وزیراعظم کی کرسی پر کون براجمان ہوگا انتخاب میں کچھ گھنٹے باقی

وزارت عظمی کے لیے عمران خان اور شہباز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں

قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی بدولت سادہ اکثریت حاصل ہے فوٹو: فائل

پاکستان کے اگلے وزیر اعظم کے لیے عمران خان اور شہباز شریف کے درمیان مقابلہ آج ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی آج اپنے نئے قائد ایوان کا انتخاب کرے گی، انتخابی شیڈول کے تحت قائد ایوان کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے جمعرات کی دوپہر 2 بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ وقت مقررہ تک عمران خان اور شہباز شریف کے علاوہ کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے۔ دونوں کے کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلیے گئے جس کے بعد وزارت عظمی کے لیے صرف دو امیدوار میدان میں ہیں۔

عمران خان کو 176 ارکان کی حمایت حاصل

تحریک انصاف اس وقت وفاق میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے جس کے پاس اپنی 152 اور اتحادیوں کی 22 نشستیں ہیں یہ تعداد 176 بنتی ہے۔ ان میں متحدہ قومی موومنٹ کی 7، پاکستان مسلم لیگ (ق) کی 3، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی 5، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی 4، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی 3، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کی ایک ایک نشست شامل ہیں۔


شہباز شریف کے پاس 97 ارکان

دوسری جانب تحریک انصاف کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے پاس قومی اسمبلی کی اپنی 81 اور اتحادیوں کی 16 نشستیں ہیں مجموعی طور پر یہ تعداد 97 بنتی ہے۔ ان میں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کی 15 اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی ایک نشست شامل ہے۔

پیپلز پارٹی کا ووٹنگ کے عمل سے اظہار لاتعلقی


قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پاس 54 نشستیں موجود ہیں تاہم پیپلز پارٹی نے قائد ایوان کے لیے کسی بھی جماعت کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ ایوان میں ووٹنگ کے عمل سے لاتعلق رہے گی جب کہ چار امیدوار آزاد ہیں جو ایوان میں ہی فیصلہ کریں گے کہ وہ عمران خان یا شہباز شریف کسے ووٹ دیں۔

قائد ایوان کا انتخاب ڈویژن کے ذریعے ہوگا

ایوان میں نئے قائد کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے ڈویژن کے ذریعے ہوگا اس طریقہ انتخاب میں ارکان خفیہ ووٹنگ کے بجائے الگ الگ حصوں میں بٹ جاتے ہیں یعنی عمران خان اور شہباز شریف کے درمیان مقابلے کے دوران ارکان دائیں اور بائیں دو حصوں میں تقسیم ہوجائیں گے اور ارکان کی اکثریت کی بنیاد پر قائد ایوان کا انتخاب عمل میں آجائے گا۔

موجودہ ایوان میں وزیر اعظم کیلیے 166 ارکان کی حمایت لازمی

واضح رہے کہ 342 کے ایوان میں وزیر اعظم بننے کے لیے 172 ارکان کی حمایت ضروری ہے تاہم اس وقت ایوان میں ارکان کی تعداد 330 ہے جس کے باعث وزیر اعظم بننے کے لیے لازمی ارکان کی حد کم ہوکر 166 ہوچکی ہے۔

اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو اپنے اتحادیوں کی بدولت 176 ارکان کی حمایت حاصل ہے اگر 4 آزاد ارکان تحریک انصاف کے ساتھ مل گئے تو ان کی عددی برتری 180 تک جاپہنچے گی اگر وہ چار ارکان تحریک انصاف کے ساتھ نہ ملے تب بھی تحریک انصاف اپنا وزیر اعظم بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

Load Next Story