح کردینا چاہتی ہوں کہ پاکستان نے ہمیں کچھ دیا ہے۔
پاکستان نے دنیا میں آزاد حیثیت دی، ہم ایک آزاد قوم ہیں۔ اول درجے کے شہری ہیں اظہار رائے کی ہمیں آزادی ہے، ہماری اپنی پہچان اور شناخت ہے ، آزادی کی اہمیت معلوم کرنا ہے تو فلسطین کی مجبور و بے کس مسلمان مائوں، بہنوں سے پوچھیے، سرزمین کشمیر میں پچاس سال سے آزادی کے خواہش مند لاکھوں کشمیریوں سے پوچھیے جنھوں نے اپنے ایک لاکھ جوان اس جدوجہد میں کھودیے۔
آزادی آپ کو شناخت عطا کرتی ہے۔ شناخت کے بغیر کسی بھی انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔اپنی شناخت ہمیں اپنی قدر و قیمت قائم کرنے اور اپنی اہمیت دوسروں پر واضح کرنے کا حوصلہ دیتی ہے ۔ہم دنیا کے کسی بھی پلیٹ فارم پر بحیثیت پاکستانی شناخت کروا سکتے ہیں ۔ ہم ایک زندہ قوم کے وہ افراد ہیں جو اپنوں اورغیروں کے بے شمار ستم کے باوجود آج بھی اپنی حیثیت اور ذمے داریوں سے آگاہ ہیں۔ ہم ایک ایسی قوم ہے جس کا دل دنیا کی تمام مسلمان ریاستوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ یہ قوم افغانستان اور عراق میں مسلمانوں کے خون کی پامالی پر تڑپ اٹھتی ہے۔
اس سرزمین نے ہمیں زندہ رہنے کے لیے وسائل دیے اس دھرتی نے ہمیں رہنے کے لیے زمین عطا کی، روزی کھانے کے لیے رزق دیا ، کاروبار کے مواقعے عطا کیے، معاشی ترقی کی رفتار سست سہی لیکن ایسے حالات کے باوجود بھی ملک کی غالب آبادی رات پیٹ بھرکر سوتی ہے۔
انھیں تن ڈھانپنے کو کپڑے بھی میسر ہے اس خطہ زمین نے ہمیں تحفظ عطا کیا بے یار و مددگاراور بے قوم کو ایک لڑی میں پروکر ایک ملت ایک قوم بنایا ہے ۔
اب ذرا مسائل کی بات کرتے ہیں ۔ غربت، بے روزگاری، بھوک، افلاس، قتل وغارت گری، دہشت گردی، لوٹ مار، عصمتوں کی پامالی، عالمی قرضوں کے بوجھ مختلف اداروں میں کرپشن اور بد عنوانی یہ سب کچھ ہمارے ملک میں ہورہا ہے ۔ ذرا دل پر ہاتھ رکھیے یہ تمام خرابیاں کیا ملک کی وجہ سے ہیں یا ملک کے بعض نااہل اورکرپٹ لوگوں کی وجہ سے ہے؟
فرض کریں 10 افراد کے ایک گھرانے میں دو افراد چور یا ڈاکو بن جائیں توکیا یہ خرابی اس گھرکی ہے یا اس گھرکے افراد کی؟کیا آپ یہ کہیں گے کہ یہ مکان خراب ہے؟ نہیں ہرگز نہیں خرابی مکان میں نہیں بلکہ بعض مکینوں میں ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کی صورت میں ہمیں یہ عظیم تحفہ عطا فرمایا، اس ملک میں دنیا کی بہترین معدنیات، چاروں موسم، زرخیز زرعی زمین، جفاکش اور محنت لیبر فورس، با صلاحیت نوجوان ۔ چند نا اہل اور بد عنوان لوگوں نے ان نعمتوں سے انحراف کرتے ہوئے ملک کو ترقی کے سفر پرگامزن ہونے ہی نہ دیا۔ جس سفرکی کامیابی کے تمام اسباب بھی موجود ہیں۔ یہ کوتاہی کس کی ہوئی ملک کی یا بعض نا اہلوں کی؟
آیئے ہم اپنے آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ہم نے اس ملک کوکیا دیا؟ اﷲ نے ہمیں اسلام کے زریں اصولوں کو اپنانے کے لیے خطہ زمین عطا فرمایا۔ کیا ہم نے اس خطے میں روحانی، معاشرتی اور اخلاقی اصولوں کا نفاذ کرکے دنیا کے سامنے ایک مہذب قوم، با اخلاق اور انسانیت دوست قوم کی حیثیت سے پیش کیا؟ اس ملک نے ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے مواقعے دیے، کیا ہم بحیثیت مجموعی خواندہ ہیں؟ اس ملک نے ہمیں اعلیٰ صنعتیں لگانے کے لیے دنیا کی بہترین اور جفاکش لیبر فورس اور صنعتوں کو چلانے کے لیے اعلیٰ دماغ دیے۔ کیا ہم نے ان نعمتوں کو استعمال کرتے ہوئے اگر ہمارے جوابات ان تمام سوالات کے جواب میں ''نہیں'' کی صورت میں ہیں تو ہمیں اس ملک کو الزام دینے کا کوئی حق نہیں کیونکہ یہ ملک کا نہیں ہمارا قصور ہے۔
اب ہم نے اپنا لیڈر چنا ہے ''عمران خان '' جن سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں، اس ریاست میں قائد اعظم کے خوابوں کے مطابق مدنی ماڈل کی طرز پر ایسا فلاحی معاشرہ تشکیل دیا جائے گا جہاں کوئی قانون بالادست کے تحفظ و زیر دست طبقات کو کچلنے کے لیے نہ ہو بلکہ قانون ایسا سماجی ڈھانچہ تشکیل دے جس میں ہر شہری اسٹیک ہولڈر ہو اور اس احساس ملکیت پر فخر کرسکے اور سبز پاسپورٹ لہراتا ہوا پوری دنیا میں گھوم سکے اور باقی دنیا پاکستانیوں کو رشک سے دیکھے ہمارے خواب پورے ہوں اور ہم ایک ''نیا پاکستان'' دیکھیں۔