ڈیوس کپ 118 سال بعد فارمیٹ میں تبدیلی کا وقت آگیا
آج آئی ٹی ایف کے سالانہ اجلاس میں ووٹنگ ہوگی، منظوری ملنے کا قوی امکان
KARACHI:
ڈیوس کپ کی 118 سالہ تاریخ بدل دیے جانے کا وقت قریب آگیا تاہم اس حوالے سے ووٹنگ جمعرات کو فلوریڈا میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے سالانہ جنرل اجلاس میں ہوگی۔
دنیا بھر سے آنے والے 120 وفود جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں حق رائے دہی استعمال کریں گے اور غالب امکان ہے کہ فارمیٹ میں تبدیلی کو شرف قبولیت مل جائے گی، فیڈریشن چیف ڈیوڈ ہیگارٹی کے مجوزہ ڈیوس کپ فارمیٹ تبدیلی منصوبے پر حتمی فیصلہ کریں گے، جس کے تحت ایونٹ کو پورے سال کے مختلف حصوں کی بجائے نومبر میں ایک ہفتے میں منعقد کیا جاسکے گا۔
آئی ٹی ایف چیف ڈیوس کپ کے فارمیٹ کو مزید دلچسپ بنانے کیلیے کوشاں ہیں، وہ اسے پورے سیزن میں دنیا کے مختلف حصوں میں منعقد کرانے کی بجائے سیزن کے اختتام پر ایک ہفتے میں منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں 18 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
انھوں نے حالیہ انٹرویو میں یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے کہ ڈیوس کپ فارمیٹ میں تبدیلی سے آئی ٹی ایف اور ممبر فیڈریشنز کوعالمی سطح پر کھیل کے فروغ دینے میں خاصی مدد ملے گی اور اپنی اس کوشش میں وہ خاصی حد تک کامیاب بھی دکھائی دے رہے ہیں، مجوزہ منصوبے کوعملی شکل دینے کیلیے کاسموس انویسٹمنٹ گروپ سرمایہ کاری کریگا، جس کے سربراہ معروف اسپینش فٹبالر گیرارڈ پیکو ہیں۔
اس سلسلے میں انھیں جاپانی بزنس مین ہیروشی میکاٹینی کا ساتھ بھی میسر ہے، منصوبے کی منظوری ملنے پر آئندہ برس سے اس کا نفاذ ممکن ہوسکے گا، ابتدائی دو ایڈیشنز کی میزبانی یورپ کو ملے گی۔ہیگرٹی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی ایف اور فیڈریشنز کو مستقبل کے پلیئرز کی تیاری کیلیے یہ بہترین پلیٹ فارم میسر آسکے گا، ڈیوس کپ کا اولین مقابلہ 1900 میں منعقد ہوا تھا، جب امریکا نے برطانیہ کو لونگ ووڈ کرکٹ کلب بوسٹن میں ہرادیا تھا۔
فیڈریشن چیفس کا کہنا ہے کہ فارمیٹ میں تبدیلی کے بعد ڈیوس کپ سیزن میں پانچویں گرینڈ سلم کی حیثیت اختیار کرلے گا، جس میں بڑھی ہوئی انعامی رقوم بھی پلیئرز کو اپنی جانب متوجہ کریں گی۔
ادھر سربیئن اسٹار نووک جوکووک تبدیلیوں کے حامی نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے فارمیٹ میں تبدیلیوں کافی عرصے قبل ہوجانی چاہیے تھی، اسے تبدیل کیا جانا ضروری ہے اور میں اس کے حق میں ہوں، جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں ہیگارٹی کے منصوبے کو شرف قبولیت کیلیے شرکا سے دو تہائی اکثریت سے حمایت درکار ہوگی۔
ڈیوس کپ کی 118 سالہ تاریخ بدل دیے جانے کا وقت قریب آگیا تاہم اس حوالے سے ووٹنگ جمعرات کو فلوریڈا میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے سالانہ جنرل اجلاس میں ہوگی۔
دنیا بھر سے آنے والے 120 وفود جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں حق رائے دہی استعمال کریں گے اور غالب امکان ہے کہ فارمیٹ میں تبدیلی کو شرف قبولیت مل جائے گی، فیڈریشن چیف ڈیوڈ ہیگارٹی کے مجوزہ ڈیوس کپ فارمیٹ تبدیلی منصوبے پر حتمی فیصلہ کریں گے، جس کے تحت ایونٹ کو پورے سال کے مختلف حصوں کی بجائے نومبر میں ایک ہفتے میں منعقد کیا جاسکے گا۔
آئی ٹی ایف چیف ڈیوس کپ کے فارمیٹ کو مزید دلچسپ بنانے کیلیے کوشاں ہیں، وہ اسے پورے سیزن میں دنیا کے مختلف حصوں میں منعقد کرانے کی بجائے سیزن کے اختتام پر ایک ہفتے میں منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں 18 ٹیمیں شریک ہوں گی۔
انھوں نے حالیہ انٹرویو میں یہ باورکرانے کی کوشش کی ہے کہ ڈیوس کپ فارمیٹ میں تبدیلی سے آئی ٹی ایف اور ممبر فیڈریشنز کوعالمی سطح پر کھیل کے فروغ دینے میں خاصی مدد ملے گی اور اپنی اس کوشش میں وہ خاصی حد تک کامیاب بھی دکھائی دے رہے ہیں، مجوزہ منصوبے کوعملی شکل دینے کیلیے کاسموس انویسٹمنٹ گروپ سرمایہ کاری کریگا، جس کے سربراہ معروف اسپینش فٹبالر گیرارڈ پیکو ہیں۔
اس سلسلے میں انھیں جاپانی بزنس مین ہیروشی میکاٹینی کا ساتھ بھی میسر ہے، منصوبے کی منظوری ملنے پر آئندہ برس سے اس کا نفاذ ممکن ہوسکے گا، ابتدائی دو ایڈیشنز کی میزبانی یورپ کو ملے گی۔ہیگرٹی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی ایف اور فیڈریشنز کو مستقبل کے پلیئرز کی تیاری کیلیے یہ بہترین پلیٹ فارم میسر آسکے گا، ڈیوس کپ کا اولین مقابلہ 1900 میں منعقد ہوا تھا، جب امریکا نے برطانیہ کو لونگ ووڈ کرکٹ کلب بوسٹن میں ہرادیا تھا۔
فیڈریشن چیفس کا کہنا ہے کہ فارمیٹ میں تبدیلی کے بعد ڈیوس کپ سیزن میں پانچویں گرینڈ سلم کی حیثیت اختیار کرلے گا، جس میں بڑھی ہوئی انعامی رقوم بھی پلیئرز کو اپنی جانب متوجہ کریں گی۔
ادھر سربیئن اسٹار نووک جوکووک تبدیلیوں کے حامی نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے فارمیٹ میں تبدیلیوں کافی عرصے قبل ہوجانی چاہیے تھی، اسے تبدیل کیا جانا ضروری ہے اور میں اس کے حق میں ہوں، جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ میں ہیگارٹی کے منصوبے کو شرف قبولیت کیلیے شرکا سے دو تہائی اکثریت سے حمایت درکار ہوگی۔