فنکار بھی سبز ہلالی پرچم میں رنگ گئے یوم آزادی پر جوش و خروش
جشن آزادی پرہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم بہترکام کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرینگے
پاکستان کے 71 ویں جشن آزادی کے موقع پرمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ فنکاروں نے بھی جشن آزادی روایتی جوش وجذبے سے منایا۔
کسی نے جشن آزادی کا کیک کاٹا توکسی نے ملی نغمے سنا کر دن کومنایا، کسی نے گھر کوسجایا توکسی نے پارٹی کا اہتمام کیا، بس یوں کہئے کہ جشن آزادی کے موقع پردن بھرتقریبات کا سلسلسہ جاری رہا۔ اس حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے اداکارمعمررانا، مدیحہ شاہ، وارث بیگ، روپ ، سکندرمیانداد خاں، میگھا، عدنان صدیقی، ریجا علی، ممتازعلی اوردیگرنے کہا کہ1947ء کوجب پاکستان وجود میں آیا تویہ کوئی آسانی سے نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کی بدولت ہمیں ملا۔
حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جب مسلمانوں نے آزادی کی تحریک چلائی توبہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف انگریز تھے تودوسری جانب ہندو، دونوں ہی مسلمانوں کو الگ ملک دینے کے حق میں نہ تھے، لیکن جدوجہد آزادی اس جوش وجذبے کے ساتھ منائی گئی کہ مخالف قوتوں کوپیچھے ہٹنا پڑا۔
مگرآج کے دورمیں جس طرح سے ہمارا ملک مسائل سے دوچارہے، یہ علامہ اقبال کے خواب کی تعبیرہے اورنہ ہی قائد کافرمان۔ کیونکہ جب یہ ملک حاصل کیا گیا تھا تولوگوں نے یہ عہد کیا تھا کہ اس کوترقی کی راہ پرچلانے کیلیے شب وروز محنت کریں گے۔ مگر بدقسمتی کہہ لیں کہ ہمارا ملک ترقی کرنے کے بجائے مسائل کے ایسے بھنورمیں پھنس چکا ہے کہ اس کوباہر نکالنے کیلیے اب بہت وقت لگے گا، لیکن پاکستان کے جشن آزادی کے موقع پرہم سب کوایک جان ہوکریہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اپنے شعبے میں بہترکام کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرینگے۔
یہ فوری توممکن نہیں ہوگا لیکن اگرسچے دل کے ساتھ اس سوچ پرکام کیا گیا توپھروہ وقت دورنہیں جب پاکستان اوراس کے شہریوں کی عزت ہوگی۔ آج پاکستان مخالف قوتیں دہشتگردی کے ذریعے ہمیں بدنام کرنے پرلگی ہیں لیکن جونہی حالات بہترہونے لگیں گے توسب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔
فنکاروں نے بتایا کہ پاکستان کا جشن آزادی ہمیشہ کی طرح روایتی جوش وجذبے کے ساتھ ہی منایا ہے۔ اپنے گھروں پرسبزہلالی پرچم لہرانے کیسا تھ چراغاں کیا اوراللہ کے حضورسجدہ ریز ہوکراس کی سلامتی اورترقی کیلیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ کیونکہ یہ وطن ہے توہم ہیں۔
کسی نے جشن آزادی کا کیک کاٹا توکسی نے ملی نغمے سنا کر دن کومنایا، کسی نے گھر کوسجایا توکسی نے پارٹی کا اہتمام کیا، بس یوں کہئے کہ جشن آزادی کے موقع پردن بھرتقریبات کا سلسلسہ جاری رہا۔ اس حوالے سے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے اداکارمعمررانا، مدیحہ شاہ، وارث بیگ، روپ ، سکندرمیانداد خاں، میگھا، عدنان صدیقی، ریجا علی، ممتازعلی اوردیگرنے کہا کہ1947ء کوجب پاکستان وجود میں آیا تویہ کوئی آسانی سے نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کی بدولت ہمیں ملا۔
حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جب مسلمانوں نے آزادی کی تحریک چلائی توبہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک طرف انگریز تھے تودوسری جانب ہندو، دونوں ہی مسلمانوں کو الگ ملک دینے کے حق میں نہ تھے، لیکن جدوجہد آزادی اس جوش وجذبے کے ساتھ منائی گئی کہ مخالف قوتوں کوپیچھے ہٹنا پڑا۔
مگرآج کے دورمیں جس طرح سے ہمارا ملک مسائل سے دوچارہے، یہ علامہ اقبال کے خواب کی تعبیرہے اورنہ ہی قائد کافرمان۔ کیونکہ جب یہ ملک حاصل کیا گیا تھا تولوگوں نے یہ عہد کیا تھا کہ اس کوترقی کی راہ پرچلانے کیلیے شب وروز محنت کریں گے۔ مگر بدقسمتی کہہ لیں کہ ہمارا ملک ترقی کرنے کے بجائے مسائل کے ایسے بھنورمیں پھنس چکا ہے کہ اس کوباہر نکالنے کیلیے اب بہت وقت لگے گا، لیکن پاکستان کے جشن آزادی کے موقع پرہم سب کوایک جان ہوکریہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اپنے اپنے شعبے میں بہترکام کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرینگے۔
یہ فوری توممکن نہیں ہوگا لیکن اگرسچے دل کے ساتھ اس سوچ پرکام کیا گیا توپھروہ وقت دورنہیں جب پاکستان اوراس کے شہریوں کی عزت ہوگی۔ آج پاکستان مخالف قوتیں دہشتگردی کے ذریعے ہمیں بدنام کرنے پرلگی ہیں لیکن جونہی حالات بہترہونے لگیں گے توسب کچھ ٹھیک ہوجائیگا۔
فنکاروں نے بتایا کہ پاکستان کا جشن آزادی ہمیشہ کی طرح روایتی جوش وجذبے کے ساتھ ہی منایا ہے۔ اپنے گھروں پرسبزہلالی پرچم لہرانے کیسا تھ چراغاں کیا اوراللہ کے حضورسجدہ ریز ہوکراس کی سلامتی اورترقی کیلیے خصوصی دعائیں بھی کیں۔ کیونکہ یہ وطن ہے توہم ہیں۔