پاکستان نے پہلے ملکی ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کا کنٹرول سنبھال لیا

9 جون کو دو سیٹلائٹس چین کے جائی قوان سیٹلائٹ مرکز سے خلا میں بھیجے گئے تھے

پاکستان کے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ سے پاکستان کئی اہم کام انجام دے سکے گا۔ فوٹو: فائل

اس سال جون میں چین کی سرزمین سے بھیجے جانے والے پاکستان کے دو اہم مصنوعی سیارچوں (سیٹلائٹس) کو مدار میں بھیجا گیا تھا اب یہ دونوں سیٹلائٹس مکمل طور پر آپریشنل ہوگئے ہیں اور ان کے انتظامات پاکستان کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔

پاکستان کے پہلے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 'پی آر ایس ایس ون' اور اس کے ساتھ ایک چھوٹے سیٹلائٹ 'پاک ٹی ای ایس ون اے' کو چینی راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا تھا۔ ان میں سے موخر الذکر سیٹلائٹ کو پاکستان کے ماہرین، سائنس دانوں اور انجینئرز نے تیار کیا تھا۔

یہ دونوں سیٹلائٹ 9 جون 2018ء کو چین کے جائی قوان سیٹلائٹ مرکز سے خلا میں بھیجے گئے تھے۔

وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کی جانب سے ٹویٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں سیارچوں کو مدار میں کامیاب ٹیسٹ سے گزارنے کے بعد ان کے کنٹرول پاکستان کو تفویض کردیئے گئے ہیں جنہیں پاکستان کے زمینی اسٹیشنوں سے کنٹرول کیا جائے گا۔



ان میں سے پاک ٹی ای ایس ون اے سیٹلائٹ کو مکمل طور پر پاکستانی ماہرین اور انجینئرز نے تیار کیا ہے جس میں زمینی معلومات کی رسائی اور تحقیق کے لیے اہم آلات نصب ہیں جبکہ دوسرا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ زمینی مشاہدے، وسائل کی تحقیق اور قدرتی ماحول پر نظر رکھنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔




جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ بہت اعلیٰ معیار کے ہوتے ہیں۔ ان سے زمین کی تصویر کشی، ماحولیاتی تحقیق، قدرتی وسائل، زراعت، آب پاشی اور دیگر کئی اہم ترین کام لیے جاتے ہیں۔ اپنے خاص آلات کی بدولت ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ زمین کی جانب ڈیٹا اور تصاویر روانہ کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان کے یومِ آزادی پر ان سیٹلائٹس کا کنٹرول پاکستان کے حوالے ہونے سے قوم کو ایک اور خوشخبری ملی ہے۔ دوسری جانب دنیا کے بہت کم ممالک ایسے ہیں جو اپنا ذاتی ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ رکھتے ہیں۔
Load Next Story