سوئیڈن میں ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلم خاتون نے مقدمہ جیت لیا
ہاتھ نہ ملانے پر کمپنی نے مسلمان خاتون سے نوکری کا انٹرویو ختم کردیا تھا
سوئیڈن میں ہاتھ ملانے سے انکار کرنے والی مسلم خاتون نے اس کمپنی کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ جیت لیا جس نے 'ہینڈ شیک' نہ کرنے پر جاب انٹرویو ختم کردیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئیڈش عدالت نے کمپنی کے اس اقدام کو امتیازی قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاتون کو 40 ہزار کورونا معاوضہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے جو کہ 4366 ڈالر بنتے ہیں۔
فرح الاجہ نامی مسلمان خاتون نے ایک نجی کمپنی میں مترجم کی نوکری کے لیے انٹرویو دیتے ہوئے وہاں موجود انٹرویو لینے والے مرد سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا۔ خاتون نے مذہبی عقائد پر عمل کرتے ہوئے غیر محرم سے ہاتھ ملانے کے بجائے احتراماً اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کا جواب دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈش خواتین کا مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی
مسلمان خاتون کے اس اقدام کو انٹرویو لینے والے شخص نے انتہائی ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئےانٹرویو ختم کردیا تھا اور اس طرح فرح نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی۔
فرح نے اس واقعے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے خاموش رہنے کے بجائے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا اور کمپنی کے خلاف مقدمہ کردیا۔ ملکی احتساب کے ادارے نے فرح کا مقدمہ لڑتے ہوئے عدالت میں موقف اپنایا کہ خاتون کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے انہوں نے مرد و خواتین دونوں سے ملتے وقت ہاتھ نہیں ملایا اور سینے پر ہاتھ رکھ کرسلام کا جواب دیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فرح کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کمپنی کے اقدام کو امتیازی قرار دیا اور معاوضہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئیڈش عدالت نے کمپنی کے اس اقدام کو امتیازی قرار دیتے ہوئے متاثرہ خاتون کو 40 ہزار کورونا معاوضہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے جو کہ 4366 ڈالر بنتے ہیں۔
فرح الاجہ نامی مسلمان خاتون نے ایک نجی کمپنی میں مترجم کی نوکری کے لیے انٹرویو دیتے ہوئے وہاں موجود انٹرویو لینے والے مرد سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا تھا۔ خاتون نے مذہبی عقائد پر عمل کرتے ہوئے غیر محرم سے ہاتھ ملانے کے بجائے احتراماً اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کا جواب دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈش خواتین کا مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی
مسلمان خاتون کے اس اقدام کو انٹرویو لینے والے شخص نے انتہائی ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئےانٹرویو ختم کردیا تھا اور اس طرح فرح نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی۔
فرح نے اس واقعے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے خاموش رہنے کے بجائے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا اور کمپنی کے خلاف مقدمہ کردیا۔ ملکی احتساب کے ادارے نے فرح کا مقدمہ لڑتے ہوئے عدالت میں موقف اپنایا کہ خاتون کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی اس لیے انہوں نے مرد و خواتین دونوں سے ملتے وقت ہاتھ نہیں ملایا اور سینے پر ہاتھ رکھ کرسلام کا جواب دیا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فرح کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کمپنی کے اقدام کو امتیازی قرار دیا اور معاوضہ ادا کرنے کا حکم سنایا ہے۔